فیکٹ چیک: سوارا بھاسکر اور ذیشان ایوب کے ہاتھ میں نظر آرہے پاکستانی جھنڈے کا پوسٹر ایڈیٹ ہے

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ اداکارہ سوارا بھاسکر اور اداکار ذیشان ایوب کے ہاتھ میں نظر آرہا پوسٹر ایڈیٹ ہے۔ اس میں پاکستانی پرچم نہیں بنا تھا وائرل پوسٹر فرضی ہے۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمس پر بالی ووڈ اداکارہ سوارا بھاسکر اور اداکار ذیشان ایوب کی ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے جس میں ان کے ہاتھ میں پاکستانی جھنڈے کا پوسٹر نظر آرہا ہے۔ متعدد صارفین اس پوسٹ کو سچ مان کر وائرل کر رہے ہیں۔

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی تصویر میں نظر آرہا پوسٹر ایڈیٹڈ ہے۔ سوارا بھاسکر اور ذیشان ایوب کی یہ تصویر دسمبر 2019 کی دہلی پریس کلب کی ہے، جس میں انہوں نے پولیس سے منسلک پلے کارڈ پکڑا ہوا تھا، نا کہ پاکستانی پرچم کا۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک پیج ’یوتھ اگینسٹ ہیپوکریسی‘ نے 8 اکتوبر کو بالی ووڈ اداکارہ سوارا بھاسکر اور اداکار ذیشان ایوب کی ایک تصویر شیئر کی جس میں وہ ایک پوسٹر پکڑے ہوئے نظر آرہے ہیں اور پوسٹر پر پاکستانی پرچم بنا ہوا ہے اور لکھا ہے ،’ہمیں محبت ہے‘۔

اس پوسٹ کو درست مان کر متعدد صارفین نے شیئر کیا ہے۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

یوتھ اگینسٹ ہیپوکریسی نام کے پیج سے شیئر کئے گئے پوسٹ کے کیپشن میں ’پکچر کریڈٹ: ریشو‘ دیا ہوا ہے۔ جب ہم نے اس کی تفتیش کی تو پایا کہ فیس بک صارف ’ریشو پرساد بھومک‘ نے 8 اکتوبر 2020 کو مذکورہ ایڈیٹڈ تصویر اپنی پروفائل سے شیئر کی تھی اور ساتھ ہی کمینٹ کے سیکشن میں کمینٹ کر کے لکھا تھا کہ یہ تصویر انہوں نے خود ایڈٹ کی ہے۔ پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

اپنی مزید تفتیش میں ہم نے پایا کہ ٹویٹر صارف ’رشی بگری‘ نے 7 اکتوبر 2020 کو اداکارہ سوارا بھاسکر اور اداکار ذیشان ایوب کی اس تصویر کو پوسٹ کیا تھا۔ اس تصویر کو ٹویٹ کرتے ہوئے انہوں نے پوسٹر کو بلینک پوسٹ کیا اور کیپشن میں لکھا، ’’دوستوں اپنی کریئٹویٹی دکھائیں‘‘۔

اس کے بعد مذکرورہ تصویر سوشل میڈیا پر مختلف ایڈیٹنگ کے ساتھ وائرل ہونے لگی۔

مختلف حوالے کے ساتھ وائرل ہوئی پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں اور یہاں دیکھیں۔

https://twitter.com/rishibagree/status/1313670664667058176

اب ہم وائرل تصویر کی حقیقت جاننے کے لئے ہم نے سب سے پہلے تصویر کو گوگل رورس امیج ٹول کے ذریعہ سرچ کیا اور ہمارے ہاتھ بالی ووڈ پب نام کی ایک ویب سائٹ پر 26 دسمبر 2019 کو شائع ہوئی ایک خبر لگی۔ خبر میں وائرل تصویر کو دیکھا جا سکتا ہے۔ لیکن اس تصویر میں ہمیں پاکستان کا پرچم نہیں بلکہ یو پی پولیس سے منسلک پلیکارڈ نظر آیا۔ خبر میں تفصیلی طور پر بتایا گیا کہ یہ تصویر دہلی پریس کلب میں ہوئی ’اسٹیٹ آپریشن آن سٹیزن اینڈ پولیس بروٹوایلٹی۔ گراؤنڈ رپورٹ فرام اتر پردیش‘ موضوع پر ہوئی ایک پریس کانفرتبس کی ہے۔ مکمل خبر کو یہاں پڑھیں۔

اپنے مزید سرچ میں ہم نے پایا کہ مذکورہ اصل تصویر کو سوارا بھاسکر نے 26 دسمبر 2019 کو اپنے ٹویٹر ہینڈل سے شیئر بھی کیا تھا۔ پوسٹر پر پاکستانی پرچم نہیں بلکہ لکھا تھا، ’’ہم بندیا بنارسی، ہم مراری بنارسی، ہم زویا کندن کی تلاش کر رہے ہیں‘‘۔ مکمل ٹویٹر نیچے دیکھیں۔

اب یہ تو واضح ہو چکا تھا کہ وائرل کیا جا رہا پوسٹ ایڈیٹ ہے، حالاںکہ وشواس نیوز نے تصدیق کے لئے اداکار ذیشان ایوب سے رابطہ کیا اور ان کے ساتھ وائرل پوسٹ شیئر کی۔ جس پر انہوں نے ہمیں بتایا کہ، ’وائرل تصویر ایڈیٹ ہے، انہوں نے پاکستانی پرچم سے منسلک پوسٹر نہیں پکڑا ہوا تھا‘‘۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ اداکارہ سوارا بھاسکر اور اداکار ذیشان ایوب کے ہاتھ میں نظر آرہا پوسٹر ایڈیٹ ہے۔ اس میں پاکستانی پرچم نہیں بنا تھا وائرل پوسٹر فرضی ہے۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts