وشواس نیوز کی جانچ میں وائرل پوسٹ فرضی ثابت ہوئی۔ جانچ میں پتہ چلا کہ اکتوبر 2017 میں دارجلنگ میں بی جے پی لیڈران پر حملہ کے ویڈیو کو اب پٹنہ کے نام پر وائرل کیا جا رہا ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیو)۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے۔ اس میں دعوی کیا جا رہا ہے کہ پٹنہ میں ایک بی جے پی لیڈر کی بھیڑ نے پٹائی کر دی۔ ویڈیو میں بھیڑ کو کچھ لوگوں کو پیٹتے ہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
وشواس نیوز نے وائرل ویڈیو کی جانچ کی۔ ہمیں پتہ چلا کہ اس ویڈیو کا بہار سےکوئی تعلق نہیں ہے۔ وائرل ویڈیو 2017 کا ہے۔ مغربی بنگال کے بی جے پی صدر دلیپ گھوش اور ان کی ٹیم پر اس وقت دارجلنگ میں لوگوں نے مار پیٹ کی تھی۔ اسی وقت کے ویڈیو کو اب پٹنہ کا بتا کر وائرل کیا جا رہا ہے۔ ہماری جانچ میں وائرل پوسٹ فرضی ثابت ہوئی۔
فیس بک صارف ’بدرودین قریشی‘ نے 25 جولائی کو ایک ویڈیو کو اپ لوڈ کرتے ہوئے لکھا: ’’بریکنگ نیوز بہار کے سمارٹ سٹی پٹنہ میں بی جے پی ایم ایل اے لال جوٹا کے مسین میں جم کر ہوئی عوام کے ذریعہ پٹائی، روڈ نہیں تو ووٹ نہیں کو لے کر ہوا تھا متنازعہ۔ نیتا جی نے اسمتعال کئے تھے غلط الفاظ جن کے سبب ہوئی پٹائی‘‘۰
وشواس نیوز نے سب سے پہلے وائرل ویڈیو کو ان ویڈ ٹول میں اپ لوڈ کر کے کئی گریب نکالے۔ اس کے بعد انہیں گوگل رورس امیج میں سرچ کیا۔ ہمیں پتہ چلا کہ وائرل ویڈیو پٹنہ کا نہیں، بلکہ دارجلنگ کا پرانا ویڈیو ہے۔
سرچ کے دوران ہمیں پربھات خبر کے یوٹیوب چینل پر اصل ویڈیو ملا۔ اسے 7 اکتوبر 2017 کو اپ لوڈ کیا گیا تھا۔ ویڈیو میں ہمیں وہی لوگ دکھے،جو پٹنہ کے نام پر وائرل وائرل ویڈیو میں دکھے تھے۔ ویڈیو کی سرخی میں بتایا گیا کہ دارجلنگ میں بی جے پی کے ریاستی صدر اور ان کے حامیوں پر حملہ کیا گیا۔ اصل ویڈیو یہاں دیکھیں۔
اس کے بعد ہم نے گوگل میں متعلقہ معاملہ کی خبروں کو سرچ کرنا شروع کیا۔ ہمیں دینک جاگرن کی ویب سائٹ پر ایک پرانی خبر ملی۔ 6 اکتوبر 2017 کو شائع خبر میں بتایا گیا کہ دارجلنگ میں بی جے پی کے وفد پر حملہ۔ خبر میں مزید بتایا گیا کہ وفد پر مغربی بنگال کے بی جے صدر دلیپ گھوش بھی شامل تھے۔ کچھ لوگوں نے لات گھونسوں سے لیڈران اور کارکنان کی پٹائی کر دی، جس میں متعدد افراد زخمی ہو گئے۔ مکمل خبر آپ یہاں پڑھیں۔
پڑتال کے دوران وشواس نیوز نے مغربی بنگال کے بی جے پی صدر دلیپ گھوش سے رابطہ کیاؤ انہوں نے ہمیں بتایا کہ یہ ویڈیو پہلے بھی کئی بار وائرل ہو چکی ہے۔ ویڈیو کافی پرانی ہے۔ دارجلنگ میں ایک میٹنگ کے دوران کچھ لوگوں نے ہنگامہ کیا تھا۔ اس کے بعد ہم لوگ باہر نکل گئے۔ تمام ان لوگوں نے حملہ کر دیا تھا۔
اب باری تھی اس پوسٹ کو فرضی دعوی کے ساتھ شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ مذکورہ صارف نے خود کو سیاست دان بتایا ہے، حالاںکہ وشواس نیوز اس بات کی تصدیق آزادانہ طور پر نہیں کرتا ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز کی جانچ میں وائرل پوسٹ فرضی ثابت ہوئی۔ جانچ میں پتہ چلا کہ اکتوبر 2017 میں دارجلنگ میں بی جے پی لیڈران پر حملہ کے ویڈیو کو اب پٹنہ کے نام پر وائرل کیا جا رہا ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں