وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا ویڈیو اصل نہیں ہے۔ یہ ایک سی جی آئی یعنی ڈجیٹل تکنیک سے تیار کیا گیا ویڈیو ہے جسے اصل منظر سمجھ کر دنیا کی سب سے بڑی مخلوق کے حوالے فرضی دعوی کے ساتھ پھیلایا جا رہا ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں سمندر کے اوپر سے گزر رہے ایک ہیلی کاپٹر کو ایک بےحد بڑا سانپ کھاتا ہوا نظر آرہا ہے۔ ویڈیو کو اصل سمجھ کر شیئر کرتے ہوئے صارفین دعوی کر رہے ہیں کہ یہ ویڈیو پانی میں موجود دنیا کی سب سے بڑی مخلوق کی ہے اور ویڈیو میں نظر آرہا منظر اصل ہے۔
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا ویڈیو اصل نہیں ہے۔ یہ ایک سی جی آئی یعنی ڈجیٹل تکنیک سے تیار کیا گیا ویڈیو ہے جسے اصل منظر سمجھ کر دنیا کی سب سے بڑی مخلوق کے حوالے فرضی دعوی کے ساتھ پھیلایا جا رہا ہے۔
فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’اللہ کی سب سے بڑی مخلوق پانی میں رہتی ہے‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے وائرل ویڈیو کے کی فریمس کو نکالا اور انہیں گوگل لینس کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ کئے جانے پر ہمیں اس ویڈیو سے ملتی جلتی کوئی بھی ویڈیو نہیں ملی۔
سرچ کئے جانے پر ہمیں اس ویڈیو سے ملتی جلتی ویڈیو ’دی جینو مون ورک شاپ‘ نام کے یوٹیوب چینل پر 5 جولائی 2023 کو اپلوڈ ہوئی ملی۔ یہاں دی گئی معلومات کے مطابق یہ سی جی آئی یعنی کمپیوٹر کے ذریعہ تیار کی گئی ویڈیو ہے۔
وہیں یہاں ویڈیو میں تفصیلی معلومات دیتے ہوئے بتایا گیا کہ اس ویڈیو کو کیسے تیار کیا گیا ہے۔ دی گئی معلومات کے مطابق یہ ویڈیو ایف ایکس (ویژوئل ایفکٹس) سے جڑی ایک ورکشاپ کا حصہ ہے۔ حالاںکہ یہاں اصل سی جی آئی ویڈیو میں سانپ کو پندے کو کھاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، ہیلی کاپٹر کو نہیں۔
وائرل ویڈیو ہمیں ’دی جینو مون ورک شاپ‘ ویب سائٹ پر بھی اپلوڈ ہوا ملا۔ یہاں دی گئی معلومات کے مطابق، میگول پیریز سینیٹ کے ساتھ ہاوڈی اور نیوک کا استعمال کرتے ہوئے وی ایف ایکس کی ورک شاپ۔
پڑتال کو آگے بڑھاتے ہوئے ہمنے میں نے میگول پیریز سینیٹ سے متعلق معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی۔ آئی ایم ڈی بی کی ویب سائٹ پر دی گئی معلومات کے مطابق، سینیٹ نے اوینجرس انفینیٹی وار (2018) اور اوتار (2022) میں وی ایف ایکس کیا ہے۔
نیچے دئے گئے فریمس میں صاف طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ ’دی جینو مون ورک شاپ‘ اور وائرل ویڈیو ایک ہی ہیں حالاںکہ اصل سی جی آئی ویڈیو میں ایڈٹ کر کے جس میں ہیلی کاپٹر کو جوڑ دیا گیا ہے۔
وائرل ویڈیو سے متعلق تصدیق کے لئے ہم نے ’دی جینو مون ورک شاپ‘ سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کیا اور ہمارے میل کا جواب دیتے ہوئے ڈینئل ہیل نے بتایا کہ، ہم یقین سے تو نہیں کہہ سکتے کہ یہ ویڈیو کیسے بنائی گئی ہے، چاہے وہ کسی نے ہماری لائبریری سے میگول پیریز سینیٹ کی ورکشاپ کاپی کی ہو اور چھوٹی تبدیلیاں کی ہوں یا اس میں اے آئی کا استعمال کیا ہو۔ لیکن یہ ظاہر ہے کہ یہ ویڈیو اصل سی جی آئی ویڈیو سے ہی لی گئی ہے‘۔
وائرل ویڈیو میں اے آئی کتنے فیصد اے آئی کا استعمال ہے یہ جاننے کے لئے ہم نے ویڈیو کے حوالے سے اپنے پارٹنر ڈی اے یو (ایم سی کی پہل) سے رابطہ کیا۔ انہوں نے ,ٹرو میڈیا ڈیپ فیک ڈٹیکٹر پر ویڈیو چیک کی، جس میں کہا گیا کہ اس ویڈیو کو اے سے نہیں بنایا گیا ہے اور نا ہی اس میں اے آئی سے کوئی تبدیلی کی گئی ہے۔
اب باری تھی فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ صارف کا تعلق کشمیر کے سری نگر سے ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا ویڈیو اصل نہیں ہے۔ یہ ایک سی جی آئی یعنی ڈجیٹل تکنیک سے تیار کیا گیا ویڈیو ہے جسے اصل منظر سمجھ کر دنیا کی سب سے بڑی مخلوق کے حوالے فرضی دعوی کے ساتھ پھیلایا جا رہا ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں