X
X

فیکٹ چیک: فرضی دعویٰ کے ساتھ وائرل وہ رہی نربھیا اجتماعی آبروریزی کے مجرم کی تصویر، ضمانت پر باہر نہیں، جیل میں بند ہیں قصوروار

  • By: Umam Noor
  • Published: Jul 4, 2019 at 02:16 PM
  • Updated: Jul 4, 2019 at 02:18 PM

نئی دہلی (وشواس ٹیم)۔ سوشل میڈیا پر نربھیا اجتماعی آبروریزی  کو لے کر ایک پوسٹ وائرل ہو رہی ہے۔ وائرل پوسٹ میں ایک تصویر نظر آرہی ہے، جسے لے کر دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اجتماعی عصمت دری کے ایک مبینہ ملزم محمد افروز کو کانگریس اور میڈیا نے دن- رات ایک کر کے جیل سے رہا کروایا اور دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے اس شخص کو انعام کے طور پر کچھ رقم دی۔

وشواس نیوز کی پڑتال میں وائرل ہو رہی پوسٹ غلط ثابت ہوتی ہے۔ نربھیا اجتماعی آبروریزی کے مجرمین کی موت کی سزا پر سپریم کورٹ مہر لگا چکی ہے اور یہ سبھی تہاڑ جیل میں بند ہیں۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک پر وائرل پوسٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ نربھیا اجتماعی عصمت دری کا گناہ گار افروز اب رہا ہو چکا ہے۔ وائرل پوسٹ میں تصویر بھی شیئر کی گئی ہے۔

پڑتال کئے جانے تک اس ویڈیو کو 251 بار شیئر کیا جا چکا ہے۔

پڑتال

سوشل میڈیا اسکین میں ہمیں پتہ چلا کہ یہ پہلی بار نہیں ہے، جب نربھیا اجتماعی عصمت دری کے گناہ گاروں کو لے کر فرقہ وارانہ دعوےٰ کے ساتھ تصویر وائرل ہوئی ہیں۔ اس سے قبل بھی متعلقہ دعوےٰ کے ساتھ کئی پوسٹ وائرل ہو چکے ہیں۔ 2018 میں یہی تصویر اسی دعوے کے ساتھ ٹویٹر پر بھی وائرل ہوئی تھی۔

حالاںکہ پوسٹ میں تصویر بھی لگی بھی ہوئی ہے، اس لئے ہم نے گوگل رورس امیج کے ذریعہ اس میں نطر آرہے شحص کے بارے میں پتہ لگانے کی کوشش کی۔

سرچ میں ہمیں پتہ چلا کہ تصویر میں پولیس کے ساتھ نظر آرہا شخص نربھیا اجتماعی آبروریزی کا گناہ گار ہی ہے، لیکن اس کا نام محمد افروز نہیں، بلکہ ونے شرما ہے، جسے دیگر چار قصورواروں کے ساتھ سپریم کورٹ موت کی سزا سنا چکا ہے۔ 11 دسمبر 2015 کو انگریزی اخبار ہندوستان ٹائمس میں شائع خبر سے اس کی تصدیق ہوتی ہے۔

دسمبر 2012 میں ہوئے دہلی گینگ ریپ کے معاملہ میں دہلی پولیس نے 6 لوگوں کو گرفتار کیا تھا۔

سال 2013 میں فاسٹ ٹریک کورٹ نے پانچ مجرمین پر الزام طے کیا۔ دریں اثنا سب سے بزرگ مجرم رام سنگھ نے 11 مارچ 2013 کو تہاڑ جیل میں خود کشی کر لی۔

جوینائل بورڈ نے نابالغ مجرم کو اجتماعی آبروریزی اور قتل کا مجرم قرار دیتے ہوئے 31 اکتوبر 2013 کو تین سال کے لئے جوینائل ہوم بھی دیا۔ اور اس کے بعد دیگر چاروں قصوروار مکیش، ونے، پون اور اکشے کو موت کی سزا سنائی۔

دہلی ہائی کورٹ نے 5 مئی 2017 کو چاروں قصوراروں کی موت کی سزا کو برقرار رکھا، تاہم تین سال کی مدت پوری ہونے کے بعد نابالغ مجرم کو جوینائل ہوم سے رہا کر دیا گیا۔

نیوز رپورٹ کے مطابق، رہا ہئے نابالغ کا نام محمد افروز تھا، جو جوینائل ہوم سے نکلنے کے بعد کسی این جی او کی نگرانی میں بدلہ ہوئے نام کے ساتھ خانساماں کے طور پر کام کر رہاہے۔

دریں اثنا اگست 2016 میں مجرم ونے شرما نے جیل میں خود کشی کرنے کی کوشش کی۔ حالاںکہ اسے بچا لیا گیا۔ ونے شرما نے جیل کے اندر مار پیٹ کئے جانے کا بھی الزام لگایا تھا، جس کے بعد سکیورٹی کے تحت اس کی سیل کو بدل دیا گیا۔

نیوز ایجنسی پی ٹی آئی کی رپورٹ کے مطابق، سپریم کورٹ کے فیصلہ کے خلاف چاروں میں سے تین قصورواروں مکیش، پون گپتا اور ونے شرما نے نظر ثانی عرضی داخل کی تھی، جسے عدالت عظمیٰ کے سابق چیف جسٹس دیپک مشرا، جسٹس آر بھانو متی اور اشوک بھوشن کی بینچ نے 9 جولائی 2018 کو خارج کر دیا۔ چوتھے قصوروار اکشے کمار نے اس معاملہ میں عرضی داخل نہیں کی تھی۔

انگریزی اخبار دا ہندو میں 9 جوالائی 2018 کو شائع ہوئی خبر

نربھیا کے والدین نے سپریم کورٹ کے اس فیصلہ پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں امید تھی کہ عدالت عظمیٰ میں یہ عرضی خارج ہو جائےگی۔

اس کے بعد ہم نے تہاڑ جیل کے سپرنٹینڈینٹ سے رابطہ کیا۔ ہمیں بتایا گیا کہ مجرم ونے شرما تہاڑ کے جیل نمبر 4 میں قید ہے۔ جیل 4 کے سپرنٹینڈنٹ راجیش چوہان نے بتایا، ’’ونے شرما جیل میں بند ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ وائرل میسج میں کیا جا رہا دعویٰ بے بندیا ہے۔ ونے شرما کو ضمانت نہیں ملی سکتی، کیوں کہ اسے موت کی سزا ملی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ونے شرما ہی نہیں، بلکہ اس معاملہ کے دریگر قصورواروں کی بھی ضمانت کا سوال پیدا نہیں ہوتا۔

پوسٹ میں کانگریس اور اروند کیجریوال پر نربھیا اجتماعی عصمت دری کے ’مجرم‘ کی مدد کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ راہل گاندھی نے اس معاملہ میں ذاتی سطح پر بھی نربھیا کے خاندان کی مدد کی تھی۔ نیوز رپورٹ کے مطابق، نربھیا کی والدہ آشا دیوی نے پریشانی کے وقت میں خاندان کی مدد کے لئے راہل گاندھی کا خاص طور پر شکریہ ادا کیا تھا۔ انہوں نے کہا، ’’امن (بدلہ نام) آج پائلٹ ہے اور یہ راہل گاندھی کی وجہ سے ہے‘‘۔

انہوں نے کہا، ’’ راہل گاندھی نے اسے سہارا دیا اور خاندان کے لئے کچھ اچھا کرنے کے لئے اسے حوصلہ افضہ کیا۔ جب انہیں معلوم ہوا کہ وہ (امن) فوج میں جانا چاہتا ہے، راہل نے اسے اسکول کی تعلیم کے بعد پائلٹ کی ٹرننگ کورس کرنے کا مشورہ دیا‘‘۔

وہیں، اروند کیجریوال نربھیا اجتماعی عصمت دری کے بعد سے دہلی میں خواتین کی سکیورٹی کو لے کر کام کر رہے ہیں، جس کی تصدیق ان کے اس ٹویٹ سے ہوتی ہے۔

نتیجہ: سوشل میڈیا پر نربھیا اجتماعی آبروریزی کے مجرم محمد افروز کے نام سے وائرل ہو رہی تصویر ونے شرما کی ہے، جسے سپریم کورٹ اس معاملہ میں دیگر چار قصورواروں کے ساتھ موت کی سزا سنا چکا ہے۔ شرما فی الحال تہاڑ جیل میں بند ہے۔ اسی معاملہ میں دیگر قصوروار قرار دئے گئے مجرمین کے نام ہیں مکیش (29 سال)، پون گپتا (22 سال) اور اکشے کمار (31 سال)۔


مکمل سچ جانیں…سب کو بتائیں

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com 
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔

ٹیگز

اپنی راے دیں

No more pages to load

متعلقہ مضامین

Next pageNext pageNext page

Post saved! You can read it later