میسجنگ ایپ سگنل کو لے کر ریڈٹ پر شیئر کئے گئے طنزیہ پوسٹ کو سچ مار کر شیئر کیا جا رہا ہے۔ سگنل کے فاؤنڈر ماکسی مارلن اسپائک ہیں۔ وائرل میسج کے دعوے غلط ہیں۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر اوپن سورس انکرپٹیڈ میسجنگ ایپ ’سگنل‘ کو لے کر ایک میسج وائرل ہو رہا ہے۔ اس میسج میں دعوی کیا جا رہا ہے کہ سگنل ایپ کو اترپردیش کے ایک آئی آئی ٹی این نے بنایا ہے اور میڈ ان انڈیا ہے۔ اس میں آگے دعوی کیا جا رہا ہے کہ ا سکی فنڈنگ کوڈنگ سنسکرت زبان میں کی گئی ہے اور ناسا، یونیسکو نے اسے 2021 کے بیسٹ ایپ کا اعزاز دیا ہے۔ وشواس نیوز نے پوسٹ کی پڑتال کی تو ہماری تفتیش میں یہ دعوے جھوٹے نکلے۔ ریڈٹ پر شیئر کی گئی ایک طنزیہ پوسٹ کو سوشل میڈیا پر سچ مان کر شیئر کیا جا رہا ہے۔
وشواس نیوز کو اپنے فیک چیکنگ واٹس ایپ چیٹ بوت (+91 95992 99372) پر بھی فیکٹ چیک کے لئے میسج ملا ہے۔ کی ورڈس سے سرچ کرنے پرہمیں یہ میسج انڈیا ڈریمس نام کے فیس بک پیج کی ایک پوسٹ میں بھی ملا۔ اس میسج میں دعوی کیا جا رہا ہے کہ سگنل ایپ کو اترپردیش کے ایک آئی آئی ٹی گولڈ میڈلسٹ نے بنایا ہے۔ آگے دعوی کیا گیا ہے کہ ایپ بنانے کے لئے سنسکرت سے کوڈ استعمال کرنے کے سبب ناسا اور یونیسکو نے اسے 2021 کا بیسٹ نیو ایپ اعزام بھی دیا گیا ہے۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھ سکتے ہیں۔
وشواس نیوز نے سب سے پہلے اس وائرل دعوی کو انٹر نیٹ پر سرچ کیا۔ ہمیں لائو منٹ کی ایک خبر ملی۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ اس میسج کو سب سے پہلے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ریڈٹ پر شیئر کیا تھا۔ آئی کیلڈ ریڈٹ نام کے صارف نے اس پوسٹ کو ریڈٹ پر شیئر کیا تھا۔ اس آرٹیکل میں آگے بتایا گیا ہے کہ پوسٹ میں کیا گیا کوئی دعوی صحیح نہیں ہے۔ خبر کے مطابق، سگنل ایپ کو سگنل فاؤنڈیشن کے ذریعہ ڈولپ کیا گیاہے۔ سگنل گاؤنڈیشن کو امریکی آنتروپرینیئر ماکسی مارلن اسپائک اور برائن ایکٹن نے بنایا ہے۔ اس میں نا تو سنسکرت کوڈ کا استعمال ہوا ہے اور نہ ہی یونیسکو یا ناسا نےاسے اعزاز دیا ہے۔ اس خبر کو یہاں کلک کر کے دیکھا جا سکتا ہے۔
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال کو آگے بڑھانے کے لئے سگنل فاؤنڈیش کی آفیشیئل ویب سائٹ کو تلاش کیا۔ اس ویب سائٹ پر ہمیں بورڈ ممبر میں تین نام ملے۔ برائن، ماکسی مارلن اسپائک اور میرے ڈتھ وٹیکر اس کی بورڈ ممبر ہیں۔ سائٹ پر ماکسی مرلن اسپائک کے نام کے ساتھ دئے گئے بایو میں انہیں ’سگنل‘ کا فاؤنڈر بتایا گیا ہے۔ اس معلومات کو یہاں کلک کر کے دیکھا جا سکتا ہے۔
وشواس نیوز کو سگنل کی ویب سائٹ ٹیکنیکل انفامیشن میں سافٹ ویئر لائبریری کی جانکاری ملی۔ اس میں سگنل پروٹوکال جاوا لائبریری، سگنل پروٹوکال سی لائبریری اور سگنل پروٹوکال جاوا اسکپٹ لائبریری کا ذکر کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ سگنل ایک اوپن سورس پلیٹ فارم ہے، جس کے سافٹ ویئر کی جانکاری گیتھب پر موجود ہے۔ سگنل کی ویب سائٹ کے سوشل سیکشن پر دئے گئے گیتھب لنک پر جانے کے بعد ہمیں لینگویج سیکشن میں کہیں بھی سنسکرت کا ذکر نہیں ملا۔ اسے یہاں نیچے دیکھا جا سکتا ہے۔
ہمیں ایسی کوئی قابل اعتماد رپورٹ نہیں ملی، جو اس دعوی کی تصدیق کرتی ہو کہ یونیسکو یا ناسا نے سگنل کو بیسٹ ایپ کا اعزاز دیا ہے۔ یونیسکو یا ناسا کی جانب سے ایسا کوئی ایوارڈ پہلے بھی دکئے جانے کا کوئی ثبوت انٹرنیٹ پر نہیں ملا۔
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال کو آگے بڑھاتے ہوئے سائبر سکیورٹی اور ٹیکنولاجی ایکسپرٹ آیوش بھاردواج سے رابطہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ کوڈنگ کی متعدد زبانیں ہوتی ہیں، جن میں جاوا، پی ایچ، مائکرو سافٹ ڈاٹ نیٹ ہے۔ ان کے مطابق، سنسکرت میں کوڈ ہونے کا کوئی میکینزم ابھی تک ڈیولپ نہیں کیا جا سکا ہے۔ حالاںکہ، انہوں نے یہ ضرور بتایا کہ کچھ یونی ورسٹی میں اسے لے کر ریسرچ ہو رہی ہیں۔
وشواس نیوز نے اس وائرل دعوی سے متعلق ماکسی مارلن اسپائک سے بھی رابطہ کیا۔ ان کی ویب سائٹ موکزی ڈاٹ او آر جی پر دئے گئے ان کے انسٹاگرام ہینڈل پر ہم نے ان سے میسج میں بات کی۔ ماکسی نے تصدیق دیتے ہوئے بتاتے ہوئے کہا کہ وائرل میسج طنزیہ طور پرریڈٹ پر شیئر ہوا تھا۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ وہ سگنل کے فاؤنڈر ہیں۔
وشواس نیوز نے اس وائرل دعوی کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف انڈیا ڈریمس کو اسکین کیا۔ فیک چیک کئے جانے تک اس پیج کے 3003 فالوورس ہیں۔
نتیجہ: میسجنگ ایپ سگنل کو لے کر ریڈٹ پر شیئر کئے گئے طنزیہ پوسٹ کو سچ مار کر شیئر کیا جا رہا ہے۔ سگنل کے فاؤنڈر ماکسی مارلن اسپائک ہیں۔ وائرل میسج کے دعوے غلط ہیں۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں