X
X

فیکٹ چیک: چندر شیکھر راون اور ونے دوبے کے مذہب کو لے کر پھیلائے جا رہے وائرل پوسٹ کا دعوی فرضی ہے

ونے دوبے اور چندر شیکھر راون مسلم نہیں ہیں، وائرل پوسٹ میں کیا جا رہا دعوی فرضی ہے۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ وائرل ہو رہی ہے، جس میں اوپر ونے دوبے اور نیچے چندر شیکھر راون کی تصویر لگائی گئی ہے۔ تصاویر پر لکھے ٹکسٹ کے ذریعہ یہ دعوی کیا جا رہا ہے کہ یہ دونوں ہی مسلم ہیں۔ ونے دوبے اپریل میں لاک ڈاؤن کے دوران ممبئی کے باندرا ریلوے اسٹیشن پر مہاجر مزدوروں کی بھیڑ جمع ہونے کے معاملہ میں حراست میں لئے گئے تھے، جبکہ چندر شیکھر راون بھیم آرمی کے کو فاؤنڈر اور نیشنل پریزیڈنٹ ہیں۔ وشواس نیوز نے پایا کہ وائرل پوسٹ میں کیا جا رہا دعوی فرضی ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف ’وکی وکی‘ نے ایک پوسٹ شیئر کی جس میں ونے دوبے اور چندر شیکھر راون کی تصویر بنی ہوئی ہے۔ اور پوسٹ میں لکھا ہے، ’’اصل نام۔ نسیم الدین خان۔ نکلی نام۔ چندر شیکھر راون۔ والد کا نام۔ محمود۔ بیٹا ۔ونود دوبے۔ جاگو ہندو جاگو‘‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

وائرل میسج کی پڑتال کے لئے سب سے پہلے ہم نے انٹرنیٹ پر ونے دوبے کے بارے میں جانکاری تلاش کرنی شروع کی۔ ہمیں کچھ میڈیا رپورٹس ملیں۔ اس کے مطابق، دوبے نوی ممبئی واقع ایرولی کے رہنے والے ہیں اور خود کو سماجی کارکن کہتے ہیں۔ ان کا قالین کا کاروبار ہے۔ دوبے نے سال 2019 میں کلیان سیٹ سے مہاراشٹرا اسمبلی انتخابات کا الیکشن لڑا تھا، جس سے انہیں ہار کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ مائے نیتا پر موجود معلومات کے مطابق، ان کے والد کا نام جٹا شنکر دوبے ہے۔

https://twitter.com/The_vinaydubey/status/1248578193155428353

ہمیں دوبے کا اپریل میں کیا ایک ٹویٹ بھی ملا، جس میں انہوں نے مہاراشٹرا کے وزیر داخلہ انل دیش مکھ کے ٹویٹ کو ری ٹویٹ کیا تھا۔ دیش مکھ نے ایک تصویر شیئر کی تھی، جس میں لکھا تھا کہ رکشا ڈرائیور جٹا شنکر دوبے نے اپنی بچت میں سے کورونا متاثرین کے لئے 25000روپیے عطیہ کئے ہیں۔ اسے ری ٹویٹ کرتے ہوئے ونے دوبے نے لکھا تھا کہ انہیں اپنے والد پر فخر ہے۔

یہ واضح ہے کہ ونے دوبے کے والد کا نام محمود نہیں، بلکہ جٹاشنکر دوبے ہے۔

اس کے بعد ہم نے بھیم آرمی چیف چندر شیکھر راون کے بارے میں جانکاری جمع کی۔ ہم نے پایا کہ وائرل پوسٹ میں ان کے نام کو لے کر کیا جا رہا دعوی غلط ہے۔ ان کا نام نسیم الیدن خان نہیں، بلکہ چندر شیکھر ہی ہے۔

وشواس نیوز نے بھیم آرمی کے نیشنل کوآرڈینیٹر کوش امیبڈکر وادی سے رابطہ کیا، جنہوں نے بتایا کہ وائرل پوسٹ فرضی ہے اور چندرشیکھر کا نام نسیم الدین خان نہیں، بلکہ چندرشیکھر ہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ سوشل میڈیا پر یہ دعوی دیڑھ سال سے کیا جا رہا ہے، لیکن اس میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔

کوش نے ہمیں چندر شیکھر کے آدھار کارڈ کی بھی تصویر بھیجی، جس میں ان کا نام چندر شیکھر ہی لکھا ہوا ہے۔

فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف ’ویکی ویکی‘ کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ اس پروفائل سے ایک مخصوص آئڈیولاجی کی جانب متوجہ پوسٹ شیئر کی جاتی ہے۔

نتیجہ: ونے دوبے اور چندر شیکھر راون مسلم نہیں ہیں، وائرل پوسٹ میں کیا جا رہا دعوی فرضی ہے۔

  • Claim Review : دعوی کیا جا رہا ہے کہ یہ دونوں ہی مسلم ہیں۔
  • Claimed By : Viki Viki
  • Fact Check : جھوٹ‎
جھوٹ‎
فرضی خبروں کی نوعیت کو بتانے والے علامت
  • سچ
  • گمراہ کن
  • جھوٹ‎

مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں

سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔

ٹیگز

اپنی راے دیں

No more pages to load

متعلقہ مضامین

Next pageNext pageNext page

Post saved! You can read it later