فیکٹ چیک: وائرل ویڈیو میں نظر آرہا کیڑا اصل نہیں، اے آئی کی مدد سے تیار کیا گیا ہے ویڈیو

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا ہا ہے یہ ویڈیو اصل نہیں ہے۔ بلکہ اس ویڈیو مصنوعی ذہانت یعنی آرٹیفیشئل انٹیلیجنس کی مدد سے تیار کیا جا رہا ہے۔

فیکٹ چیک: وائرل ویڈیو میں نظر آرہا کیڑا اصل نہیں، اے آئی کی مدد سے تیار کیا گیا ہے ویڈیو

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں ایک سینٹی پیڈ (ایک قسم کے کیڑے) کو زمین پر چلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ حالاںکہ ویڈیو میں سیٹی پیڈ کی لمبائی عام کے مقابلے بےحد بڑی نظر آرہی ہے۔ ویڈیو کو اصل سمجھتے ہوئے صارفین اسے وائرل کر رہے ہیں اور دعوی کر رہےہیں کہ یہ آٹھ فٹ لمبے سینٹی پیڈ کا اصل ویڈیو ہے۔

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا ہا ہے یہ ویڈیو اصل نہیں ہے۔ بلکہ اس ویڈیو مصنوعی ذہانت یعنی آرٹیفیشئل انٹیلیجنس کی مدد سے تیار کیا جا رہا ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’آٹھ فٹ لمبے سینٹی پیڈ کی حیران کن ویڈیو کیمرے کی آنکھ نے قید کر لی ویڈیو وائرل‘‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے گوگل لینس کے ذریعہ وائرل ویڈیو کو سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ ویڈیو ایک ایکس ہینڈل پر 20 جون 2024 کو اپلوڈ ہوا ملا۔

اسی صارف کا ہمیں مذکورہ پوسٹ پر ایک کمینٹ بھی ملا جس میں صارف نے وائرل ویڈیو کو اے آئی بتایا ہے۔ وہیں ایک دیگر صارف کے کمینٹ پر رپلائے کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اس ویڈیو کو انہوں نے رن وے ایل ایل جنریشن 3 الفا ٹول کی مدد سے بنایا ہے۔

قابل غور ہے کہ صارف کی جانب سے شیئر کئے گئے اصل ویڈیو میں ’رنوے‘ کا لوگو بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

پڑتال کو آگے بڑھاتے ہوئے ہم نے رنوے جنریشن 3 الفا کے بارے میں سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں معلوم ہوا کہ اس ٹول کے ذریعہ مصنوعی ذہانت کے ویڈیو تیار کئے جاتے ہیں۔ مکمل معلومات یہاں پڑھی جا سکتی ہے۔

وائرل ویڈیو کو ہم نے اے آئی کے ذریعہ بنائے گئے ویڈیو اور تصاویر کی جانچ کرنے والے ٹول ایز ایٹ اے آئی ڈاٹ کام پر بھی اپلوڈ کیا۔ یہاں بھی حاصل ہوئے نتائج سے تصدیق ہوتی ہے کہ یہ ویڈیو اے آئی سے ہی تیار کیا گیا ہے۔

وہیں وائرل ویڈیو کے بارے میں ہم سے بات ہوئے اے آئی ایکسپرٹ انش مہرا نے بتایا کہ، ’’آن لائن پلیٹ فارم پر کئی ایسے ٹول موجود ہیں جن کی مدد سے بے حد آسانی سے ایسی اے آئی ویڈیو بنائے جا سکتے ہیں‘۔

وائرل پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کا تعلق پاکستان سے ہے۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا ہا ہے یہ ویڈیو اصل نہیں ہے۔ بلکہ اس ویڈیو مصنوعی ذہانت یعنی آرٹیفیشئل انٹیلیجنس کی مدد سے تیار کیا جا رہا ہے۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts