فیکٹ چیک: میڈیکل کے طلبا گھر آکر نہیں لگا رہے ایڈس کے انجیکشن، پولیس کی اطلاع کے نام پر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی فرضی پوسٹ
- By: Umam Noor
- Published: Sep 4, 2019 at 06:12 PM
- Updated: Sep 4, 2019 at 06:32 PM
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ گزشتہ روز وشواس ٹیم کے واٹس ایپ نمبر پر صارف نے ایک پوسٹ کو ہمارے ساتھ شیئر کرتے ہوئے اس کی حقیقت جاننی چاہی۔ وہ پوسٹ ایک اطلاع کے طور پر ہے۔ اس وائرل اطلاع میں بہار کے جموئی پولیس کی جانب سے لوگوں سے گزارش کی جا رہی ہے کہ میڈیکل طلبا کو اپنے گھر میں داخل نہ ہونے دیں کیوں کہ ان کا تعلق کسی دہشت گرد تنظیم سے ہے اور وہ آپ کو ایڈس میں مبتلا انجیکشن لگا سکتے ہیں۔ جب وشواس ٹیم نے اس خبر کی پڑتال کی تو ہمیں معلوم ہوا کہ اس طرح کی فرضی اطلاع صرف جموئی پولیس کے نام سے نہیں بلکہ دہلی، راجستھان، مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ پولیس کے نام سے بھی وائرل ہو چکی ہے۔ اسی ضمن میں ہماری بات بہار کے جموئی ایس پی اور چھتیس گڑھ کے رائے گڑھ ایس پی سے ہوئی اور ان دونوں نے ہی بتایا کہ اس طرح کی کوئی بھی اطلاع پولیس یا انتظامیہ کی جانب سے جاری نہیں کی گئی ہے۔ وائرل ہو رہی پوسٹ فرضی ہے۔
کیا ہے وائرل؟
گزشتہ کچھ روز سے واٹس ایپ پر ایک امیج کو فارورڈ کیا جا رہا ہے۔ یہ امیج ایک پولیس ’اطلاع‘ کی طرح نظر آرہی ہے۔ اس میں لکھا ہوا ہے۔
‘اطلاع’
اگر آپ کے گھر میں کچھ لڑکے۔ لڑکیاں آتے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ میڈیکل کے طلبا ہیں اور آپ کا شوگر یا بی پی یا کوئی دیگر بلڈ ٹیسٹ مفت میں کرنے کے لئے کہتے ہیں تو آپ فورا پولیس کو فون کریں کیوں کہ وہ لوگ دہشت گرد تنظیم کے لوگ ہیں اور ان کے انجیکشن میں ایڈس کا وائرس ہے جو وہ خون لینے کے بہانے آپ کے جسم میں منتقل کر دیں گے۔ کسی بھی نامعلوم شخص کو اپنے گھر میں نہ داخل ہونے دیں
عوام کے فلاح میں جاری
بہار پولیس
جموئی
اسے زیادہ سے زیادہ شیئر کریں‘‘۔
پڑتال
ہم نے اس اطلاع کو فیس بک پر بھی ڈھونڈنے کی کوشش کی اور ہمارے ہاتھ متعدد ایسے پوسٹ لگے جس میں یہی مسیج شیئر کیا ہوا ملا۔ لیکن ہر مسیج میں دیگر ریاست کا نام نظر آیا۔
ہم نے پایا کہ یہی اطلاع اترپردیش کی پولیس کے نام سے بھی وائرل ہوئی تھی۔
دہلی پولیس کے نام سے بھی وائرل ہو چکی ہے یہ فرضی اطلاع۔
مدھیہ پردیش کے نام پر بھی اس فرضی اطلاع کو کیا جا چکا ہے وائرل۔
راجستھان پولیس کے نام سے بھی ہوئی تھی یہ پوسٹ وائرل۔
ہم نے سب سے پہلے بہار کے جموئی پولیس کے نام سے وائرل ہو رہی اس اطلاع کی حقیقت جاننے کے لئے جموئی پولیس اسٹیشن فون کیا اور وہاں ہماری بات ایس ایچ او راجیش چرن سے ہوئی اور انہوں نے ہمیں بتایا کی ’’جموئی پولیس نے اسی کوئی اطلاع جاری نہیں کی ہے۔ واٹس ایپ پر وائرل ہو رہی پوسٹ فرضی ہے‘‘۔
وشواس ٹیم نے ایس ایچ او راجیش چرن کے ساتھ وائرل ہو رہی اطلاع کو بھی شیئر کیا اور انہوں نے ہمیں بتایا کہ ’’جموئی پولیس کے نام سے فرضی اطلاع پھیلائی جا رہی ہے، جب کہ ہماری جانب سے ایسا کچھ بھی جاری نہیں کیا گیا ہے‘‘۔
مزید تصدیق کے لئے ہم نے جموئی کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس جگوناتھ ریڈی جالا ریڈی سے بات کی اور ان کے ساتھ بھی ہم نے وائرل پوسٹ کو شیئر کیا- انہوں نے ہمیں بتایا کہ’’جموئی پولیس کی جانب سے ایسی کوئی اطلاع جاری نہیں کی گئی ہے، واسٹ ایپ پر وائرل ہو رہی پوسٹ فرضی ہے‘‘۔
اسی پوسٹ کو چھتیس گڑھ کے رائے گڑھ پولیس کی اطلاع کے طور پر بھی وائرل کیا ہوا ہمیں ملا۔ اور ہم نے اسی سے متعلق رائے گڑھ کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سنتوش سنگھ سے بات کی اور انہوں نے ہمیں بتایا کہ ’’یہ پوسٹ فرضی ہے، رائے گڑھ پولیس نے نہ ہی گزشتہ روز اور نہ ہی اس سے قبل کبھی بھی اس طرح کی کوئی بھی ایڈوائزری جاری نہیں کی ہے‘‘۔
نتیجہ: وشواس ٹیم کی پڑتال میں جموئی پولیس یا دیگر ریاستوں کے نام سے وائرل ہوئی اس اطلاع کو فرضی پایا ہے۔ بہار کے جموئی ایس پی اور چھتیس گڑھ کے رائے گڑھ ایس پی نے بتایا کہ اس طرح کی کوئی بھی اطلاع پولیس یا انتظامیہ کی جانب سے جاری نہیں کی گئی ہے ۔
- Claim Review : میڈیکل طلبا کو اپنے گھر میں داخل نہ ہونے دیں کیوں کہ ان کا تعلق کسی دہشت گرد تنظیم سے ہے اور وہ آپ کو ایڈس میں مبتلا انجیکشن لگا سکتے ہیں۔
- Claimed By : FB User- Simran Sim
- Fact Check : جھوٹ