فیکٹ چیک: ہندوستان کی شکست کے بعد جشن کے دوران بنگلہ دیشی شخص کو نہیں لگی آگ، فرضی ہے وائرل پوسٹ

نئی دہلی (وشواس ٹیم)۔ سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ وائرل ہو رہی ہے۔ اس میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ورلڈ کپ میں نیوزی لینڈ کے ہاتھوں ہندوستان کی ہار کی خوشی میں جشن مناتے ہوئے بنگلہ دیش کے شیخ مجیب الر گیس سلینڈر پھٹنے سے جل گیا۔ وشواس ٹیم کی پڑتال میں یہ دعویٰ فرضی ثابت ہوا۔ ہماری پڑتال میں پتہ چلا کہ یہ ایک پرانی تصویر ہے جسے فرضی دعویٰ کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں

فیس بک صارف جیش راٹھوڑ نے آئی سپورٹ نمو نام کے فیس بک گروپ پر دو تصاویر کے کولاج کو پوسٹ کرتے ہوئے لکھا: ’’نیوزی لینڈ کے ذریعہ ہندوستان کو ورلڈ کپ 2019 میں ہرانے کے بعد بنگلہ دیش کے شیخ مجیب الر نے دعوت منعقد کر کے جشن منانے کی کوشش کی۔ تو گیس سلنڈر پھٹ گیا اور وہ وہیں تندوری مرغ مسلم بن گیا… پتہ نہیں اسے  72 حوریں ملیں بھی کہ نہیں..‘‘۔

یہ پوسٹ ٹویٹر پر بھی کافی وائرل ہو رہی ہے۔

پڑتال

وشواس ٹیم نے سب سے پہلے گوگل سرچ میں ’شیخ مجیب الر گیس سلینڈر‘‘ جیسے کئی کی ورڈس اپ لوڈ کر کے خبروں کو سرچ کرنا شروع کیا۔ ہمیں یہ جاننا تھا کہ کیا واقعی ایسا کوئی حادثہ بنگلہ دیش میں ہوا تھا یا نہیں؟ کافی سرچ کرنے کے بعد ہمیں ایک بھی لنک نہیں، جس میں جشن مناتے ہوئے سلنڈر پھٹنے سے شیخ مجیب الر نام کے شخص کی موت کی خبر ہو۔

اس کے  بعد ہم نے گوگل رورس امیج ٹول کی مدد لی۔ اس کے لئے سب سے  پہلے وائرل پوسٹ میں استعمال کی گئی پہلی تصویر کو کراپ کر کے گوگل رورس امیج میں سرچ کیا۔ بالآخر یہ تصویر ہمیں گوگل میں مل ہی گئی۔

گوگل سرچ کے دوران ہمیں یہ تصویر چانٹیل اہرا ہارڈٹ ڈاٹ کام (صارف کا نام نیچے انگریزی میں دیکھیں) پر ملی۔ کئی تصاویر کے ساتھ لکھا ہوا کہ مارچ اپریل 2017 میں جب فوٹو گرافر بنگلہ دیش گئی تھیں تو وہاں انہیں نارنگی داڑھی والے آدمی سڑکوں پر نظر آئے۔ اس کے بعد فوٹو گرافر نے ایسے آدمیوں کی تصویر کھینچی۔
chantalehrhardt.com

ہماری پڑتال میں پتہ چکہ کہ چانٹیل ایمی اہرہارڈٹ(نیچے انگریزی میں دیکھیں) نام کی یہ فوٹوگرافر نیدرلینڈ میں رہتی ہیں۔
Chantal Aimme Ehrhardt

پہلی تصویر کی حقیقت کا پتہ لگانے کے بعد اب یہ جاننا تھا کہ دوسری تصویر کہاں کی ہے؟ دوسری تصویر میں ایک شخص آگ کی لپٹوں میں نظر آرہا ہے۔

حقیقت جاننے کے لئے ہم نے ایک مرتبہ پھر گوگل رورس امیج کا سہارا لیا۔ وائرل پوسٹ میں سے دوسری تصویر کو کراپ کر کے ہم نے اسے گوگل پر اپ لوڈ کیا۔ کچھ ہی دیر میں حقیقت ہمارے سامنے آگئی۔

یہ تصویر ہمیں بل ٹاونسیڈ (نیچے انگریزی میں دیکھیں) نام کے فوٹوگرافر کے فلیکر(نیچے انگریزی میں دیکھیں) اکاوٹ پر مل گئی۔ یہ تصویر 17 جنوری 2007 کو فلیکر پر اپ لوڈ کی گئی تھی۔ اس کے کیپشن کے مطابق، اسٹنٹ مین پرفارمینس، یعنی یہ تصویر 2019 کی نہیں، بلکہ 2007 کی ہے۔ تصویر میں دکھ رہا آدمی آگ سے جلا نہیں بلکہ اسٹنٹ کر رہا تھا۔
Bill Townsend, Flicker 

آخر میں وشواس ٹیم نے فرضی پوسٹ وائرل کرنے والے فیس بک صارف جیش راتھڑ کے سوشل اکاونٹ کی اسکیننگ کی۔ اس سے ہمیں پتہ چلا کہ اس اکاونٹ پر ایک خاص فرقہ کے خلاف پوسٹ اپ لوڈ کی جاتی ہیں۔ اس میں کئی پوسٹ گجراتی زبان میں بھی کی جاتی ہیں۔

نتیجہ: وشواس ٹیم کی پڑتال میں پتہ چلا کہ وائرل ہو رہی پوسٹ فرضی ہے۔ نیوزی لینڈ کے ہاتھوں ہندوستان کی ہار کے بعد شیخ مجیب الر نام کے شخص کی جلنے کی پوسٹ میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔ جن تصاویر کا استعمال جھوٹ پھیلانے کے لئے کیا گیا ہے، وہ سبھی پرانی تصاویر ہیں۔

مکمل سچ جانیں…سب کو بتائیں

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com 
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔

False
Symbols that define nature of fake news
Related Posts
Recent Posts