وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کئے جا رہے تینوں ہی دعوے گمراہ کن ہیں۔ نماز ادا کرتے لوگوں کی یہ تصویر سالوں پرانی ہے۔ اور مراکش کی اس مسجد الحسن ثانی میں آٹھ لاکھ لوگ ایک ساتھ نماز ادا نہیں کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ مسجد اب افریقہ کی سب سے بڑی مسجد بھی نہیں ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک مسجد کے اندر بہت سے لوگوں کو نماز ادا کرتے ہوئے دیکھا جا سکتاہے۔ تصویر کو شیئر کرتے ہوئے صارفین دعوی کر رہے ہیں کہ یہ حالیہ تصویر مراکش کی مسجد الحسن ثانی کی ہے جہاں آٹھ لاکھ لوگ نماز تراویح ایک ساتھ پڑھ رہے ہیں۔ اور یہ مسجد افریقہ کی سب سے بڑی مسجد ہے۔
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کئے جا رہے تینوں ہی دعوے گمراہ کن ہیں۔ نماز ادا کرتے لوگوں کی یہ تصویر سالوں پرانی ہے۔ اور مراکش کی مسجد الحسن ثانی میں آٹھ لاکھ لوگ ایک ساتھ نماز ادا نہیں کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ مسجد اب افریقہ کی سب سے بڑی مسجد بھی نہیں ہے۔
فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’مراکش کے شہر کاسا بلانکا میں واقع حسن دوم مسجد میں کل رات 800,000 لوگوں نے کندھے سے کندھا ملا کر نماز تراویح ادا کی، افریقہ کی سب سے بڑی اور خوبصورت مسجد‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
وائرل پوسٹ میں تین مختلف دعوے کئے گئے ہیں۔ ہم نے تینوں کو الگ- الگ کر کے فیکٹ چیک کرنے کا فیصلہ کیا۔
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے گوگل لینس کے ذریعہ وائرل تصویر کو سرچ کیا، سرچ میں ہمیں یہ فوٹو 2015 کو کئے گئے ایک ٹویٹ میں ملی۔ یہاں ٹویٹ میں دی گئی معلومات کے مطابق ’یہ تصویر رمضان کے دوران کاسا بلانکا کی ہے‘۔
مزید سرچ میں ہمیں یہ تصویر مراکش ٹاپ نیوز نام کے ٹویٹر ہینڈل پر 2016 کو ٹویٹ ہوئی ملی۔
نیوز سرچ میں ہمیں کولاج کی دونوں ہی تصاویر 2015 کو لکھے ہوئے دنوں ہی بلاگ میں ملیں۔ یہاں بھی تصایر کو مسجد الحسن ثانی کی رمضان کے دوران کی فوٹو بتایا گیا ہے۔
یہی تصویر ہمیں روائٹرس کی ویب سائٹ پر 2013 کو اپلوڈ ہوئی ملی۔ یہاں تصویر کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق یہ کاسابلانکا کی مسجد الحسن ثانی کی الیلتل قدر کی فوٹو ہے۔
مسجد الحسن ثانی کی آفیشیئل ویب سائٹ پر دی گئی معلومات کے مطابق اس مسجد میں کل ایک لاکھ پانچ ہزار لوگ ایک ساتھ نماز ادا کر سکتے ہیں۔ جس میں سے 25 ہزار اندر ہال اور 80 ہزار باہر میدان میں۔
مراکش کی نیوز ویب سائٹ تین کیل پر مئی 2019 کو شائع ہوئے آرٹیکل میں دی گئی معلومات کے مطابق، ’مراکش کی مسجد الحسن ثانی میں ایک لاکھ پانچ ہزار لوگ ایک ساتھ نماز ادا کر سکتے ہیں حالاںکہ اب افریقہ کی سب سے بڑی مسجد یہ نہیں بلکہ الجیریا کی جامع الجزائر مسجد ہے۔ یہی خبر ہمیں موروکو ورلڈ نیوز کی ویب سائٹ پر بھی ملی۔ خبر یہاں پرھیں۔
افریقہ کی مساجد سے متعلق دیئے گئے آرٹیکل کے مطابق افریقہ کی سب سے بڑی مسجد الجیریا کی جامع الجزائر مسجد ہے۔
مزید تصدیق کے لئے ہم نے مراکش کی صحافی پولین کیمبسٹ سے رابطہ کیا اور انہوں نے ہمیں بتایا کہ، ’مسجد الحسن ثانی کی صحالیت ایک لاکھ پانچ ہزار ہے، آٹھ لاکھ نہیں‘۔
گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ اس پیج کو 774 لوگ فالوو کرتے ہیں اور زیادہ تر اسلامی معلومات اس پیج سے شیئر کی جاتی ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کئے جا رہے تینوں ہی دعوے گمراہ کن ہیں۔ نماز ادا کرتے لوگوں کی یہ تصویر سالوں پرانی ہے۔ اور مراکش کی اس مسجد الحسن ثانی میں آٹھ لاکھ لوگ ایک ساتھ نماز ادا نہیں کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ مسجد اب افریقہ کی سب سے بڑی مسجد بھی نہیں ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں