فیکٹ چیک: وائرل تصویر مرشد آباد قتل معاملے کے ملزم کی نہیں، بنگلہ دیشی شہری اور اس کے بیٹے کی ہے

نئی دہلی (وشواس ٹیم)۔ مغربی بنگال کے مرشد آباد میں پیش آئے قتل کے معاملہ کو لے کر ایک تصویر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ تصویر میں نظر آرہا شخص وہی ملزم ہے، جس نے مرشد آباد میں ایک ہی خاندان کے تین لوگوں (شوہر، بیوی اور بچہ) کا قتل کیا تھا۔ وشواس نیوز کی پڑتال میں یہ دعویٰ غلط نکلا۔ جس شخص کی تصویر قتل کے ملزم کے طور پر وائرل ہو رہی ہے، وہ بنگلہ دیش کا ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف انجنی کمار دھون نے 13 اکتوبر کے روز ایک تصویر شیئر کی جس کے ساتھ انہوں نے کیپشن میں لکھا، ’’مودی جی پلاسٹک کے کوڑے سے اتنا خطرہ نہیں ہے جتنا ان جیسے اللہ کے نیک بندوں سے ہے
یہ وہی اللہ کا نیک بندہ ہے جس نے بنگال کے مرشد آباد میں پورے خاندان کو ختم کر دیا ایسے کوڑے کو فورا ہندوستان سے صاف کرو مودی جی‘‘۔

یعنی وائرل تصویر کے ذریعہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ شخص مرشد آباد قتل معاملہ کا ملزم ہے۔

پڑتال

غور طلب ہے کہ مغربی بنگال کے مرشد آباد میں ایک ہی خاندان کے تین اراکین (شوہر، بیوی اور بچہ) کا قتل ہوا تھا۔ متعدد نیوز رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جس شخص اور اس کی بیوی اور بچوں کا قتل ہوا، وہ آر ایس ایس سے منسلک تھے۔

وائرل تصویر کو رورس امیج پر ہمیں جسٹ نیوز بی ڈی ڈاٹ کام ویب سائٹ پر شائع ایک رپورٹ ملی، جس کے مطابق بی سی ایل (بنگلہ دیشی چھاترا لیگ) کے 11 لوگوں کو ابرار قتل معاملہ میں کیا گیا معطل۔ اس خبر میں جن تصاویر کا استعمال کیا گیا ہے، ان میں سے ایک تصویر اس لڑکے کی ہے، جسے سوشل میڈیا پر مرشد آباد قتل معاملہ سے جڑے ہونے کے دعویٰ کے ساتھ وائرل ہو رہی ہے۔

قابل غور ہے کہ ابرار فہد بنگلہ دیش یونی ورسٹی آف انجینیئرنگ اینڈ ٹکنولاجی کے طالب علم تھے اور چھاتر لیگ کے ممبر نے اسلئے ان کا پیٹ پیٹ کر قتل کر دیا، کیوں کہ ان کے جماعت اسلام کی طلباء ونگ سے منسلک ہونے کا شک تھا۔

فہد کے قتل کے بعد بنگلہ دیش میں طلباء مسلسل مظاہرہ کر رہے ہیں۔ طلبات کا کہنا ہے کہ محض مخلف نظریہ رکھنے کی وجہ سے فہد کا قتل کیا گیا۔

اس خبر میں ملی معلومات کے بعد جب ہم نے سرچ کو آگے بڑھایا تو ہمیں ڈھاکہ ٹربیون میں 8 اکتوبر 2019 کو شائع ایک اور خبر کا لنک ملی، جس میں اس قتل معاملے کے تمام ملزمین طلباء کی تصویر لگی ہوئی تھی۔

خبر کے مطابق، اس قتل معاملہ میں اب تک 9 طلباء کو پولیس نے اپنی تحویل میں لیا ہے۔ وہیں اس تصویر میں ہمیں پھر سے ایک بار اسی لڑکے کی تصویر (بائیں جانب سے پہلی تصویر) ملی، جسے مرشد آباد قتل معاملے سے جوڑ کر وائرل کیا جا رہا ہے۔

The accused killers of Abrar. Top: From left, Mehedi Hasan Rasel, Muhtasim Fuad, Anick Sarker; Middle: From left, Amit Shaha, Mujtaba Rafid, Ifti Mosharraf Sakal; Bottom: From left, Meftahul Islam Zion, Mehedi Hasan Robin, Ishtiak Ahmed Munna (Credit-Dhakatribune)

خبر کے مطابق، یہ تصویر مہندی حسن رسیل کی ہے۔ فیس بک پر جب ہم نے مہندی حسن ریسل کو سرچ کیا تو ہمیں ان کی پروفائل ملی، جس میں انہوں نے اپنے والد کے ساتھ ایک تصویر لگائی ہوئی تھی، جو ہندوستان میں غلط دعویٰ کے ساتھ وائرل ہو رہی ہے۔

मेहदी हसन रसेल की फेसबुक प्रोफाइल

رسیل نے اپنے فیس بک پر اکاونٹ سے 10 جون 2019 کو اپنے والد کے ساتھ ایک تصویر شیئر تے ہوئے بنگلہ زبان میں اس کا کیپشن لکھا، جس کا گوگل ٹراسلیٹنگ ٹول کی مدد سے اردو ترجمہ کچھ اس طرح ہوا،’’ پریہ…والد ‘‘۔

فیس بک پروفائل پر دی گئی معلومات کے مطابق، رسیل بنگلہ دیش یونی ورسٹی آف انجینیئرنگ اینڈ ٹکنولاجی کے طلب علم ہیں اور ڈھاکہ میں رہتے ہیں۔

وشواس نیوز نے مرشد آباد قتل معاملہ میں ہوئی اب تک کی گرفتاری اور دیگر اپ ڈیٹ سے متعلق معلومات حاصل کرنے کے لئے پولیس ایس پی سری مکیش سے بات کی۔ انہوں نے قتل معاملہ سے منسلک کسی بھی معلومات کو دینے سے انکار کیا۔ حالاںکہ، انہوں نے وائرل ہو رہی تصویر کے بارے میں کہا، ’’جو تصویر وائرل ہو رہی ہے، اس کا مرشد آباد قتل معاملہ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے‘‘۔ انہوں نے مزید بتایا کہ، ’’مذکورہ معاملہ میں اب تک ایک شخص کی گرفتار ہوئی ہے جسے لوور ایڈ ڈسٹرکٹ عدالت کے حکم سے (ایل ڈی کورٹ)14 روز کی پولیس رمانڈ پر بھیج دیا گیا ہے‘‘۔

اب باری تھی اس پوسٹ کو فرضی حوالے کے ساتھ وائرل کرنے والے فیس بک صارف انجنی کمار دھون کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس پروفائل سے ایک مخصوص آئیڈیولاجی کی جانب متوجہ خبریں کی جاتی ہیں۔

نتیجہ: سوشل میڈیا پر مرشد آباد قتل معاملے کے ملزم کے نام سے پر جو تصویر وائرل ہو رہی ہے، وہ بنگلہ دیش یونی ورسٹی کے ایک طلب علم مہندی حسم رسیل اور ان کے والد کی ہے۔ رسیل کو بنگہ دیش یونی وسٹی آف انجینیئرنگ اینٹ ٹکنولاجی کے ایک دیگر طالب علم کا پیٹ پیٹ کر قتل کئے جانے کے معاملہ میں گرفاتار کیا گیا ہے۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts