فیکٹ چیک: دہلی میں ہوئے قتل کو فرقہ وارانہ رنگ دے کر کیا جا رہا ہے وائرل، جھوٹی ہے وائرل پوسٹ

وشواس نیوز کی جانچ میں پتہ چلا کہ دہلی میں ہوئے قتل کو کچھ لوگ سوشل میڈیا پر جھوٹے فرقہ وارانہ دعوی کے ساتھ وائرل کر رہے ہیں۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ ایک سی سی ٹی وی فوٹیج سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔ اس میں ، کچھ لوگوں کو ایک نوجوان کو بے دردی سے مارتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ کچھ لوگ فرقہ وارانہ دعوے کے ساتھ اس ویڈیو کو وائرل کررہے ہیں۔ صارفین یہ دعوی کر رہے ہیں کہ دہلی کے مادی پور میں ایک مذہب خصوص کے نابالغوں نے ایک لڑکے کا قتل کر دیا۔

وشواس نیوز نے وائرل پوسٹ کی تفتیش کی۔ ہمیں معلوم ہوا کہ 8 جولائی کو مغربی دہلی کے ایک محلہ میں ہوئے قتل کو کچھ لوگ جان بوجھ کر فرقہ وارانہ دعوے کے ساتھ وائرل ہو رہے ہیں۔ وائرل پوسٹ جھوٹی ثابت ہوئی۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک سے لے کر واٹس ایپ تک ، جھوٹے دعوؤں کے ساتھ نفرت پھیلانے کے لئے اس قتل کی ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے۔ فیس بک صارف شوا نے ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ: ’’دہلی کے مادی پور میں تین جہادیوں نے ایک لڑکے کی معمولی سے باتپر بیچ سڑک چاقو سے ہلاک کردیا۔ ہم سب ذات پات میں مر رہے ہیں۔ ان امن پسندوں کو اچھی ٹرینگ ملتی ہے‘‘۔

پوسٹ کا آرکائیو ورژن یہاں دیکھیں

پڑتال

وشواس نیوز نے سب سے پہلے وائرل ویڈیو کو بغور دیکھا۔ یہ ایک سی سی ٹی وی فوٹیج تھی۔ ویڈیو کے اوپر بائیں طرف ، ہم نے تاریخ دیکھی ، اور نیچے دائیں طرف ، مادی پور لکھا ہوا تھا۔

اس کے بعد ہم نے وائرل ویڈیو کو ان ویٹ ٹول پر اپ لوڈ کیا۔ اور کئی گریب نکالے اور گوگل کے ریورس امیج کی مدد سے سرچ کرنا شروع کیا۔ ہمیں کونٹ میں ایک خبر ملی۔ اس میں وائرل ویڈیو کی فوٹیج استعمال کی گئی تھی۔ خبر کے مطابق، مغربی دہلی کے مادی پور کے رگھوویر نگر میں منیش نامی نوجوان کو تین نابالغوں نے 28 بار چاقو سے قتل کیا۔ یہ واقعہ 8 جولائی کو پیش آیا تھا۔

تفتیش کے دوران ہمیں اے بی پی کی ویب سائٹ پر ایک خبر ملی۔ اس میں بھی وائرل ویڈیو کی فوٹیج استعمال کی گئی تھی۔ اس خبر میں بتایا گیا کہ ، دہلی کے رگوبیر نگر علاقے میں ایک لڑکے کو تین نوجوانوں نے بیچ سڑک پر چاقوں سے حملہ کر ہلاک کردیا۔ پولیس نے قتل کے تینوں ملزموں کو گرفتار کرکے جووینائل ہووم بھیج دیا ہے‘‘۔

اسے لے کر ہم نے دہلی پولیس سے رابطہ کیا۔ دہلی پولیس کے ترجمان انل متل نے کہا، ’’اس معاملہ میں کوئی فرقہ وارانہ اینگل نہیں تھا۔ وائرل پوسٹ فیک ہے‘‘۔

اب باری تھی اس ویڈیو کو فرضی دعوی کے ساتھ شیئر کرنے والے فیس بک صارف شیوا کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس پروفائل سے ایک مخصوص آئیڈولاجی لی جانب متوجہ پوسٹ شیئر کی جاتی ہیں۔

نتیجہ: وشواس نیوز کی جانچ میں پتہ چلا کہ دہلی میں ہوئے قتل کو کچھ لوگ سوشل میڈیا پر جھوٹے فرقہ وارانہ دعوی کے ساتھ وائرل کر رہے ہیں۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts