فیکٹ چیک: ٹرمپ کے 3 سال پرانے ویڈیو سے کی گئی چھیڑ چھاڑ، نہیں لگا تھا کوئی مذہبی نعرہ

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے۔ صارفین دعویٰ کر رہے ہیں کہ جب ٹرمپ عوام کو خطاب کر رہے تھے اس تو کسی نے اللہ و اکبر کا نعرہ لگا دیا، جس کی وجہ سے امریکی صدر ڈر گئے۔

وشواس ٹیم کی پڑتال میں یہ دعویٰ فرضی ثابت ہوا۔ وائرل ویڈیو مارچ 2016 کا ہے۔ اس وقت ٹرمپ رپبلک پارٹی کی جانب سے صدر کے عہدہ کے امیدوار کے طور سے اوہیو میں ایک تقریب میں خطاب کر رہے تھے۔ وائرل ویڈیو میں کسی نے اللہ و اکبر کے نعرے کو الگ سے جوڑا ہے، کیوں کہ اصل ویڈیو میں کہیں بھی یہ نعرہ سنائی نہیں دیا۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں

فیس بک پیج ’میں بھی رویش‘ پر 12 جولائی کو رات کے تقریبا دو بجے ڈونلڈ ٹرمپ کا پرانا ویڈیو اس کیپشن کے ساتھ اپ لوڈ کیا گیا، ’’اللہ و اکبر نعرے کا خوف دیکھو… ٹرمپ عوام کو خطاب کر رہے تھے کہ کسی نے پیچھے دھیرے سے بولا ’اللہ و اکبر‘ اس کے بعد کیا ہوا…آپ دیکھیں‘‘۔

اس ویڈیو کو اب تک 600 سے زائد مرتبہ شیئر کیا جا چکا ہے۔ سوشل میڈیا کے دوسرے پلیٹ فارم پر بھی دیکھتے دیکھتے ٹرمپ کا ویڈیو غلط حوالے کے ساتھ وائرل ہو گیا۰

پڑتال

وشواس ٹیم نے سب سے پہلے پورے ویڈیو کو غور سے سنا اور دیکھا۔ 40 سیکنڈ لمبے اس ویڈیو کو ہم نے سب سے پہلے ان ویڈ ٹول میں اپ لوڈ کر کے کئی کی فریمس نکالے۔ اس کے بعد ان کی فریمس کو گوگل رورس امیج میں سرچ کیا۔ کئی پیجز کو اسکین کرنے کے بعد ہمیں بالآخر اس کا اصل ویڈیو سی این این کے یوٹیوب چینل پر ملا۔ 12 مارچ 2016 کو اپ لوڈ کئے گئے اس ویڈیو کی سرخی میں لکھا تھا
Trump swarmed by security on stage

ویڈیو کے کیپشن میں بتایا گیا کہ اوہیو میں ایک تقریب کے دوران ایک احتجاجی کی جانب سے حیران کرنے کے بعد رپبلک پارٹی کے صدر کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کو سکیورٹی میں لے لیا گیا۔ اس ویڈیو کو اب تک 4 لاکھ سے زیادہ بار ریکھا جا چکا ہے۔

اس کے بعد وشواس ٹیم نے اس ویڈیو کی سرخی (نیچے انگریزی میں دیکھیں) کو گوگل سرچ میں ٹائپ کر کے سرچ کیا۔ 12 مارچ 2016 کی ہمیں اس معاملہ کی تمام خبریں ملی۔ اس سبھی خبروں میں اوہیو واقعہ کا تفصیل سے ذکر تھا۔
Trump swarmed by security on stage

ہم نے اے بی سی ڈاٹ نیٹ ڈاٹ اے یو کے لنک کو کھولا۔ وہاں اوہیو معاملہ کا ویڈیو ایک مختلف اینگل سے ملا۔ اس میں صاف طور پر اس شخص کو دیکھا جا سکتا ہے، جو دوڑتے ہوئے ٹرمپ کے پیچھے آگیا تھا۔ اس خبر میں دا نیو یارک ٹائمس کے حوالے سے بتایا گیا کہ احتجاجی کا نام تھامس ڈماسمو تھا۔

اسی طرح انسائڈ ایڈیشن کے یوٹیوب چینل پر موجود اسی معاملہ کی خبر کے ایک ویڈیو سے ہمیں پتہ چلا کہ 2016 میں ٹرمپ کی مخالفت کرنے والے تھامس کی عمر 22 سال تھی۔ وہ کالج طالب علم تھا۔ بچپن میں کبھی وہ بطور چائلڈ آرٹسٹ بھی ٹی وی پر کام کر چکا ہے۔

ویڈیو کی حقیقت کا پتہ لگانے کے بعد ہم یہ جاننا چاہ رہے تھے کہ اس فرضی پوسٹ کو کرنے والے رویش نام کے فیس بک پیج کی حقیقت کیا ہے؟ اس پیج کی سوشل اسکیننگ کے دوران ہمیں پتہ چلا کہ اس پیج کو 33 ہزار لوگ فالو کرتے ہیں۔ اسے 12 اپریل 2019 کو بنایا گیا ہے۔ اس پیج پر ایک خاص پارٹی کو نشانہ بناتے ہوئے پوسٹ کی جاتی ہیں۔

نتیجہ: وشواس ٹیم کی پڑتال میں پتہ چلا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا وائرل ویڈیو فرضی ہے۔ 12 مارچ 2016 کے اس ویڈیو میں اللہ و اکبر کا نعرہ نہیں لگا تھا۔ ویڈیو میں ٹرمپ اسلئے حیران ہو گئے تھے، کیوں کہ ایک احتجاجی چیختے ہوئے ان کے اسٹیج کی جانب بڑھ گیا تھا۔

مکمل سچ جانیں…سب کو بتائیں

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com 
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔

False
Symbols that define nature of fake news
Related Posts
Recent Posts