وشواس نیوز نے اپنی تفتیش میں پایا کہ ریاض علی کی موت سے جڑی خبر فرضی ہے۔ علاوہ ازیں جس کار کی تصویر کے حوالے سے یہ دعوی کیا جا رہا ہے وہ تمل ناڈو کے تھو تھو کڈو میں ہوئے ایک دیگر حادثہ کی تصویر ہے، جسے اب ریاض علی سے جوڑ کر وائرل کیا جا رہا ہے۔
نئی دہلی (وشوسا نیوز)۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک پرایک یوٹیوب ویڈیوکا ایک اسکرین شاٹ وائرل ہو رہا ہے اور اس میں ایک حادثہ شدہ کار کی تصویر کے ذریعہ دعوی کیا جا رہا ہے کہ ٹک ٹاک اسٹار ریاض علی کی کار حادثہ میں موت ہو گئی ہے۔ وشواس نیوز نے وائرل پوسٹ کی پڑتال کی اور ہم نے پایا کہ ریاض علی کی موت سے جڑی خبر فرضی ہے۔ علاوہ ازیں جس کار کی تصویر کے حوالے سے یہ دعوی کیا جا رہا ہے وہ تمل ناڈو کے تھو تھو کڈی میں ہوئے ایک دیگر حادثہ کی تصویر ہے، جسے اب ریاض علی سے جوڑ کر وائرل کیا جا رہا ہے۔
فیس بک صارف شوبھم نے ایک یوٹویب کے کے کسی ویڈیو کے اسکرین شاٹ کو شیئر کیا جس پر لکھا تھا، ریاض علی کی ہوئی موت‘‘۔ وہیں یوٹیوب ویڈیو کے اسکرین کی تفصیل میں لکھا ہے، ’’ٹک ٹاک اسٹار ریاض علی کار ایکسیڈنٹ‘‘۔
پوسٹ کے آکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
اپنی تفتیش کا آغاز کرتے ہوئے ہم نے گوگل اوپن سرچ کے ذریعہ ریاض علی سے جڑی موت کی خبر کو تلاش کرنا شروع کیا، لیکن ہمارے ہاتھ کسی بھی قابل اعتماد ادارہ کی جانب سے شیئر کی گئی ایسی کوئی خبر نہیں لگی۔
اب ہم نے یوٹیوب پر اسی ویڈیو کو تلاش کیا جس کے اسکرین شاٹ کو فیس بک وائرل کیا جا رہا ہے۔ یوٹیبو چینل اسٹارٹ ٹیوب نام کے چینل کی جانب سے 27 جولائی 2020 کو اس ویڈیو کو اپ لوڈ کرتے ہوئے دعوی کیا گیا تھا کہ ٹک ٹاک اسٹار ریاض علی کی کار حادثہ میں موت نہیں ہوئی ہے، وائرل کیا جا رہا دعوی فرضی ہے۔
اب یہ تو واضح ہو چکا تھا کہ جس یوٹیوب ویڈیو کے اسکرین شاٹ کو وائرل کیا جا رہا تھا اصل میں اس یوٹیوب ویڈیو میں خود وضاحت دی گئی ہے کہ ان کی موت کی خبر فرضی ہے۔ حالاںکہ فیس بک صارفین نے تھمب نیل کا اسکرین شاٹ لے کر اسے فرضی خبر بنا کر فیس بک پر وائرل کر دیا۔
قابل غور ہے کہ ریاض علی ٹک ٹاک اسٹار ہے اور ممبئی میں رہتے ہیں۔ علاوہ ازیں ان کو انٹاگرام پر بھی 11 ملین لوگ فالوو کرتے ہیں۔ پروفائل پر ان کی متعدد حالیہ تصاویر اور ویڈیوز بھی ملے۔ 16 دسمبر 2020 کو شیئر کی گئی سب سے ہالیہ پوسٹ ملی۔ جس میں انہوں نے خود کی تصویر شیئر کی ہوئی ہے۔
مزید تصدیق حاصل کرنے کے لئے ہم نے ہمارے ساتھی دینک جاگرن میں انٹرٹیمنٹ کو کوور کرنے والی اسمیتا سریواستو سے رابطہ کیا اور ان کے ساتھ وائرل پوسٹ شیئر کی۔ انہوں نے پوسٹ کو خارج کرتے ہوئے ہمیں بتایا کہ ’یہ خبر فرضی ہے‘‘۔
ہم نے پایا کہ وائرل اسکرین شاٹ میں نظر آرہی جس حادثہ شدہ کار کے ذریعہ ریاض علی کے کار حادثہ میں موت کی افواہ پھیلائی جا رہی ہے، ہمیں اسی کار کی تصویر ’دا ہندو‘ کی ویب سائٹ پر 18 جنوری 2020 کو ملی۔ خبر میں بتایا گیا کہ، ’’تھو تھو کوڈی میں ہوئے ایک کار حادثہ میں 4 لوگوں کی موت‘‘۔ خبر میں دی گئی تفصیل میں چاروں مرحوم کے نام بھی پڑھے جا سکتے ہیں۔ ان میں بھی کسی ریاض علی نام کے شخص کے موت کی خبر کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ مکمل خبر یہاں پڑھیں۔
فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف شوبھم کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کو 437 لوگ فالوو کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں صارف نیپال کا رہنے والا ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی تفتیش میں پایا کہ ریاض علی کی موت سے جڑی خبر فرضی ہے۔ علاوہ ازیں جس کار کی تصویر کے حوالے سے یہ دعوی کیا جا رہا ہے وہ تمل ناڈو کے تھو تھو کڈو میں ہوئے ایک دیگر حادثہ کی تصویر ہے، جسے اب ریاض علی سے جوڑ کر وائرل کیا جا رہا ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں