فیکٹ چیک: فوج کے ذریعہ پتھربازوں پر گولی چلائے جانے پر ایف آئی آر نہ ہونے کا دعوی فرضی ہے
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے ایسا کوئی حکم نہیں جاری کیا گیا ہے کہ اگر فوج پتھربازوں پر فائرنگ کرتی ہے تو اس پر کوئی ایف آئی آر درج نہیں ہوگی۔ وائرل دعوی فرضی ہے۔
- By: Umam Noor
- Published: Feb 22, 2021 at 06:59 PM
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ وائرل ہو رہی ہے، جس میں سپریم کورٹ کے حوالے سے یہ دعوی کیا جا رہا ہے کہ یہ فوج پر پتھرچلانے والوں کو سیدھا گولی مارنے پر بھی کوئی ایف آئی آر نہیں ہوگی۔ وشواس نیوز کی پڑتال میں یہ دعوی فرضی ثابت ہوا۔ سپریم کورٹ کی جانب سے ایسا کوئی فیصلہ نہیں سنایا گیا ہے۔
کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟
فیس بک صارف ’راجیش برنوال‘ نے ’سو کروڑ ہندووں کا سموہ سموہ سے جڑتے ہی اپنے 50 مترو کو جوڑیں‘ نام کے گروپ پر ایک پوسٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’فوج پر پتھر چلانے والوں کو سیدھا گولی مارنے پر بھی کوئی ایف آئی آر نہیں ہوگی۔سپریم کورٹ۔ جے ہند‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
اس فرضی پوسٹ کو فیس بک پر دیگر صارفین بھی شیئر کر رہے ہیں۔
پڑتال
اپنی پڑتال کا آغاز کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے کی ورڈس ڈال کر نیوز سرچ کیا کے ذریعہ وائرل دعوی کی سچائی جاننی چاہی۔ سرچ میں سپریم کورٹ کی جانب سے ایسا کوئی فیصلہ نہیں ملا، جو وائرل دعوی کو صحیح ثابت کرتا ہو۔
دینک جاگرن کی ویب سائٹ پر 12فروری 2018 کو شائع ہوئی خبر ملی۔ اس کے مطابق، ’سری نگر کے شوپیاں میں 27 جنوری کو فوج کے قافلے پر بھیڑ کا حملہ اور پتھربازی روکنے کے لئے فوج کے ذریعہ کی گئی گولی باری میں دو لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔ اس معاملہ میں جموں و کشمیر پولیس نے فوجی قافلے کی قیادت کر رہے میجر آدتیہ کے خلاف رنویر پینل کوڈ کی دفعہ 336, 307 اور 302 کے تحت ایف آئی آر درج کی تھی۔ حالاںکہ، سپریم کورٹ نے میجر آدتیہ کمار کے خلاف کاروائی پر روک لگا دی ہے۔ سپریٹ کورٹ نے میجر آدتیہ کے والد کی عرضی پر سنوائی کے دوران صاف ہدایات دئے کہ فوج کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی جائےگی‘‘۔ مکمل خبر یہاں پڑھیں۔
فروری 2018 میں پرتشدد بھیر پر فائرنگ کرنے کے ملزم میجر آدتیہ کے معاملہ میں سپریم کورٹ نے ایف آئی آر پر روک لگائی تھی۔ اب اسی معاملہ کو فرضی حوالے کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے۔
سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر بھی ہمیں ایسا کوئی فیصلہ نہیں ملا، جس کا دعوی وائرل پوسٹ میں کیا گیا ہے۔
وشواس نیوز نے تصدیق کے لئے ہمارے ساتھی دینک جاگرن کی لیگل بیورو ہیڈ مالا دکشت سے رابطہ کیا اور ان کے ساتھ وائرل پوسٹ شیئر کی۔ انہوں نے بتایا کہ یہ پوسٹ فرضی ہے۔ سپریم کورٹ نے ایسا کوئی حکم نہیں دیا ہے‘۔ وشواس نیوز سے میجر آدتیہ کمار کیس کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ 2018 کا ہے، جب میجر آدتیہ کمار کے گھروالوں کی عرضی کے بعد سپریم کورٹ نے کاروائی پر روک لگا دی تھی۔ یہ صرف اسی کیس کا معاملہ ہے۔ اب اس کو سپریم کورٹ کے حوالے سے یہ کہہ کر وائرل کرنا کی پتھر بازوں پر گولی چلانے کے بعد بھی فوج پر ایف آئی آر نہیں ہوگی، یہ پوری طرح غلط ہے۔ ایسا کچھ ممکن بھی نہیں ہے اور اگر ایسا ہوتا تو یہ ایک بہت بڑی خبر ہوتی‘‘۔
پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف ’راجیش برنوال‘ کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کو 207 لوگ فالوو کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں صارف کا تعلق اترپردیش سے ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے ایسا کوئی حکم نہیں جاری کیا گیا ہے کہ اگر فوج پتھربازوں پر فائرنگ کرتی ہے تو اس پر کوئی ایف آئی آر درج نہیں ہوگی۔ وائرل دعوی فرضی ہے۔
- Claim Review : دعوی کیا جا رہا ہے کہ یہ فوج پر پتھرچلانے والوں کو سیدھا گولی مارنے پر بھی کوئی ایف آئی آر نہیں ہوگی۔
- Claimed By : Rajesh Barnwal
- Fact Check : جھوٹ
مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں
سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔