وشواس نیوز کی پڑتال میں وائرل پوسٹ فرضی نکلی۔ 27 مارچ 2018 کی دیوریہ کے معاملہ کو جان بوجھ کر اب وائرل کیا جا رہا ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ ملک میں لاک ڈاؤن کے درمیان کچھ لوگ پرانے ویڈیو کو فرقہ وارانہ دعووں کے ساتھ وائرل کر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے، اس میں ایک پیڑ سے بندھے نوجوان کو بری طرح پیٹتے ہوئے دیکھا جا رہا ہے۔ صارفین دعویٰ کر رہے ہیں کہ لاک ڈاؤن میں لوگوں کو ایسے مارا جا رہا ہے۔
وشواس نیوز کی پڑتال میں وائرل پوسٹ فرضی نکلی۔ 27 مارچ 2018 کی دیوریہ کے معاملہ کو جان بوجھ کر اب وائرل کیا جا رہا ہے۔
عمار احمد نام کے نے فیس بک پیج پر اس ویڈیو کو اپ لوڈ کرتے ہوئےدعویٰ کیا ’’میڈیا کا پھیلایا ہوا ذہر، لاک ڈاؤن میں نفرت‘‘۔
اس پوسٹ کا آرکائیو ورژن یہاں دیکھیں۔
وشواس نیوز نے سب سے پہلے وائرل ویڈیو کو ان ویڈ ٹول میں اپ لوڈ کر کے اس کے گریبس نکالے۔ اسے پھر رورس امیج میں اپ لوڈ کر کے سرچ کیا۔ ہمیں دا انڈین ایکسپریس کی ویب سائٹ پر ایک خبر ملی۔ اس خبر کو 31 مارچ 2018 کو شائع کیا گیا تھا۔ اس یں بتایا گیا کہ یو پی کے دیوریا میں ایک 18 سال کے نوجوان کو پیڑ سے باندھنے کے الزام میں چھ لوگوں کو حراست میں لیا گیا۔ ان لوگوں نے 15 سو روپیے کے متنازعہ میں نوجوان کو درخست سے باندھ کر بری طرح پیٹا تھا۔ پوری خبر آپ یہاں پڑھیں۔
وائرل ویڈیو سے منسلک خبر ہمیں این ڈی ٹی وی کی ویب سائٹ پر بھی ملی۔ اس میں بتایا گیا کہ دیوریا میں ادھار کے پیسے مانگنے پر پیڑ سے باندھ کر نوجوان کی بےرحمی سے پٹائی کی گئی۔ پوری خبر آپ یہاں پڑھ سکتے ہیں۔
اس کےبعد ہم نے دینک جاگرن کے دیوریا ضلع کے انچار مہیندر کمار تریپاٹھی سے رابطہ کیا اور انہیں وائرل پوسٹ کے بارے میں معلومات دی۔ انہوں نے ہمیں کچھ پیپر کٹننگ بھیجیں۔ جاگرن میں دو سال قبل شائع ہوئی خبر کے مطابق، دیوریا کے صدر کتوالی کے سکراپار نہر کے قریب درخت سے باندھ کر ایک نوجوان کو روپیے کے لین دین میں پیٹا گیا۔ جس نوجوان کی پٹائی ہوئی، اس کا نام شمشاد تھا۔ ملزین میں ناثر، پرمانند اور وکاس شامل تھے۔
وائرل ویلیو کو لے کر دیوریا جنپد سے صدر کوتوالی انسپیکٹر تیج جگنناتھ سنگھ نے بتایا، ’’یہ 27 مارچ 2018 کا معاملہ ہے۔ اس معاملہ میں ملزمین کو گرفتار کر جیل بھیجا گیا اور ان کے خلاف گینگسٹر کی کاروائی بھی کی جا چکی ہے۔ جو ویڈیو وائرل ہو رہا ہے وہ پرانا ہے، نیا کوئی معاملہ نہیں ہے‘‘أ
دینک جاگرن کے دیوریا ضَع انچارج مہیندر تریپاٹھی نے وشواس نیوز کو بتایا، ’’صدر کوتوالی تھانہ علاقہ کے سکراپار گاؤں میں 1200 روپیے کے لین دین کو لے کر دو گروہوں میں متنازعہ ہوا تھا۔ ایک گروہ کے نوجوانوں نے شہر کے بجاجی روڈ رہائشی شمشاد نام کے نوجوان کو پیڑ سے باندھ کر پٹائی کی تھی۔ اس کے بعد ویڈیو وائرل ہوا تھا۔ اس معاملہ میں وکاس یادو سمیت آدھا درجن لوگوں کو گرفتار کیا گیا تھا ان لوگوں کے خلاف پولیس کے ذریعہ گینگنسٹر کی کاروائی بھی ہو چکی ہے۔ جیل گئے لوگ رہا بھی ہو چکے ہیں۔ اب کسی بھی قسم کا کوئی متنازعہ نہیں ہے، جو ویڈیو وائرل ہو رہا ہے وہ مکمل طور پر سنسنی پھیلانے والی ہے‘‘۔
اب باری تھی اس ویڈیو کو فرضی دعوی کے ساتھ وائرل کرنے والے فیس بک پیج ’عمار احمد‘ کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس صارف کو 20,418 لوگ فالوو کرتے ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز کی پڑتال میں وائرل پوسٹ فرضی نکلی۔ 27 مارچ 2018 کی دیوریہ کے معاملہ کو جان بوجھ کر اب وائرل کیا جا رہا ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں