X
X

فیکٹ چیک: خاتون کی نہیں ہوئی تصویر میں نظر آرہے شخص کے ساتھ شادی، بزرگ کی تصویر کے ساتھ کیا گیا چھیڑ چھاڑ

وشواس نیوز کی پڑتال میں پایا چلا کہ وائرل تصویر میں نظر آہے بزرگ شخص کی تصویر اڈیٹنگ ٹول کی مدد سے الگ سے پیسٹ سے کی گئی ہے۔ اور یہ تصویر شادی کی نہیں بلکہ منگنی کی ہے جب اس لڑکی کی منگنی ایک ارفریقی شخص سے ہوئی تھی۔ علاوہ ازیں اسلامک اسکالر صغیر احمد نے بتایا کہ اسلام میں باپ اور بیٹے کی شادی نہیں ہو سکتی۔ ہماری پڑتال میں تصویر اور اس کے ساتھ کئے جا رہ دعوےٰ فرضی ثابت ہوتے ہیں۔

  • By: Umam Noor
  • Published: Jan 2, 2020 at 06:31 PM
  • Updated: Aug 8, 2020 at 12:19 PM

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے جس میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ پوسٹ میں نظر آرہے دونوں لوگ والد اور بیٹی ہیں اور ان دونوں کی آپس میں شادی ہوئی ہے۔ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں یہ دعویٰ فرضی پایا۔ ہمیں اپنی تفتیش میں معلوم ہوا کہ اصل وائرل تصویر میں داڑھی والے بزرگ کی جگہ ایک افریقی شخص ہیں۔ اور تصویر شادی کی نہیں بلکہ منگنی کی ہے۔ علاوہ ازیں افریقی شخص سے لڑکی کی منگنی کچھ سال پہلے ہوئی تھی اور منگلی کچھ روز کے اندر ختم بھی ہو گئی تھی لیکن سال 2018 میں لڑکی اور افریقی شخص کی تصویر کو شر پسند عناصر کے ذریعہ دوبارہ وائرل کیا گیا تھا اور اب ایک مرتبہ پھر سے لڑکی کی تصاویر کو فرضی دعوےٰ کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں

فیس بک پیج ’مودی مانیا‘ کی جانب سے 1 جنوری 2019 کو ایک پوسٹ شیئر کی گئی جس میں ایک لڑکی اور ایک بزرگ شخص کو گلے میں پھولوں کا ہار پہنے دیکھا جا سکتا ہے۔ تصویر کے ساتھ دعویٰ کیا گیا ہے، ’’اللہ نے جس مسلمان کو خود اپنی بیٹی سے شادی کرنے کا حکم دیا ہو وہ مسلمان ہماری بہن بیٹیوں کو کس طرح سے دیکھتا ہوگا، زرا سوچو‘‘۔

پڑتال

وائرل کی جا رہی تصویر میں ایک لڑکی اور ایک بزرگ شخص کو پھولوں کی ہار پہنے دیکھا جا سکتا ہے۔ سب سے پہلے ہم نے تصویر کی حقیقت کا پتہ لگانے کی کوشش کی اور گوگل رورس امیج کے ذریعہ وائرل تصویر کو سرچ کیا۔ سرچ کرتے ہی ہمارے ہاتھ متعدد نیوز اور یوٹیوب لنک لگے۔

دئے لگے لنک میں ہم ’لیجٹ ڈاٹ این جی‘ نام کی ویب سائٹ پر گئے جہاں ہمیں وائرل تصویر سے متعلق خبر ملی۔ حالاںکہ قابل غور بات یہ تھی کہ لڑکی کے قریب کرسی پر بیٹھا کوئی داڑھی والا شخص نہیں بلکہ ایک افریقی شخص تھا۔ 2 مارچ 2018 کو شائع ہوئی اس خبر کی سرخی تھی
15-year-old Indian girl married off to a 60-year-old Nigerian man
خبر میں بتایا گیا کہ ایک 15 سالہ کی افریقی شخص کے ساتھ شادی کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہیں۔

اب ہم نے معاملہ کی مزید پڑتال کی اور ہمارے ہاتھ ایک ویڈیو لگا۔ یو ٹیوب چینل آئی این ڈی ٹوڈے پر 27 فروری 2018 کو اپ لوڈ کئے گئے ویڈیو کی سرخی ہے
Photo of young bride with Sudanese man has gone viral, Lodges complaint with CCS
ویڈیو میں لڑکی کو بولتے ہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے، لڑکی کہتے ہوئے نظر آرہی ہے کہ، ’’میرا نام سیدا بیگم ہے۔ ہم حیدرآباد سے تعقل رکھتے ہیں۔ گزشتہ ماہ سے سوشل میڈیا پر میری ایک تصویر فرضی دعویٰ کے ساتھ وائرل ہو رہی ہے۔ مذکورہ وائرل شخص کے ساتھ میری محض منگنی ہوئی تھی اور ایک گھنٹے بعد ہی وہ منگنی کینسل بھی ہو گئی تھی۔ اور اب میری شادی ہو چکی ہے کسی اور سے میں اپنے شوہر کے ساتھ رہتی ہوں۔ میں نے پولیس میں شکایت درج کرا دی ہے اور پولیس سے تعاون کی امید کرتی ہوں‘‘۔ ویڈیو میں لڑکی کے وکیل سید محمد الرحمان کو بھی یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے، ’’26 فروری 2018 کو ہم نے لڑکی اور اس کی والدہ کی شکایت درج کرائی ہے۔ دیڑھ سال قبل لڑکی کی منگنی ہوئی تھی اور تبھی کی یہ تصاویر ہیں جو اب وائرل ہو رہی ہیں‘‘۔

ہم نے معاملہ کا مزید نیوز سرچ کیا اور ہمارے ہاتھ 23 فروری 2018 کے روز ڈیکن ہیرالڈ میں شائع ہوئی ایک خبر لگی۔ خبر میں بتایا گیا کہ’’ حیدرآباد کی ایک نوجوان لڑکی کی ایک افریقی شخص کے ساتھ شادی کی تصاویر وائرل ہو رہی ہیں‘‘۔ خبر میں ہمیں ’تیلنگانہ فلکناما کے انسپیکٹر پی یداگری کا بھی معاملہ سے منسلک بیان ملا‘‘۔

معاملہ کی تصدیق کے لئے ہم نے اس وقت کے فلک ناما انسپیکٹر پی یداگری جو اب پلول پولیس اسٹیشن میں ہیں ان سے رابطہ کیا اور انہوں نے ہمیں بتایا کہ یہ معاملہ کچھ سال پہلے پیش آیا تھا۔

علاوہ ازیں ہم نے تیلنگانہ کے ٹی ٹی وی اردو کے رپورٹر محمد ریاض سے رابطہ کیا جنہوں نے ہمیں بتایا کہ وائرل تصویر ایڈیٹڈ ہے۔ یہ معاملہ کچھ سال پہلے سامنے آیا تھا۔ اور یہ تصویر لڑکی کی شادی کی نہیں بلکہ منگنی کی ہے‘‘۔

اب ہم نے وائرل تصویر کے ساتھ کئے جا رہے دوسرے دعویٰ کی پڑتال کی۔ جس میں کہا گیا ،’’اللہ نے مسلمانوں کو خود اپنی بیٹی سے شادی کرنے کا حکم دیا ہے‘‘۔ اس دعویٰ کی تفتیش کے لئے ہم نے آل انڈیا تنظیم علمائے اسلام کے سکریٹری قاری صغیر احمد سے رابطہ کیا اور انہوں نے ہمیں بتایا کہ، ’’اسلام میں سگے والد اور بیٹی کی شادی نہیں ہو سکتی۔ علاوہ ازیں کل لڑکی کی شادی باپ، بھائی، بیٹا، بھتیجے، بھانجے اور متعدد کچھ ایسے خونی رشتہ ہیں جن میں آپس میں شادی نہیں ہو سکتی‘‘۔

ہم نے اپنی پڑتال کے اگلے مرحلہ میں اس تصویر کو فرضی دعویٰ کے ساتھ وائرل کرنے والے فیس بک پیج ’مودی مانیا کی سوشل اسکیننگ کی۔ ہم نے پایا کہ اس پیج کو 421,649 صارفین فالوو کرتے ہیں علاوہ ازیں اس پیج سے ایک مخصوص آئیڈولاجی کی جانب متوجہ خبروں کو شیئر کیا جاتا ہے۔

نتیجہ: وشواس نیوز کی پڑتال میں پایا چلا کہ وائرل تصویر میں نظر آہے بزرگ شخص کی تصویر اڈیٹنگ ٹول کی مدد سے الگ سے پیسٹ سے کی گئی ہے۔ اور یہ تصویر شادی کی نہیں بلکہ منگنی کی ہے جب اس لڑکی کی منگنی ایک ارفریقی شخص سے ہوئی تھی۔ علاوہ ازیں اسلامک اسکالر صغیر احمد نے بتایا کہ اسلام میں باپ اور بیٹے کی شادی نہیں ہو سکتی۔ ہماری پڑتال میں تصویر اور اس کے ساتھ کئے جا رہ دعوےٰ فرضی ثابت ہوتے ہیں۔

  • Claim Review : اللہ نے جس مسلمان کو خود اپنی بیٹی سے شادی کرنے کا حکم دیا ہو وہ مسلمان ہماری بہن بیٹیوں کو کس طرح سے دیکھتا ہوگا، زرا سوچو
  • Claimed By : FB Page- MODI MANIA
  • Fact Check : جھوٹ‎
جھوٹ‎
فرضی خبروں کی نوعیت کو بتانے والے علامت
  • سچ
  • گمراہ کن
  • جھوٹ‎

مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں

سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔

ٹیگز

اپنی راے دیں

No more pages to load

متعلقہ مضامین

Next pageNext pageNext page

Post saved! You can read it later