فیکٹ چیک: دہلی پولیس نے نہیں کیا سی اے اے اور این آر سی کے خلاف مظاہرہ، وائرل ہو رہی فرضی تصویر

نئی دہلی (وشواس ٹیم)۔ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف ملک بھر میں ہو رہے احتجاج کے درمیان سوشل میڈیا پر احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے دہلی پولیس کے جوانوں کی ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے، جس میں وہ سی اے اے اور این آر سی کی مخالفت کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔

وشواس نیوز کی پڑتال میں یہ دعویٰ غلط نکلا۔ این آر سی اور سی اے اے کی مخالفت کے دعویٰ کے ساتھ وائرل ہو رہی تصویر فرضی ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں

فیس بک صارف ’محمد صفی اللہ نوری‘ کی جانب سے 21 دسمبر کو پولیس والوں کی ایک تصویر شیئر کی گئی جس میں کچھ پولیس اہلکاروں کو ہاتھوں میں سی اے اے اور این آر سی کی مخالفت کرنے والا چارٹ پکڑے دیکھا جا سکتا ہے۔ وہیں ایک پولیس اہلکار کے ہاتھ میں چارٹ پکڑا ہے جس پر لکھا ہے، ’’معصوموں پر لاٹھی چارج، ہم سے نہیں ہو پائےگا۔

پڑتال

ہم نے اپنی پڑتال کا آغاز کیا اور ہم نے وائرل کی جا رہی تصویر کی حقیقت جاننے کی کوشش کی۔ اس کے لئے سب سے پہلے تصویر کا رورس امیج سرچ کیا اور ہمیں متعدد قابل اعتماد نیوز ویب سائٹ پر یہی تصویر ملی جسے اب وائرل کیا جا رہا ہے۔

دینک جاگرن کی انگریزی ویب سائٹ میں شائع ہوئی ایک خبر میں بھی ہمیں یہی تصویر ملی۔ 5 نومبر 2019 کو شائع ہوئی خبر کی سرخی ہے
”Delhi Police ends 11-hour-long protest after assurance from seniors, Centre ‘unhappy’ with strike”
خبر میں دی گئی تصویر اور وائرل کی جا رہی تصویر میں فرق اتنا تھا کہ کوئی بھی پولیس اہلکار سی اے اے- این آر سی اور نہ ہی لاٹھی چارج سے منسلک چارٹ کو ہاتھ میں پکڑے ہوئے دکھا۔ بلکہ چارٹ پر لکھا تھا، وی وانٹ جسٹس، کون سنےگا کس کو سنائیں، آج پولیس کل؟‘‘۔

خبر میں دی گئی تفیصل کے مطابق، ’’دہلی پولیس کے ہیڈ کوارٹر کے آگے پولیس اہلکاروں کا 11 گھنٹے سے جاری احتجاج اب بند ہو گیا ہے اور احتجاج کر رہے دہلی پولیس کے جوان ہیں، جنہوں نے اپنے ہاتھوں میں انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئی بینر پکڑا ہوا ہے‘‘۔ خبر میں مزید بتایا گیا کہ، ’کورٹ کے باہر پولیس اہلکار کی وکلا کے ذریعہ ہوئی بدسلوکی کے بعد سے دہلی پولیس اہلکار انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں‘‘۔ مکمل خبر یہاں پڑھیں۔

دہلی پولیس کے اسی احتجاج کی تصویر کو ایڈیٹ کر کے شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کی مخالفت کے دعویٰ کے ساتھ سوشل میڈیا پر وائرل کیا جا رہا ہے۔

غور طلب ہے کہ 2 نومبر 2019 کو دہلی کے تیس ہزاری کورٹ کامپلیکس میں دہلی پولیس کے جوانوں اور وکلا کے درمیان جھڑپ ہو گئی تھی، جس کے بعد پوری دہلی میں وکلا اور پولیس آمنے سامنے آگئے تھے۔

گزشتہ ماہ 5 نومبر کو انڈیا ٹوڈے پر شائع ہوئی خبر میں بھی ہمیں اصل تصویر ملی۔

ساوتھ ایسٹ دہلی کے ڈپٹی کمشنر چنمے بسوال نے بتایا، ’’یہ فرضی نیوز انڈسٹری کا نیا پروڈکٹ ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ دہلی پولیس نے شہریت ترمیمی قانون یا پھر این آر سی کے خلاف کوئی احتجاج نہیں کیا ہے‘‘۔

اب باری تھی اس پوسٹ کو فرضی حوالے کے ساتھ وائرل کرنے والے فیس بک صارف ’محمد صفی اللہ نوری‘ کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کی اس پروفائل سے سی اے اے اور این آر سی کی مخالفت میں تعدد پوسٹ شیئر کی گئی ہیں۔

نتیجہ: وشواس ٹیم نے اپنی پڑتال میں پایا کہ دہلی پولیس کے شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کی مخالفت کے دعوےٰ کے ساتھ وائرل کی جا رہی تصویر فرضی ہے۔ دہلی نے پولیس نے سی اے اے کے خلاف کوئی بھی احتجاج نہیں کیا ہے۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts