وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ عام آدمی پارٹی کی جانب سے اعلان کردہ معاوضہ تمام مذاہب کے متاثرین کے لئے ہے، کسی ایک مذہب کے لوگوں کے لئے نہیں۔ وائرل کی جا رہی اخبار کی کٹنگ ایڈیٹڈ ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ دہلی میں ہوئے تشدد کے بعد سوشل میڈیا میں کئی طرح کے جھوٹ پھیلائے جا رہے ہیں۔ کبھی کشمیر کی تصاویر کو کبھی مدھیہ پردیش کے ویڈیو کو دہلی کا بتا کر وائرل کیا جا رہا ہے۔ اب اخبار میں شائع دہلی حکومت کے ایک اشتہار سے چھیڑ چھاڑ کر کے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ دہلی تشدد میں صرف مسلمانوں کو ہی معاوضہ ملےگا۔
جب وشواس نیوز نے وائرل پوسٹ کی پڑتال کی تو پتہ چلا کہ وائرل اشتہار ایڈیٹڈ ہے۔ اخبار میں شائع اشتہار سے چھیڑ چھاڑ کر کے یہ پھیلایا جا رہا ہے کہ معاوضہ صرف مسلمانوں کے لئے ہی ہے۔ حالاںکہ حقیقت یہ ہے کہ دہلی حکومت کی جانب سے تمام مذاہب کے متاثرین کے لئے معاوضے کا اعلان کیا گیا ہے۔
ٹویٹر صارف ’سچیتانند‘ کی جانب سے 3 مارچ 2020 کو ایک اخبار کی کٹنگ شیئر کی گئی، جس میں لکھا ہے، ’’تشدد متاثرین کی امداد کے سبب۔ دہلی حکومت کا امدادی منصوبہ‘‘۔ وہیں اس معاوضے سے منسلک معلومات لکھی ہوئی ہے۔ صارف نے پوسٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے
‘‘Why Delhi CM is doing partiality in compensation? @ArvindKejriwal’s form for compensation is only for Muslims & NOT for Hindus?? Will you all keep silent??’’
اردو ترجمہ: دہلی کے وزیر اعلی معاوضہ دینے میں کیوں حق تلفی کر رہے ہیں؟ اروند کیجریوال کا معاوضہ کیا صرف مسلمانوں کے لئے ہے ہندووں کے لئے نہیں؟ کیا آپ سب خاموش رہیں گے؟؟‘‘۔
وشواس نیوز نے سب سے پہلے وائرل اخبار کی کٹنگ کو غور سے دیکھا۔ ان ویڈ کے میگنی فائنگ ٹول کی مدد سے جب ہم نے اخبار کو زوم کیا تو ہمیں اخبار میں سب سے اوپر بائیں ہاتھ پر ’دینک جاگرن نئی دہلی 29 فروری 2020‘ لکھا ہوا نظر آیا۔
اب ہم نے دینک جاگرن کے 29 فروری کو ای پیپر میں اس وائرل پیج کو تلاش کرنا شروع کیا اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا اس میں بھی بریکٹ میں ’مسلم‘ لکھا ہوا ہے۔ تھوڑی تفتیش کے بعد ہمارے ہاتھ وہی پیج لگا، جسے اب وائرل کیا جا رہا ہے۔ پیج کے اشتہار میں ہمیں کہیں بھی ’مسلم‘ لکھا ہوا نظر نہیں آیا۔
غور کرنے پر صاف دیک سکتے ہیں کہ وائرل اخبار کٹنگ کے اشتہار کی سرخی کا فانٹ مختلف ہے اور جس فانٹ سے بریکٹ میں ’مسلم‘ لکھا گیا ہے اس کا سائز اور فانٹ الگ ہے، جبکہ عام طور پر ایک لائن میں ایک ہی فانٹ کا استعمال کیا جاتا ہے۔
پڑتال کے اگلے مرحلہ میں ہم نے نیوز سرچ کے ذریعہ ایک مخصوص مذہب کو معاوضہ دئے جانے کی بات کی حقیقت جاننے کی کوشش کی۔ نیوز سرچ میں ہمارے ہاتھ بہت سی خبروں کے لنک لگے، لیکن ہمیں کسی بھی خبر میں ایسا نہیں ملا جیسا کی وائرل پوسٹ میں دعویٰ کیا جا رہا ہے ۔ دینک جاگرن کے ویب ایڈیشن میں 27 فروری 2020 شائع ہوئی خبر کے مطابق، ’’وزیر اعلی نے تشدد میں مارے گئے لوگوں کے خاندان کو دس دس لاکھ روپیے کا اعلان کیا اور تمام زخمیوں کا علاج فرشتہ دہلی کے منصوبہ کے تحت مفت میں کیا جائےگا۔ جو لوگ پرائویٹ اسپتال میں علاج کرا رہے ہیں، ان کے علاج کا خرچ بھی حکومت فرشتہ منصوبہ کے تحت اٹھائےگی‘‘۔ مکمل خبر میں کہیں بھی صرف ایک مذہب کو معاوضہ دینے کی بات کا ذکر نہیں ملا۔
عام آدمی پارٹی کے سوشل میڈیا اور آئی ٹی اسٹریٹجسٹ انکت لال نے وشواس نیوز سے بات چیت میں بتایا، ’’معاوضہ تمام متاثرین کے لئے ہے نہ کہ کسی ایک مخصوص برادری کے لئے۔ وائرل دعویٰ پوری طرح فرضی ہے‘‘۔
اب باری تھی اس پوسٹ کو فرضی حوالے کے ساتھ وائرل کرنے والے ٹویٹر صارف ’سچیتانند468‘ کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس صارف کو 214 صارفین فالوو کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں اس اکاونٹ سے ایک مخصوص آئڈیولاجی کی جانب متوجہ پوسٹ شیئر کی جاتی ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ عام آدمی پارٹی کی جانب سے اعلان کردہ معاوضہ تمام مذاہب کے متاثرین کے لئے ہے، کسی ایک مذہب کے لوگوں کے لئے نہیں۔ وائرل کی جا رہی اخبار کی کٹنگ ایڈیٹڈ ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں