فیکٹ چیک: شوہر- بیوی کی لڑائی کے ویڈیو کو غلط فرقہ وارانہ زاویہ کےساتھ کیا جا رہا ہے وائرل
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں ویڈیو کے ساتھ کئے جا رہے دعوی کو جھوٹا پایا۔ یہ اترپردیش کے بلرام پور میں ایک خاندانی متنازعہ تھا اور اس معاملہ کا کوئی فرقہ وارانہ اینگل نہیں تھا۔ پولیس نے تصدیق کی ہے کہ ملزم اور متاثرہ دونوں ہندو ہیں اور ایک ہی خاتون سے تلعق رکھتے ہیں۔
- By: Pallavi Mishra
- Published: May 27, 2020 at 06:05 PM
- Updated: May 27, 2020 at 06:32 PM
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ آج کل ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شیئر کی جارہی ہے ، جس میں کچھ لوگ عورت کو پیٹتے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں۔ ویڈیو میں ایک پولیس اہلکار بھی کھڑا نظر آرہا ہے۔ ویڈیو کے ساتھ موجود کیپشن میں یہ سمجھانے کی کوشش کی گئی ہے کہ یہ ایک فرقہ وارانہ معاملہ ہے جہاں دوسرے مذاہب کے لوگ ایک مسلمان عورت کو پیٹ رہے ہیں۔
اپنی تحقیقات میں ، وشواس نیوز نے ویڈیو کے ساتھ کیے جانے والے دعوے کو جھوٹا پایا۔ یہ اترپردیش کے بلرام پور میں خاندانی تنازعہ تھا اور اس واقعے کا کوئی فرقہ وارانہ ا زاویہ نہیں تھا۔ پولیس نے تصدیق کی ہے کہ ملزم اور متاثر دونوں ہندو ہیں اور ایک ہی خاندان سے ہیں۔
کیا ہو رہا ہے وائرل؟
وائرل ویڈیو میں کچھ لوگوں کو ایک خاتون کی پٹائی کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو کے ساتھ کیپشن میں لکھا ہے
“Muslims are oppressed in India and will continue to be oppressed if we do not protect them. It’s time to be unity. The Indian government will account!
#ModiResignation”
اردو ترجمہ: ’’ہندوستان میں مسلمانوں پر ظلم کیا جاتا ہے اور اگر ہم نے کی حفاظت نہیں کریں گے تو ان کا ظلم جاری رہے گا۔ یہ یکجہتی کا وقت ہے۔ ہندوستانی حکومت کرےگی حصاب‘‘۔
پوسٹ کا آرکائیو ورژن یہاں دیکھیں۔
پڑتال
ہم نے پڑتال کے لئے ویڈیو کو ان ویڈ ٹول پر ڈالا، جس سے ہمیں اس ویڈیو کے کی فریمس ملے۔ اب ہم نے ان کی فریمس کو گوگل رورس امیج پر سرچ کیا۔ ہمیں ایک یوٹیوب ویڈیو ملا، جس میں اس ویڈیو پر ایک خبر تھی۔ انڈیا ٹائمس نیوز ایجنسی نام کے یوٹیوب چینل نے 23 نئی 2020کو اس ویڈیو کو پر ایک رپورٹ کا ویڈیو یوٹیوب پر اپ لوڈ کیا تھا۔ ویڈیو کے ساتھ دی گئی تفصیل میں لکھا تھا، ’بلرام پور: پولیس کے سامنے خاتون کی پٹائی کا ویڈیو ہوا وائرل‘۔ 3 مینٹ 50 سیکنڈ کی اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ معاملہ بلرام پور کے رہرا بازار تھانہ علاقہ کا ہے، جہاں اس خاتون کے شوہر، جیٹھ، دیور اور شوہر کے رشتہ داروں نے گھریلو تشدد کرتے ہوئے مل کر خاتون کی پٹائی کی۔
ہم نے صحیح کی ورڈکے ساتھ تلاش کیا تو ہمیں یہ خبر جاگرن ڈاٹ کام پر بھی ملی۔ خبر کے مطابق، معاملہ بلرام پور کے رہرا بازار تھانہ علاقہ کا ہے جہاں اس خاتون کے شوہر، جیٹھ، دیور اور شوہر کے رشتہ داروں نے خاتون کی پٹائی کی تھی۔ معاملہ میں شامل چار لوگوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ خاتون کی بےرحم طریقہ سے کی گئی پٹائی کے دوران خاموشی سے دیکھتے رہے یو پی 112 کے دو پولیس اہلکاروں کو ایس پی نے پولیس لائن سے اٹیچ کر دیا ہے۔
اس معاملہ میں ہمیں بلرام پور پولسی کا ایک ٹویٹ بھی ملا، جس میں بلرام پور کے پولیس ایس پی دیو رنجن ورما کو اس معاملہ کے بارے میں بتاتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔
مذکورہ معاملہ میں ہم نے رہرا بازار تھانہ انچارج ونود اگنی ہوتری سے فون پر بات کی۔ انہوں نے کہا، ’’راہرا بازار کے ادھین پور گاؤں میں اشوک نام کے ایک شخص اور اس کی بیوی سشیلا میں مکان بیچنے کو لے کر متنازعہ ہوا تھا۔ اس دوران اشوک اپنی بیوی سشیلا کو پیٹنے لگا۔ وہاں موجود خاتون کے دیور، جیٹھ اور دیگر رشتہ داروں نے بھی اس پر حملہ کر دیا۔ مقدمہ درج کر چار نامزدوں گرفتار کر لیا گیا تھا۔ معاملہ گھریلو تشدد کا تھا۔ یہ تمام لوگ ہندو ہیں۔ اس معاملہ میں کوئی فرقہ وارانہ اینگل نہیں ہے‘‘۔
اب باری تھی اس ویڈیو کو فرضی دعوی کے ساتھ شیئر کرنے والے ٹویٹر صارف ’فضل خان‘ کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس صارف کا تعلق پاکستان سے ہے علاوہ ازیں اس صارف کو 18 صارفین فالوو کرتے ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں ویڈیو کے ساتھ کئے جا رہے دعوی کو جھوٹا پایا۔ یہ اترپردیش کے بلرام پور میں ایک خاندانی متنازعہ تھا اور اس معاملہ کا کوئی فرقہ وارانہ اینگل نہیں تھا۔ پولیس نے تصدیق کی ہے کہ ملزم اور متاثرہ دونوں ہندو ہیں اور ایک ہی خاتون سے تلعق رکھتے ہیں۔
- Claim Review : Muslims are oppressed in India and will continue to be oppressed if we do not protect them. It's time to be unity. The Indian government will account!
- Claimed By : Twitter User- Fazl Khan
- Fact Check : جھوٹ
مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں
سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔