X
X

فیکٹ چیک: حکومت چین نے کوروناوائرس مثاثر 20,000 مریضوں کو ختم کرنے کے لئے عدالت سے نہیں مانگی منظوری

چین میں کوروناوائس سے متاثر20,000 لوگوں کو مارے جانے کے لئے چین کی حکومت کا عدالت سے منضوری مانگے جانے کا دعوے کے ساتھ وائر ہو رہی خبر فرضی ہے۔

  • By: Abhishek Parashar
  • Published: Feb 19, 2020 at 05:13 PM
  • Updated: Mar 23, 2020 at 02:08 PM

نئی دہلی (وشواس نیو)۔ چین میں پھیلے کوروناوائرس کو لےکر سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے۔ تصویر کو لے کر دعویٰ کیا گیا ہے کہ چین کی حکومت نے کورونا وائرس سے متاثر 20,000 لوگوں کو مارنے کے لئے عدالت سے منظوری مانگی ہے، تاکہ وائرس سے ہونے والے انفیکشن کو روکا جا سکے۔

وشواس نیوز کی جانچ میں یہ دعویٰ غلط نکلا۔ چین کی حکومت نے کورونا وائرس سے متاثر لوگوں کو مارنے کے لئے کسی بھی عدالت سے کوئی منظوری نہیں مانگی ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں

فیس بک صارف’ وٹھل ویاس‘ نے ایک نیوز رپورٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے، ’’بائیں بازو کی حقیقت… چین میں کورونا وائرس مناثر 20000 لوگوں کو علاج کی جگہ گولی سے مار کر انہیں جلانے کی اجازت مانگی تاکہ ان سے دوسروں میں انفیکشن نہ پھیلے نہ کوئی انسانی حقوق والے چیخیں نہ ناقابل برداشت بولا یہی بائیں بازو کی تاریخ ہے… نسل کشی ان کی تاریخ رہی ہے آج بھی ہے‘‘۔

پڑتال

وائرل پوسٹ میں جس نیوز رپورٹ کا استعمال کیا گیا ہے، اسے ’سٹی نیوز‘ کی ویب سائٹ سے لیا گی ہے۔ 6 فروری 2020 کو شائع اس رپو+++رٹ کو نیچے دیکھا جا سکتا ہے۔

سٹی نیوز کی ویب سائٹ پر شائع فرضی خبر

انگریزی میں لکھی گئی اس رپورٹ کو پڑھنے کے بعد ہمیں متعدد جگہ گرائمر اور سپیلنگ میں غلطیاں نظر آئیں، جو کسی نیوز رپورٹ میں نہیں ملتی ہیں۔

سرچ میں ہمیں معلوم ہوا کہ یہ ویب سائٹ پہلے بھی فرضی پوسٹ شائع کر چکی ہے۔ 2019 میں اس ویب سائٹ نے کورونا وائرس کو لے کر گمراہ کن خبر شائع کی تھی، جس پر سنگاپور کی حکومت کو وضاحت پیش کرنی پڑی تھی۔ سنگاپور حکومت کی ویب سائٹ پر 30 جنوری 2020 کو شائع وضاحت کو یہاں دیکھا جا سکتا ہے۔

سنگاپور حکومت کی جانب سے سٹی نیوز کی گمراہ کن خبر کے خلاف، 30 جنوری 2020 کو شائع کی گئی وضاحت

نیوز رپورٹ میں ہمیں ایسی کوئی قابل اعتماد ویب سائٹ کی رپورٹ نہیں ملی، جس میں اس خبر کا ذکر کیا گیا ہو۔

وشواس نیوز نے اسے لے کر چین کے اخبار گلوبل ٹامس کے فارن ایڈیٹر شمیم ذکیرہ سے بات کی۔ انہوں نے اس خبر کو خارج کرتے ہوئے بتایا، ’’یہ آن لائن پھیلائی جا رہی خبر ہے، جو پوری طرح سے جھوٹ ہے۔ چین میں حالات بےحد سنجیدہ ہیں، لیکن دھیرے دھیرے نارمل ہو رہے ہیں۔ میں کہنا چاہتا ہوں کہ حکومت پوری طاقت سے اس وائرس کے انفیکشن کو روکنے میں لگی ہوئی ہے۔ لوگوں کو اس طرح کی فرضی خبریں نہیں پھیلانی چاہئے‘‘۔

اب باری تھی اس پوسٹ کو فرضی حوالے کے ساتھ وائرل کرنے والے فیس بک صارف وٹھل ویاس کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس صارف نے اس سے قبل بھی فرضی پوسٹ شیئر کی تھیں علاوہ ازیں اس صارف کو13,009 لوگ فالوو کرتے ہیں۔

نتیجہ: چین میں کوروناوائس سے متاثر20,000 لوگوں کو مارے جانے کے لئے چین کی حکومت کا عدالت سے منضوری مانگے جانے کا دعوے کے ساتھ وائر ہو رہی خبر فرضی ہے۔

  • Claim Review : चीन में कोरोना वायरस ग्रस्त 20000 लोगो को इलाज की जगह गोली से मार कर उन्हें जलाने की इजाजत मांगी ताकि इनसे दूसरों में इंफेक्शन न फैले
  • Claimed By : Fb User- Vithal Vyas
  • Fact Check : جھوٹ‎
جھوٹ‎
فرضی خبروں کی نوعیت کو بتانے والے علامت
  • سچ
  • گمراہ کن
  • جھوٹ‎

مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں

سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔

ٹیگز

اپنی راے دیں

No more pages to load

متعلقہ مضامین

Next pageNext pageNext page

Post saved! You can read it later