وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ اس کولاج کے ساتھ وائرل کی جا رہی کہانی فرضی ہے۔ اس شخص کو بجلی سے کرنٹ لگا تھا جس کے سبب وہاں کے مقامی لوگوں نے ان کے جسم کو مٹی سے دبا دیا تھا تاکہ ان کے عقائد کے مطابق جسم سے کرنٹ نکل جائے۔ حالاںکہ اسی معاملہ کی تصویر کو ایک فرضی کہانی کی شکل دے کر وائرل کر دیا گیا ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک تصویر کا کولاج وائرل ہو رہا ہے جس میں ایک شخص کو آدھا زمین کے اندر دیکھا جا سکتا ہے۔ تصویر کو شیئر کرتے ہوئے صارفین دعوی کر رہے ہیں کہ ایک ’’عالمِ دین امام مسجد صاحب کے وصال کے تدفین کے 34 سال کے بعد قبر بیٹھ گئی کفن صاف نظر آنے لگا، جب قبر کی درستگی کی گئی تو جسم مبارک تر و تازه لگا مٹی ہٹائی گئی تو خوشبو کے حلے آنے لگے، اور دیکھا تو جسم مبارک ایسے جیسے سو رہے ہوں‘‘۔
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ اس کولاج کے ساتھ وائرل کی جا رہی کہانی فرضی ہے۔ اس شخص کو بجلی سے کرنٹ لگا تھا جس کے سبب وہاں کے مقامی لوگوں نے ان کے جسم کو مٹی سے دبا دیا تھا تاکہ ان کے عقائد کے مطابق جسم سے کرنٹ نکل جائے۔ حالاںکہ اسی معاملہ کی تصویر کو ایک فرضی کہانی کی شکل دے کر وائرل کر دیا گیا ہے۔
فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’ایک عالمِ دین امام مسجد صاحب کے وصال کے تدفین کے 34 سال کے بعد قبر بیٹھ گئی کفن صاف نظر آنے لگا، جب قبر کی درستگی کی گئی تو جسم مبارک تر و تازه لگا مٹی ہٹائی گئی تو خوشبو کے حلے آنے لگے، اور دیکھا تو جسم مبارک ایسے جیسے سو رہے ہوں چہره مبارک پر نور اور پر سکون الله اکبر خدارا حافظ قرآن کی عزت اور اَئمہ مساجد کی عزت و قدر کیا کرو یہ بیچارے قناعت پسند و درویش لوگ ہوتے هیں ان سے مت الجھا کریں تکالیف مت دیا کریں ان کے متعلق برا گمان نہ کیا کریں، ان سے بغض مت رکھا کریں، ان شاء الله دنیا وآخرت میں کامیابیاں ملیں گی‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے تصویر کو گوگل لینس کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ تصویر جون 2019 کو ٹرو جرنلزم نام کے ایک ٹویٹر ہینڈل پر ملی۔ یہاں تصویر کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق، ’’ایک بہن صبح سے باربارمسیج کررہی ہے کہ خدا کےلیےمیرےابوکوکرنٹ لگا ہے اور ان کو ہوش ہی نہیں آ رہا ۔۔ آپ سب لوگوں کو اپنے ابو کا واسطہ میرے ابو جی کے لیے دعا کروا دیں ۔۔ پلیز خدا کے لیے ۔۔ اللہ پاک میرے ابو کو ٹھیک کردے ۔ آمین‘‘۔
یہی تصویر ہمیں پاکستان کے سوشل میڈیا انفلواینسر علی شیرازی کے فیس بک پیج پر بھی جون 2019 کو شیئر ہوئی ملی۔ یہاں بھی تصویر سے متعلق دی گئی معلومات کےمطابق اس شخص کو بجلی کا کرنٹ لگ گیا تھا۔
معاملہ سے متعلق مزید تصدیق کے لئے ہم نے علی شیرازی سے رابطہ کیا اور انہوں نے وائرل دعوی کو خارج کرتے ہوئے بتایا کہ’’ 34 سال بعد اس شخص کو قبر سے نکالے جانے کا دعوی بالکل غلط ہے۔ بلکہ اس شخص کو بجلی سے کرنٹ لگ گیا تھا اور وہاں کے مقامی لوگوں نے ان کے زندہ جسم کو مٹی سے چھپا دیا تھا تاکہ کرنٹ کا اثر ختم ہو سکے۔ بعد میں یہ شخص صحت مند بھی ہوئے اور کچھ سالوں تک وہ دنیا میں بھی رہے‘‘۔
فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کو چار ہزار سے زیادہ لوگ فالوو کرتے ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ اس کولاج کے ساتھ وائرل کی جا رہی کہانی فرضی ہے۔ اس شخص کو بجلی سے کرنٹ لگا تھا جس کے سبب وہاں کے مقامی لوگوں نے ان کے جسم کو مٹی سے دبا دیا تھا تاکہ ان کے عقائد کے مطابق جسم سے کرنٹ نکل جائے۔ حالاںکہ اسی معاملہ کی تصویر کو ایک فرضی کہانی کی شکل دے کر وائرل کر دیا گیا ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں