ایودھیا میں مسجد تعمیر کے لئے دی گئی زمین پر ملٹی اسپیشیلٹی اسپتال بنائے جانے کی تجویز کے ساتھ دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کے نام سےوائرل ہو رہا ٹویٹ فرضی ہے۔ کیجریوال نے ایسا کوئی ٹویٹ نہیں کیا۔ ان کے نام سے چلنے والے پیروڈی اکاؤنٹ کے ٹویٹ کو ایڈٹ کر ان کے نام سے وائرل کیا جا رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی جس فن تعمیر کو بابری مسجد کے لئے مقرر زمین پر بننے والے اسپتال کے ڈیزائن کے طور پر شیئر کیا گیا ہے، وہ گروگرام کے نارائینا کے ملٹی اسپیشیلٹی اسپتال کا فن تعمیر یعنی آرکیٹکچرل ڈیزائن ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز )۔ سوشل میڈیا پر دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کا ایک مبینہ ٹویٹ وائرل ہو رہا ہے، جس میں ایودھیا میں مسجد تعمیر کے لئے ملی زمین پر ان کی جانب سے سپر اسپیشیلٹی اسپتال بنانے کی تجویز دی گئی ہے۔ اس ٹویٹ میں اس اسپتال کے 3 ڈی فن تعمیر کی تصویر کو بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
وشواس نیوز کی جانچ میں کیجریوال کے نام سے وائرل ہو رہا ٹویٹ فرضی نکلا۔ بابری مسجد کی تعمیر کے لئے دی گئی زمین پر جس مجوزہ اسپتال کے ڈیزائن کو شیئر کیا گیا ہے، وہ اصل میں گروگرام کے نارائینا سپر اسپیشیلٹی اسپتال کے فن تعمیر کی تصویر ہے۔
فیس بک صارف ’دھیرند گپتا‘ نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے، ’’اب اروند کیجریوال جی نے بابری مسجد ایکشن کمیٹی کو 5 ایکڑ دئے گئے زمین پر اسپتال بنانے کی تجویز پیش کی ہے اور ساتھ ہی اسپتال کا ڈیزائن بھی شیئر کیا ہے۔ جلد ہی اروند کیجریوال اور منیش سیسودیا مسلمانوں کے ساتھ میٹنگ کر کے مسلم برادری کو اس 5 ایکڑ زمین پر اسپتال بنائے جانے کے لئے رازی کریں گے۔ اب اروند کیجریوال اور منیش سیسودیا کوئی دوگلے لوگ تو نہیں ہیں کہ اپنی کہی ہوئی بات سے پلٹ جائیں‘‘۔
پوسٹ کا آرکائیو ورژن یہاں دیکھیں۔
وائرل پوسٹ میں دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کے ’ٹویٹ‘ کا اسکرین شاٹ لگا ہوا ہے۔ ٹویٹر پر کیجریوال کی ویری فائڈ پروائل ہے، اسلئے ہم نے ان کی ٹائم لائن پر اس ٹویٹ کو سرچ کیا۔ وائرل پوسٹ میں جس اسکرین شاٹ کا استعمال کیا گیا ہے، اس میں چھ اگست کی تاریخ نظر آرہی ہے۔
لیکن ہمیں اروند کیجریوال کی ٹویٹر ٹائم لائن پر 6 اگست یا اس کے بعد بھی ایسا کوئی ٹویٹ نظر نہیں آیا ہے، جو ایودھیہ کے بابری مسجد تعمیر کے لئے دی گئی زمین سے منسلک ہو۔ 6 اگست کو ان کی پروفائل سے دو ٹویٹ اور ایک ری ٹویٹ کیا گیا ہے۔
وہیں پانچ اگست کو انہوں نے بھومی پوجن کو لے کر ٹویٹ کیا تھا، جس میں انہوں نے اسے لے کرپورے ملک کو مبارکباد دی تھی۔
نیوز سرچ میں ہمیں ایسی کوئی خبر نہیں ملی، جس میں کیجریوال کی جانب سے بابری مسجد تعمیر کے لئے مقرر کی گئی زمین پر اسپتال بنانے جانے کی تجویز پیش کئے جانے کا ذکر ہو۔
ٹویٹر ایڈوانس سرچ میں ہمیں اروند کیجریوال کے نام سے چلنے والے ایک پیروڈی اکاؤنٹ (آرکائیو لنک) ملا، جس سے چھ اگست کو کیا گیا ٹویٹ وائرل ہو رہے ٹویٹ کی کاپی ہے۔
یہ اکاؤنٹ اروند کیجریوال کے نام سے چلنے والا پیروڈی اکاؤنٹ ہے، جس کے ایک ٹویٹ کو اروند کیجریوال کے ویری فائڈ ہینڈل کے ساتھ ایڈیٹر کر وائرل کیا گیا۔ اروند کیجریوال کا ویری فائڈ ٹویٹر ہینڈل ’ایٹ اروندر کیجیریوال‘ ہے جبکہ پیروڈی اکاؤنٹ کا ہینڈل ’ایٹ اروندر کجیریوال‘ نام سے موجود ہے۔ دونوں ہی اکاؤنٹ میں محض ہرف کا فرق ہے۔
یعنی جس ٹویٹ کو اروند کیجریوال کے نام سے وائرل کیا جا رہا ہے،وہ ان کے نام سے چلنے والے فرضی پیروڈی ہینڈل سے ٹویٹ کیا گیا ہے۔
عام آدمی پارٹی کے سوشل میڈیا سیل کے ہیڈ انکت لال نے بھی اروند کیجریوال کے نام سے وائرل ہو رہے ٹویٹ کو فرضی بتایا۔ انہوں نے کہا، ’’ایسا کوئی ٹویٹ اروند کیجریوال کے ٹویٹر ہینڈل سے نہیں کیا گیا‘‘۔
ٹویٹ میں بابری مسجد کے لئے دی گئی پانچ ایکڑ زمین پر بنانے جانے والے اسپتال کے 3 ڈی فن تعمیر کی تصویر کو شیئر کیا گیا۔ اس تصویر کی حقیقت کا پتہ لگانے کے لئے ہم نے اسے گوگل رورس امیج کی مدد سے سرچ کیا۔
سرچ میں ہمیں یہ تصویر ’ہوس ماک ڈاٹ کام‘ کی ویب سائٹ پر اپ لوڈیڈ ملی۔ دی گئی معلومات کے مطابق یہ تصویر گروگرام میں موجود نارائنا اسپیشیلٹی اسپتال کی ہے۔
غور طلب ہے کہ (سپریم کورٹ کے فیصلہ کے مطابق) ایودھیہ ضلع انتظامیہ کی جانب سے سنی وقف بور کو پانچ ایکڑ زمین دئے جانے کے بعد بورڈ نے انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن تشکیل دیا ہے، جو اس زمین پر مسجد، اسپتال، ریسرچ سنٹر سمیت دیگر ضروری سہولیات کی ترقی سے متعلق فیصلہ کرےگا۔
نیوز رپورٹ کے مطابق، رام مندر تعمیر کے لئے بھومی پوجن مکمل ہونے کے ساتھ ہی اترپردیش سنی وقف بورڈ کے ذریعہ انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن نے بھی اپنی سرگرمیوں کو بڑھا دیا ہے۔
نیوز سرچ میں ہمیں ایسی کوئی خبر نہیں ملی جس میں اس بات کی جانکاری ملی کہ انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن نے کسی اسپتال کی تعمیر یا اس کے ڈیزائن کو منضوری دی ہو۔
وشواس نیوز نے اسے لے کر اترپردیش سنی وقف سنٹر وقف بورڈ کے سی ای او سید محمد شعیب سے رابطہ کیا۔ شعیب نے بتایا، ’’انڈو اسلامک کلچل فاؤنڈیشن کی ابھی پہلی میٹنگ ہوئی ہے’، جس میں مسجد تعمیر کے ساتھ دیگر باتوں پر بحث ہوئی۔ کچھ اراکین نے مسجد احاطے میں اسپتال کی تعمیر کی بات کہی ہے، تاکہ تمام مذاہب اور عقیدت کے لوگوں کی خدمت کی جا سکتے۔ اس بارے میں ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔ ایسے میں اسپتال کے نام یا اس کے ڈیزائن کے بارے میں جو کچھ بھی کہا جا رہا ہےوہ مکمل طور پر فرضی ہے‘‘۔
اس پوسٹ کو فرضی دعوی کے ساتھ شیئر کرنے والے فیس بک صارف ’دھیریندر گپتا‘ کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس پروفائل سے ایک مخصوص آئیڈولاجی کی جانب متوجہ پوسٹ کو شیئر کیا جاتا ہے۔
نتیجہ: ایودھیا میں مسجد تعمیر کے لئے دی گئی زمین پر ملٹی اسپیشیلٹی اسپتال بنائے جانے کی تجویز کے ساتھ دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کے نام سےوائرل ہو رہا ٹویٹ فرضی ہے۔ کیجریوال نے ایسا کوئی ٹویٹ نہیں کیا۔ ان کے نام سے چلنے والے پیروڈی اکاؤنٹ کے ٹویٹ کو ایڈٹ کر ان کے نام سے وائرل کیا جا رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی جس فن تعمیر کو بابری مسجد کے لئے مقرر زمین پر بننے والے اسپتال کے ڈیزائن کے طور پر شیئر کیا گیا ہے، وہ گروگرام کے نارائینا کے ملٹی اسپیشیلٹی اسپتال کا فن تعمیر یعنی آرکیٹکچرل ڈیزائن ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں