وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعویٰ غلط ہے۔ اصل میں اس ویڈیو میں دکھ رہے شخص کورونا وائرس سے متاثر نہیں ہے، بلکہ اسے مرگی کا دورہ پڑا تھا۔
نئی دہلی (وشواس نیو)۔ سوشل میڈیا پر کورونا وائرس کو لے کر بہت سے فرضی ویڈیو اور تصاویر وائرل ہو رہی ہیں۔ ایسا ہی ایک ویڈیو فیس بک پر وائرل کیا جا رہا ہے ، جس میں ایک شخص کو اسپتال کے باہر سڑک پر تڑپتا ہوا دیکھا جا سکتا ہے۔ اس ویڈیو کے ساتھ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ کانپور کے ایک اسپتال کے باہر کا ویڈیو ہے، جہاں کورونا وائرس سے متاثر ایک مریض تڑپ رہا ہے۔ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعویٰ غلط ہے۔ اصل میں اس ویڈیو میں نظر آرہےشخص کورونا وائرس سے متاثر نہیں ہے، بلکہ اسے مرگی کا دورہ پڑا تھا۔
وائرل ویڈیو میں ایک شخص کو اسپتال کے باہر سڑک پر تڑپتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس ویڈیو کے ساتھ کیپشن میں لکھا ہے
“Corona Patient In Kanpur, Uttar Pradesh. Be Alert,stay home and stay safe.”
اس پوسٹ کی پڑتال کرنے کے لئے ہم نے سب سے پہلے ویڈیو کو ان ویڈ ٹول پر ڈال کر اس کے متعدد کی فریمس نکالے۔ اس ویڈیو کے ایک فریم میں ہمیں اسپتال کے ہورٹگ میں ہندی میں اسپتال کا نام ’’ماتر شیشو چکتسالے کانپور‘ لکھا ہوا نطر آیا۔ اس بورڈ کے اوپر ہندی میں ’کورونا وائرس آئسولیشن وارڈ‘ بھی لکھا ہوا دیکھا جا سکتا ہے۔
اب ہم نے اس کی فریم کو گوگل رورس امیج کی مدد سے سرچ کیا۔ ہمیں پتہ چلا کہ یہ کانپور میں ’گنیش شنکر ودھارتی میموریئل‘ میڈیکل کالیج ہے۔
اس کی تصدیق کے لئے ہم نے جی ایس وی ایم میڈیکل کالیج کی ڈین ڈاکٹر آرتی دوے لال چندانی سے رابطہ کیا۔ انہوں نے ہمیں بتایا، ’’ویڈیو میں دکھ رہا شخص کورونا وائرس مریض نہیں ہے، بلکہ انہیں مرگی کا دورہ پڑا تھا۔ اس ویڈیو سے اسپتال کی بہت بدنامی ہو رہی ہے۔ اس بارے میں ہم نے سواروپ نگر پولیس اسٹیشن میں شکایت بھی درج کرائی ہے۔ ویڈیو میں نظر آرہا شخص پہلے بھی امرجنسی وارڈ میں آتا رہا ہے۔ انہیں اکثر مرگی کے دورے آتے ہیں۔ یہ لوگ غلطی سے اس مریض کو آئسولیشن وارڈ لے آئے تھے۔ اس وقت واڈر کے ڈاکٹر اور وارڈ بوائے موجود تھے مگر دورے کے دوران مریض کو ٹریٹ نہیں کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ کورونا وارڈ کے بارہ ڈاکٹر کو کافی صاف رہنا پڑتا ہے اسلئے ڈاکٹروں نے شخص کو ہاتھ نہیں لگایا تھا۔ دورہ ختم ہونے کے بعد ہی علاج ہوتا ہے جیسا ہوا بھی۔ دورہ ختم ہونے پر ان کا امرجنسی وارڈ میں علاج کیا گیا تھا‘‘۔
ہم سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر آرتی دے لال چندانی نے ہمارے ساتھ یوٹیوب نیوز چینل کی ایک رپورٹ بھی شیئر کی، جس میں انہیں اس ویڈیو پر مزید تفصیل دیتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔
اب باری تھی اس ویڈیو کو فرضی دعوی کے ساتھ وائرل کرنے والے فیس بک پیج ’مالوا نیوز‘ کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس پیج سے پنجابی زبان میں خبروں کو شیئر کیا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں اس پیج کو13,186 صارفین فالوو کرتے ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعویٰ غلط ہے۔ اصل میں اس ویڈیو میں دکھ رہے شخص کورونا وائرس سے متاثر نہیں ہے، بلکہ اسے مرگی کا دورہ پڑا تھا۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں