فیکٹ چیک: بیجنگ کی پرانی مسجد کی تصویر شنگ جیانگ کے نام پر ہو رہی وائرل

نئی دہلی (وشواس ٹیم)۔ سوشل میڈیا پر چینی مسلمانوں کی تصویر وائرل ہو رہی ہے۔ دعوی کیا جا رہا ہے کہ یہ تصاویر شنگ جیانگ صوبے کی ہیں۔ فیس بک اور ٹویٹر پر یہ تصاویر ایسے وقت وائرل ہوئی ہیں، جب چین کے کچھ علاقوں میں رمضان پر پابندی لگانے کی خبریں آئی ہیں۔ وشواس نیوز کی پڑتال میں وائرل ہو رہا دعوی غلط ثابت ہوتا ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک پر شیئر کئے پوسٹ میں لکھا ہوا ہے، یہ تصویر 2015 کی چین کے شنگ جیانگ صوبے کی ہے۔ ہندوستانی میڈیا چیخ چیخ کر کہتی ہے کہ چینی مسلمانوں کو اس پر پابندی ہے اس پر پابندی ہے۔ میں آج تک والوں سے یہ کہنا چاہتا ہوں دشمنی چین کی ہم ہندوستانیوں سے ہے ہمارے مذہب سے نہیں، چین کو خوب نیچے گرائے پر مسلمانوں کو ٹارگیٹ کر کے نہیں ہمارے وطن کی بےعزتی ہوتی ہے ہم یہ بےعزتی برداشت نہیں کر سکتے‘‘۔

فیس بک پر ’انڈین مسلم ایکتا‘ پیج سے شیئر کی گئی اس پوسٹ کے ساتھ چین سے تعلق رکھنے والے مسلمانوں کی کئی تصاویر بھی شیئر کی گئی ہیں۔

پڑتال کئے جانے تک اس پوسٹ کو تقریبا 100 بار سے زیادہ بار شیئر کیا جا چکا ہے، وہیں 1300 سے زیادہ لوگوں نے اسے لائک کیا ہے۔

پڑتال

پڑتال کی شروعات میں ہمیں پتہ چلا کہ پوسٹ میں شیئر کی گئیں تمام تصاویر پہلے بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکی ہیں۔ حالاںکہ، ان میں کیا گیا دعوی الگ تھا۔ فیس بک پر ہمیں ان نسا مسلما پیج سے جون 2018 میں شیئر کی گئی تصاویر ملیں۔

اس پوسٹ میں بھی وہی تصاویر تھیں۔ گوگل رورس امیج سے ہمیں پتہ چلا کہ یہ سبھی تصاویر ویری فائڈ فیس بک ہینڈل ’شانگھائیسٹ‘ (نیچے انگریزی میں دیکھیں) سے جولائی 2015 کو پوسٹ کی گئی تھیں۔ ’شانگھائیسٹ‘ کے مطابق، یہ سبھی تصاویر بیجنگ کے نیوجی مسجد کی ہیں، جب خواتین نے عید الفطر کے موقع پر نماز ادا کی تھی۔
Shanghaiist

پوسٹ کے مطابق، نیوجی مسجد بیجنگ کی سب سے پرانی مساجد میں سے ایک ہے۔ جسے پہلی بار 996 عیسوی میں لاہو قبیلہ کے حکمرانوں نے بنوایا تھا اور بعد میں کنگ  کے وقت میں اس کی تعمیر مکمل کرائی گئی۔

جب کہ وائرل پوسٹ میں دعوی کیا گیا تھا کہ تمام تصاویر چین کے شنگ جیانگ صوبے کی ہیں۔ ہماری پڑتال میں یہ دعوی غلط ثابت ہوتا ہے۔ حالاںکہ، سال کو لے کر کیا گیا دعوی صحیح ہے۔ بیجینگ اور شنگ جیانگ کے بیچ کی دوری تقریبا 2900 کلومیٹر ہے۔

گزشتہ روز چین کے شنگ جیانگ صوبے میں مسلمانوں پر رمضان میں روزہ رکھنے کی پانبندی لگانے کی خبر سامنے آئی ہے۔ دا پرنٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق، شنگ جیانگ کے ڈرگ ایڈمنسٹریشن کی ویب سائٹ پر لکھا ہوا ہے، ’’ رمضان کے دنوں میں عام گھنٹوں کے دوران کھانے پینے کی خدمات بہال رہیں گی‘‘۔ اس کے ساتھ ہی اس میں لکھا گیا ہے، ’’ رمضان کے دوران روزہ اور دیگر مذہبی سرگرمیوں سے پرہیز کریں‘‘۔

رپورٹ میں ’سیو اویغور‘ (نیچے انگریزی میں دیکھیں) ویب سائٹ کے حوالے سے بتایا گیا ہے، ’’ چین دنیا کا واحد ایسا ملک ہے، جہاں مسلمانوں کے روزہ رکھنے پر پابندی ہے۔ اویغور اور مسلمانوں کو گزشتہ تین سالوں سے روزہ رکھنے سے پابند کیا گیا ہے‘‘۔ دیگر رپورٹ بھی اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ چین رمضان کے مہینہ میں روزہ رکھنے پر پابندی عائد کرتا رہا ہے۔
Save Uighur

دا انڈی پینڈینٹ کی یہ رپورٹ 2017 میں چین کے شنگ جیانگ صوبے میں رمضان کے دوران مسلمانوں کے روزے پر پابندی لگانے کی تصدیق کرتی ہے۔

ال جزیرہ یہ رپورٹ بھی اس کی تصدیق کرتی ہے۔

فیس بک پر وائرل ہو رہی حالیہ پوسٹ چین کے شنگ جیانگ صوبے میں رمضان پر لگی پابندی کے بعد کی ہے۔ اسٹاک اسکین کی مدد سے کی گئی اسکیننگ میں یہ پیج ایک خاص آڈیولاجی کی طرف متوجہ پایا گیا ہے۔

نتیجہ: وشواس نیوز کی پڑتال میں چین کے مسلمانوں کو لے کر کیا جا رہا دعوی غلط ثابت ہوتا ہے۔ چین کے مسلمانوں کی جن تصاویر کو شنگ جیانگ کا بتا کر وائرل کیا گیا، وہ بیجنگ کی مسجد کی پرانی تصاویر ہیں۔

False
Symbols that define nature of fake news
Related Posts
Recent Posts