فیکٹ چیک: خواتین کے سی اے اے/ این آر سی احتجاج کے پرانے ویڈیو کو کیا جا رہا فرضی دعوی کے ساتھ وائرل

وشواس نیوز نے وائرل ویڈیو اور اس کے ساتھ کئے جا رہے دعوی کی پڑتال کی تو ہم نے پایا کہ یہ دعوی غلط ہے۔ وائرل ویڈیو سی اے اے اور این آر سی کے خلاف ہوئے اتحجاج کا ایک پرانا ویڈیو ہے۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر گزشتہ کچھ وقت سے مشرق وسط ممالک سے تعلق رکھنے والے صارفین ہندوستان اور کشمیر سے متعلق فرضی اور گمراہ کن خبروں کو وائرل کر رہے ہیں۔ اسی ظمن میں ہم نے پایا کہ ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں خواتین کی زبردست بھیڑ کو دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو میں زیادہ تر خواتین برقع پہنے ہوئے نظر آرہی ہیں۔ اسی ویڈیو کو تمام مسلم ممالک سے صارفین شیئر کر رہےہیں اور ان کا دعوی ہے کہ ہندوستان سے مسلمان خواتین اپنے گھروں کو چھوڑ دیتی ہیں اور سب ساتھ مل ظلم کے خلاف آواز اٹھاتی ہیں۔ وشواس نیوز نے وائرل ویڈیو اور اس کے ساتھ کئے جا رہے دعوی کی پڑتال کی تو ہم نے پایا کہ یہ دعوی غلط ہے۔ وائرل ویڈیو سی اے اے اور این آر سی کے خلاف ہوئے اتحجاج کا ایک پرانا ویڈیو ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، اردو ترجمہ: ‘ہندوستان کی مسلمان خواتین اپنے گھروں کو چھوڑ رہی ہیں، ڈر اور خوف سے۔ اور جمع ہو کر رو رہی ہیں غم اور قہر سے۔ اور اللہ سے شکایت کر رہی ہیں ظالیموں کے خلاف‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم ویڈیو کو غور سے دیکھا۔ ویڈیو میں زیادہ تر صرف خواتین ہی ایک جگہ پر بیٹھی ہوئی نظر آرہی ہیں۔ وہیں بیکگراؤنڈ میں ایک خاتون کے ذریعہ کی جا رہی دعا کو بھی سنا جا سکتا ہے۔ وائرل ویڈیو کے فریم 40 سیکنڈ سے لے کر 50 سیکنڈ تک اسٹیج کا بینر نظر آیا۔ جس میں ہمیں ’دستور ہند بچاؤ سمیتی۔ سی اے اے/این آر سی‘ لکھا ہوا صاف نظر آیا۔

اپنی پڑتال کو اسی بنیاد پر ہم نے آگے بڑھایا اور ہمیں یہی ویڈیو ایس سی سمن نام کے ایک فیس بک صارف کی جانب سے 2 مارچ 2020 کو اپ لوڈ ہوا ملا۔ یہاں ہوبہو اسی ویڈیو کو دیکھا جا سکتا ہے۔ ایک فیس بک صارف نے بھی اس ویڈیو کو 1 مارچ 2020 کو اپ لوڈ کیا ہے۔ پوسٹ یہاں دیکھیں۔

مزید سرچ کئے جانے پر ہمیں امتیاز عالم نام کے ایک فیس بک صارف کی جانب سے شیئر کیا ہوا سی اے اے این اتحجاج کا ایک ویڈیو لگا۔ یہاں صارف نےو یڈیو کو 21جنوری 2020 کو شیئر کیا ہے۔ اس ویڈیو میں وائرل ویڈیو کی ہی طرح ہری بلڈنگ اور اس کے قریب میں ٹاٹا ٹسکاؤن کی بلڈنگ دیکھی جا سکتی ہے۔ ویڈیو کو اپ لوڈ کرتے ہوئے صارف نے لکھا ہے، دستور ہندو بچاؤں سمیتی کی جانب سے سی اے اے این آر سی کے خلاف خواتین جن سیلاب‘۔

ویڈیو کو کس جگہ کا ہے، وشواس نیوز اس بات کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کر سکتا ہے۔ حالاںکہ یہ واضح ہے کہ ویڈیو پرانا ہے اور سی اے اے این آر سی احتجاج کا ہے۔

اب تک کی پڑتال سے یہ تو واضح ہو گیا تھا کہ یہ ویڈیو سی اے اے این آر سی احتجاج کا ہے لیکن اپنی پڑتال کو آگے بڑھاتے ہوئے ہم نے وائرل ویڈیو کے ساتھ کئے جا رہے دعوی کی تصدیق کے لئے ہمارے ساتھی دینک جاگر میں قومی معاملات کو کوور کرنے والے صحافی جے پی رنجن سے رابطہ کیا اور ان کے ساتھ حقیقت جاننی چاہی۔انہوں نے ہمیں بتایا کہ نا ہی کوئی خواتین ڈر اور خوف سے گھر چھوڑ رہی ہیں اور نا ہی کہیں اتنے بڑے پیمانے پر احتجاج ہو رہا ہے۔ یہ دعوی بالکل غلط ہے‘۔

فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف سناء بطو احتياطي کی سوشل اسکینگ میں ہم نے پایا کہ صارف کا تعلق اردن سے ہے۔ اور صارف کو 973 لوگ فالوو کر رہے ہیں۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے وائرل ویڈیو اور اس کے ساتھ کئے جا رہے دعوی کی پڑتال کی تو ہم نے پایا کہ یہ دعوی غلط ہے۔ وائرل ویڈیو سی اے اے اور این آر سی کے خلاف ہوئے اتحجاج کا ایک پرانا ویڈیو ہے۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts