فیکٹ چیک: فرضی، پرانی تصویر کی آڑ میں آرمی کو بدنام کیا جا رہا ہے

فیکٹ چیک: فرضی، پرانی تصویر کی آڑ میں آرمی کو بدنام کیا جا رہا ہے

نئی دہلی (وشواس ٹیم) سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ شیئر کی گئی ہے جس میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ پلوامہ حملہ کا بدلہ لینے کے لئے آرمی اس آپریشن میں خواتین اور بچوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ اس پوسٹ کے ساتھ کچھ تصویریں بھی شیئر کی گئی ہیں جس میں زخمی خواتین اور بچوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔ ہم نے اپنی تفتیش میں پایا کہ شیئر کی گئی پوسٹ افواہ پھیلانے کے لئے وائرل کی جا رہی ہے۔ پوسٹ کی جا رہی تصویر کی کور امیج ہندوستان کی نہیں، بلکہ اسرائیل کی ہے اور باقی تصاویر پرانی ہیں۔

پڑتال

ہم نے ایک -ایک کر کے شیئر کی گئی تصاویر کی تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا۔ شیئر کی گئی تصاویر میں پہلی تصویر میں ایک خاتون کا چہرہ ہے جس پر پیلٹ گن (چھروں والی بندوق) کے نشان ہیں۔ یہ تصویر پہلے بھی گمراہ کن حوالوں کے لئے استعمال کی جاتی رہی ہے۔ اصل میں اقوام متحدہ میں پاکستان کی سفیر مليحہ لودھی نے ستمبر 2017 میں یہ تصویر دکھا کر کشمیریوں پر ظلم وزیادتی کی مثال دی تھی۔ اصل میں اقوام متحدہ میں پاکستان کی سفیر کی طرف سے استعمال کی گئی تصویر 2014 میں غزہ شہر پر اسرائیلی فضائی حملہ میں زخمی ہوئی 17 سالہ لڑکی رابعہ ابو جومہ کی ہے۔ رابعہ کی تصویر انعام یافتہ فوٹو گرافر ہیڈی لیون کے ذریعہ لی گئی تھی۔ اس تصویر کو ریورس امیج سرچ کرکے اس حقیقت کا پتہ لگایا جا سکتا ہے۔

ہم نے اسی طرح شیئر کی گئی تمام تصاویر کا ریورس امیج سرچ کیا۔ دوسری تصویر میں ایک خاتون کو روتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ اس تصویر کا ریورس امیج سرچ کرنے پر ہمیں یہ تصویر 2006 کے ایک بلاگ میں ملی جہاں اسے کشمیر کا بتایا گیا۔ وہیں دوسری طرف اس تفتیش کے دوران ہمارے ہاتھ ایک ملیشیا کے اسلامک رائٹر کا بلاگ لگا جہاں اس تصویر کا استعمال 2015 میں کیا گیا تھا۔ یہ تصویر ہمیں کسی اور پلیٹ فارم پر نہیں ملی۔ ہمیں یہ پتہ نہیں لگ پایا کہ یہ تصویر اصل میں کہاں کی  ہے مگر یہ واضح ہے کہ یہ تصویر 2019 پلوامہ حملہ سے پہلے کی ہے۔

شیئر کی گئی اگلی تصویر کو ہم نے گوگل ریورس امیج کر کے تلاش کیا تو پتہ چلا کہ اس تصویر کو کئی بلاگز اور ویب پیج پر کشمیر کا بتا کر شیئر کیا گیا ہے، لیکن اپنی تفتیش میں ہم نے پایا کہ اس تصویر کو شیئر کرنے تمام ذرائع قابل اعتماد نہیں تھے۔ کسی بھی قابل اعتماد میڈیا ہاؤس یا قابل بھروسہ شخص نے اس تصویر کو کہیں بھی شیئر نہیں کیا تھا۔ ہم اس تصویر کے اوریجنل اور قابل یقین ہونے کی تو تصدیق نہیں کر سکتے، لیکن یہ ظاہر ہے کہ یہ تصویر 2010 سے پہلے کی ہے اور پلوامہ حملہ سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ تصویر پلوامہ حملہ کے بعد کی نہیں ہے۔



اس لنک میں اگلی تصویر
Kashmir Global – News and Research on Kashmir
نامی ایک کشمیری ویب سائٹ پر منسلک ہے۔ یہ ویب سائٹ کشمیر سے وابستہ مسائل کو اجاگر کرتی ہے۔ اس ویب سائٹ پر یہ تصویر 2012 میں لگی تھی۔ تفصیل کے مطابق، یہ خاتون اپنے رشتہ دار کے حراست میں لئے جانے سے پریشان ہے۔ تصویر کی اصلیت کا تو پتہ نہیں لگ پایا لیکن یہ تصویر2012 سے پہلے کی ہے یہ واضح ہے۔

اس پوسٹ کو راکیش کنوجیا- علی (انگریزی میں نیچے پڑھیں) نام کے ایک پیج کی طرف سے شیئر کیا گیا تھا۔ اس پیج کا اسٹاک اسکین (انگریزی میں نیچے پڑھیں) تلاش کرنے پر ہم نے پایا کہ اس فیس بک پیج کے کل21,908 فالوورز ہیں۔ اس پیج پر شیئر کی گئی بیشتر پوسٹ ایک خاص آئیڈیالوجی کے خلاف ہیں۔
Rakesh Kanojia – Ali, Stalkscan

نتیجہ:  اپنی تفتیش میں ہم نے پایا کہ شیئر کی گئی پوسٹ فرضی ہے۔ پوسٹ کی گئی پہلی تصویر ہندوستان کی نہیں، بلکہ اسرائیل کی ہے اور باقی تصاویر پلوامہ حملہ کے بعد کی نہیں، بلکہ پرانی ہیں۔

مکمل سچ جانیں…. سب کو بتائیں

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 –) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔


False
Symbols that define nature of fake news
Related Posts
Recent Posts