فیکٹ چیک: مظفر نگر میں کورونا مریض کے گردے بیچنے کی جھوٹی خبر پرانی تصویر کے ساتھ وائرل

وشواس نیوز کی جانچ میں ’کورونا مریض کا گردے‘ نکالنے والی پوسٹ فرضی ثابت ہوئی۔ 2018 کے معاملہ کو اب کورونا سے جوڑ کر وائرل کیا جا رہا ہے۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ ملک میں کرونا کے بڑھتے ہوئے قہر کے درمیان ایک فرضی پوسٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے۔ اس میں دعوی کیا جا رہا ہے کہ یوپی میں ایک ڈاکٹر نے کرونا سے متاثرہ مریض کے گردے بیچنے کی کوشش کی۔

وشواس نیوز کی پڑتال میں یہ بات پوری طرح بےبنیاد ثابت ہوئی۔ مظفرنگر کے 2018 کے ایک معاملہ کو کچھ لوگ اب فرضی دعووں کے ساتھ وائرل کر رہے ہیں۔

کیا ہو رہا ہے وائرل؟

فیس بک صارف ایم آئی ایم مشتاق انصاری‘ نے 30 جولائی کو دو تصاویر کو اپ لوڈ کرتے ہوئے دعوی کیا: ’’ اترپردیش کے مظفر نگر میں گرگ اسپتال کا ایک ڈاکٹر کورونا مریض سے گردے نکال کر بیچنے کی کوشش کرتا پکڑا گیا۔ انسانیت ختم ہو گئی ہے کے پیشے کا بدنام کر دیا‘‘۔

پوسٹ کا آرکائیو لنک یہاں دیکھیں۔

پڑتال

وشواس نیوز نے سب سے پہلے وائرل تصویر کو گوگل رورس امیج میں اپ لوڈ کر کے سرچ کیا۔ سرچ کے دوران ہمیں رائل بولیٹن نام کی ویب سائٹ پر وائرل تصاویر ملیں۔ خبر کے مطابق، یوپی کے مظفر نگر میں ایک ڈاکٹر نے پتھری بتا کر مریض کا گردہ نکال لیا تھا۔ اس کے بعد کافی ہنگاملہ ہونے پر ڈاکٹر کو حراست میں لیا گیا تھا۔ معاملہ 2018 کا ہے۔ مکمل خبر یہاں دیکھیں۔

سرچ کے دوران ہمیں پتریکا ڈاٹ کام پر بھی ایک پرانی خبر ملی۔ 24 جون 2018 کو شائع ہوئی خبر میں بتایا گیا کہ مظفر نگر کے کڈنی معاملہ میں اسپتال کو سیل کر کے ڈاکٹر کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔ مکمل خبر یہاں پڑھیں۔

گوگل سرچ کے دوران ہمیں انڈیا ٹی وی کے یوٹیوب چینل پر ایک خبر ملی۔ اس میں مظفر نگر کے کڈنی معاملہ سے منسلک تفصیل دی گئی ہے۔ ویڈیو یہاں دیکھیں۔

پڑتال کے اگلے مرحلہ میں ہم نے دینک جاگرن کے مظفر نگر کے بیورو چیف منیش شرما سے بات کی۔ انہوں نے وائرل پوسٹ کو دیکھ کر بتایا کہ یہ تقریبا دو سال پرانے معاملہ کی تصاویر ہیں۔ اس کا کورونا وائرس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

پڑتال کے دوران ہم نے فرضی خبر کو پھیلانے والے فیس بک صارف مشتاق انصاری کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ مذکورہ صارف کا تعلق مہاراشٹر سے ہے۔

نتیجہ: وشواس نیوز کی جانچ میں ’کورونا مریض کا گردے‘ نکالنے والی پوسٹ فرضی ثابت ہوئی۔ 2018 کے معاملہ کو اب کورونا سے جوڑ کر وائرل کیا جا رہا ہے۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts