نئی دہلی (وشواس ٹیم)۔ سوشل میڈیا پر گرودوارے کرتار پور صاحب کے دعویٰ کے ساتھ ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے۔ تصویر کو شیئر کرتے ہوئے اسے لوگوں سے شیئر کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔ وشواس نیوز کی پڑتال میں یہ دعویٰ غلط نکلا۔
وائرل پوسٹ میں ایک مزار کی تصویر نظر آرہی ہے۔ مزار پر چڑھی چادر پر عربی میں لکھا ہوا بھی نظر آیا۔ علاوہ ازیں مزار کے پاس پیسو کا ڈھیر لگا ہوا ہے۔
تصویر کے ساتھ لکھا ہوا ہے، ’’درشن کرو جی۔ پاکستان کے کرتارپور صاحب کے گرودوارہ صاحب کا۔ بہت مشکل سے یہ تصویر پاکستان سے منگوائی ہے۔ یہ وہ مقام ہے، جہاں گرو نانک دیو جی کئی سال رہے اور آخری سانسیں بھی یہیں لی۔ آگے شیئر کرو اور سب کو درشن کراو‘‘۔
رواں ماہ کی 3 تاریخ کو پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے اپنے آفیشیئل ٹویٹر ہینڈل سے پاکستان میں قائم کرتارپور گرودوارے صاحب کی تصویر شیئر کی تھی۔ تصاویر کو شیئر کرتے ہوئے انہوں نے لکھا تھا، ’گرو نانک کی 55ویں یوم پیدائش سے پہلے بےحد کم وقت میں کرتارپور کاریڈور کو تیار کئے جانے کے لئے میں اپنی حکومت کو مبارک باد دیتا ہوں‘‘۔
اس ٹویٹ کے ساتھ انہوں نے گرودوارے کی متعدد تصاویر کو بھی ٹویٹ کیا تھا۔ اس ٹویٹ کے ساتھ ایک اور دیگر ٹویٹ کرتے ہوئے انہوں نے لکھا، ’’کرتارپور سکھ عقیدت مندوں کا استقبال کرنے کے لئے تیار ہے‘‘أ
نیوز رپورٹ کے مطابق 9 نومبر کو کرتارپور کاریڈور کا افتتاح کیا جائےگا۔ کرتارپور کارڈور ہندوستان کے پنجاب میں موجود ڈیرا بابا نانک گرودوارے سے کرتارپور میں بنے دربار صاحب سے جوڑےگا۔
سرچ میں ہمیں جیو نیوز کا ایک نیوز لنک ملا، جس میں کرتارپور صاحب کی پرانی تصاویر شامل ہیں۔ 28 نومبر 2018 کو اپ ڈیٹ کئے گئے ویب پیج پر کرتارپو صاحب کی متعدد تصاویر کو دیکھا جا سکتا ہے۔
وشواس نیوز نے اسے لے کر شیومنی گرودوارے انتظامیہ کمیٹی (امرتسر) کے ترجمان کلوندر سنگھ سے بات کی۔ سنگھ نے ہمیں بتایا، ’’وائرل ہو رہی تصویر کسی دیگر جگہ کی ہو سکتی ہے، لیکن یہ کرتاپور صاحب کی نہیں ہے‘۔
انہوں نے ہمیں کرتارپور صاحب کی تازہ تصاویر بھی بھیجی، جنہیں یہاں دیکھا جا سکتا ہے۔ دونوں ہی تصاویر میں وہ مزار نظر نہیں آرہی ہے، جو وائرل تصویر میں خاص طور سے دیکھی جا سکتی ہے۔
یعنی جو تصاویر سوشل میڈیا پر کرتارپور صاحب کے نام وائرل ہو رہی ہیں، اس کا حقیقت سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
رورس امیج سرچ میں ہمیں فیس بک پر ایک پیج ملا، جس پر وائرل تصویر کو تقریبا دو سال پہلے اپ لوڈ کیا گیا ہے۔ فیس بک پر ’’علی مسجد اینڈ شادو اللہ بابا درگاہ علی راج پیٹ‘ نام سے بنے اس پیج پر وائرل تصویر کو 7 ستمبر 2017 کو اپ لوڈ کیا گیا ہے۔ دعویٰ کے مطابق، یہ تصویر علی مسجد اور شادو اللہ بابا کی درگاہ (علی پیٹ) کی ہے۔ اس پیج پر دئے گئے نمبر سے جب ہم نے رابطہ کیا تو ایس محمد نام کے شخص نے بتایا، ’’یہ تصویر تیلنگانہ کے سدی پیٹ میں موجود شادو اللہ بابا کی مزار ہے‘۔ حالاںکہ، وشواس نیوز آزادانہ طور پر اس دعویٰ کی تصدیق نہیں کرتا ہے۔
وشواس نیوز نے اسے لے کر دہلی سکھ گرودوارے انتظامیہ کمیٹی کے وائیس پریزیڈینٹ کلونت سنگھ سے بات کی۔ انہوں نے کہا، ’’سکھوں میں مزاروں اور قبروں پر پوجا کرنا سخت منع ہے۔ یہ مزار اگر کہیں ہوگی بھی تو گرودوارے صاحب کے باہر کی ہوگی۔ مجھے اس بات کی معلومات نہیں ہےکہ یہ مزار کہاں کی ہے‘‘۔
اب باری تھی اس پوسٹ کو فرضی حوالے کے ساتھ وائرل کرنے والے فیس بک صارف ہربھجن سنگھ کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس صارف کا تعلق ہندوستان کے پنجاب سے ہے وہیں اس پروفائل سے سکھ برادری سے متعلق پوسٹ شیئر کی جاتی ہیں۔
نتیجہ: سوشل میڈیا پر پاکستان کے پنجاب میں موجود کرتارپور گرودوارے صاحب کے نام سے وائرل ہو رہی تصاویر فرضی ہیں۔ جو تصاویر گرودوارے صاحب کے نام سے وائرل ہو رہی ہیں، وہ کسی مزار کی ہیں۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں