X
X

فیکٹ چیک: ڈاکیومینٹری کے منظر کو کیا جا رہا مصری بچے کی فلطینیوں کی مدد کے دعوی کے ساتھ وائرل

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کئے جا رہے ویڈیو کا حماس اور غازہ کے درمیان چل رہی حالیہ جنگ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ ویڈیو ایک ڈاکیومنٹری کا منظر ہے، کوئی حالیہ اصل معاملہ نہیں۔

  • By: Umam Noor
  • Published: Dec 27, 2023 at 05:24 PM

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں نوجوان کو دیوار کے سراخ کے ذریعہ دوسری طرف روٹی دیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے صارفین دعوی کر رہے ہیں کہ مصری بچہ ہے جو غازہ کے لوگوں کو اس جنگ کی حالت میں کھانے کا سامان دے رہا ہے۔

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کئے جا رہے ویڈیو کا حماس اور غازہ کے درمیان چل رہی حالیہ جنگ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ ویڈیو ایک ڈاکیومنٹری کا منظر ہے، کوئی حالیہ اصل معاملہ نہیں۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’یہ ایک مصری بچہ ہے، اس نے وہ کام کیا، جو ستاون “مسلم” ممالک اور ان کی “مسلح” افواج مل کر بھی نہ کر سکیں۔ اس نے غـــزہ اور مصر کے مابین مضبوط دیوار میں سوراخ کیا ہے اور وہاں سے روزانہ روٹیاں اہلِ غـــزہ کو سرحد کے پار پہنچا رہا ہے۔ اس کا کہنا ہے: “لقد سلمتهم أ کثر من ألف رغيف خبز حتى الآن”. اب تک ایک ہزار سے زائد روٹیاں اپنے بھائیوں کے حوالے کرچکا ہوں۔ جیتے رہو بیٹا! سدا سلامت رہو تم حقیقی ہیرو ہو‘‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے ویڈیو کے کی فریمس کو گوگل لینس کے ذریعہ سرچ کیا ۔ سرچ میں ہمیں یہ ویڈیو ایک یوٹیوب چینل پر 8 دسمبر 2015 کو اپلوڈ ہوئی ملی۔

ٹائم ٹول کی مدد سے کی مدد سے ہم نے ویڈیو کو دیگر پلیٹ فارم پر سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں ’قاسم النجار‘ نام کے فیس بک ہینڈل پر وائرل ویڈیو 8 دسمبر 2015 کو پوسٹ کیا ہوا ملا۔ تہاں ویڈیو کو یروشلم کا بتایا گیا ہے۔

اسی مذکورہ صارف کے پوسٹ کئے گئے اس ویڈیو کو ایک دیگر صارف نے کمینٹ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ یہ ایک ڈاکیومینٹری کا منظر ہے جسے کچھ سال پہلے فلم کیا گیا تھا۔

اس معاملہ سے متعلق مزید نیوز سرچ کئے جانے پر ہمیں معلوم ہوا یہ ویڈیو ’انفلٹریٹرس‘ نام کی ڈاکیومینٹری کا ہے۔ آئی ایم ڈی بی پر دی گئی معلومات کے مطابق، ’2012 میں خالد جرار نے اس ڈاکیومینٹری کو ڈائریٹ کیا تھا‘۔ وہیں موضوع کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ یہ فلم تمام پس منظر کے فلسطینیوں کی روزمرہ کی مشکلات کو بیان کرتی ہے۔

سرچ کئے جانے پر یہ ڈاکیومینٹری ہمیں آئن لائن ملی۔ وائرل ویڈیو کے منظر کو اس ڈاکیومینٹر میں 45 مینٹ کے فریم میں دیکھا جا سکتا ہے۔

وائرل پوسٹ سے متعلق تصدیق کے لئے ہم نے اسرائل کے دا وسیل کے فیکٹ چیکر اوریا بر میر سے رابطہ کیا اور انہوں نےہمیں بتایا کہ یہ اس وقت حالات اتنے کشیدہ ہیں کہ ایسا کس طرح سرحد سے راشن پہنچایا بےحد مشکل ہے، یہ ویڈیو حالیہ نہیں ہے۔

فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کا تعلق پاکستان سے ہے۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کئے جا رہے ویڈیو کا حماس اور غازہ کے درمیان چل رہی حالیہ جنگ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ ویڈیو ایک ڈاکیومنٹری کا منظر ہے، کوئی حالیہ اصل معاملہ نہیں۔

  • Claim Review : مصری بچہ ہے جو غازہ کے لوگوں کو اس جنگ کی حالت میں کھانے کا سامان دے رہا ہے۔
  • Claimed By : Rana Zaheer Ahmed
  • Fact Check : جھوٹ‎
جھوٹ‎
فرضی خبروں کی نوعیت کو بتانے والے علامت
  • سچ
  • گمراہ کن
  • جھوٹ‎

مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں

سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔

ٹیگز

اپنی راے دیں

No more pages to load

متعلقہ مضامین

Next pageNext pageNext page

Post saved! You can read it later