فیکٹ چیک: ڈجیٹلی تیار کیا گیا ہے ویکسینیٹڈ دولہا ڈھونڈتی دلہن کا یہ شادی کا اشتہار

وائرل پوسٹ میں نظر آرہا شادی کا اشتہار ڈجیٹلی تیار کیا گیا ہے، یہ کسی اخبار میں شائع ہوئا اصل ایڈ نہیں ہے۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ وائرل ہو رہی ہے، جس میں ایک شادی کا اشتہار نظر آرہا ہے۔ اس پوسٹ کے ذریعہ دعوی کیا جا رہا ہے کہ دلہن پوری ویسکین لے چکے دولہے کی تلاش کر رہی ہے۔ وشواس نیوز نے پڑتال میں پایا کہ میٹریمونیئل اشتہار ڈجیٹلی تیار کیا گیا ہے یہ کوئی اصل ایڈ نہیں ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس صارف آر جے میگھا نے یہ پوسٹ شیئر کیا، جس کے ساتھ انگریزی میں لکھا ہے، اردو ترجمہ، ’نئے زمانے کا اشتہار، کوویکسین والوں کو کچھ ہی ممالک میں جانے کی اجازت ہے۔ ایسا لگتا ہے بندی نے ہنیمون تک پلان کر رکھا ہے۔ آخر میتھس میں ایم ایس سی جو ہے‘‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

اس پوسٹ کو کئی لوگوں نے ٹویٹر پر بھی شیئر کیا ہے۔

https://twitter.com/barkhatrehan16/status/1402187142164467716

یہ پوسٹ کانگریس لیڈر ششی تھرور نے بھی ٹویٹ کی ہے۔

پڑتال

وشواس نیوز نے وائرل پوسٹ کی پڑتال کرنے کے لئے سب سے پہلے شادی کے اس اشتہار کو غور سے دیکھا۔ ہم نے پایا کہ اس اشہتار کو خبر کے فارمیٹ میں لکھا گیا ہے، جبکہ اخباروں میں میٹریمونیئل ایڈ کو خبر کے فارمیٹ میں نہیں لکھا جاتا۔ اس پوسٹ کو واٹس ایپ پر ’گووا ٹیم‘ ماسٹ ہیڈ کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے۔

پہلے بھی وشواس نیوز اس طرح کی ایک ڈجیٹلی تیار کی گئی نیوز پیپر کلپنگ کا فیکٹ چیک کیا تھا۔ وائرل میٹریمونیئل کلپینگ بھی اس سے ملتی جلتی ہے۔

وشواس نیوز نے انٹرنیٹ پر ’نیوز پیپر کلیپنگ میکر آن لائن‘ کی ورڈ سے سرچ کیا۔ اس سےہمیں وہ ویب سائٹ ملی، جس کی مدد سے وائرل کلیپنگ کو تیار کیا گیا ہے۔

اس سے یہ ثابت ہو گیا کہ وائرل ایڈ بھی ڈجیٹلی تیار کیا گیا ہے۔

ہم نے کچھ کی ورڈ کی مدد سے جب فیس بک پر سرچ کیا تو ہمیں ’گیو انڈیا‘ نام کے پیج پر بھی وائرل میٹریمونیئل ایڈ ملا، جس میں لکھا گیا تھا کہ یہ ایڈ 58 سال کے سویو فیگوئی ریڈو نے تیار کی تھی۔ اس پوسٹ کے ذریعہ ہم سویو کی پوسٹ اور کے فیس بک اکاؤنٹ تک پہنچے۔

وشواس نیوز نے سویو سے فیس بک کے ذریعہ رابطہ کیا۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ اشتہار انہوں نے اپنے دوستوں کے لئے بنایا تھا،تاکہ ویکسینیشن کے لئے حوصلہ افزا کیا جا سکے۔ انہوں نے کووڈ کی وجہ سے اپنے ایک دوست کو کھو دیا تھا، جس کے بعد انہوں نے ایسا کرنے کا سوچا۔ حالاںکہ انہیں اس بات کا بالکل اندازہ نہیں تھا کہ یہ پوسٹ اس طرح وائرل ہو جائےگی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے کووڈ شیلڈ کا نام اسلئے ڈالا کیوں کہ کووکسین کو ابھی تک عالمی صحت ادارہ نے اپروو نہیں کیا ہے اور اسے لگوانے والے لوگ زیادہ تر غیر ممالک میں نہیں جا سکتے۔ سویو گووا سے ہیں اور زیادہ تر گووا کے لوگ غیر ممالک میں نوکری کرتے ہیں۔ اسلئے انہوں نے کووڈ شیلڈ کا نام لکھ دیا، انہیں کوویکسین سے کوئی پریشانی نہیں ہے۔

اب باری تھی فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والی صارف آر جے میگھا کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ یہ ایک ویری فائڈ فیس بک پیج ہے اور خبر لکھے جانے تک صارف کے ایک لاکھ 64ہزار سے زیادہ فالوورس تھے۔

نتیجہ: وائرل پوسٹ میں نظر آرہا شادی کا اشتہار ڈجیٹلی تیار کیا گیا ہے، یہ کسی اخبار میں شائع ہوئا اصل ایڈ نہیں ہے۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts