وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا ویڈیو سال 2019 کا اس وقت کا جب مغربی بنگلہ کے ہاوڑہ میں شہریت قانون کے خلاف چل رہے مظاہروں کے درمیان متعدد بسوں کو نذرآتش کر دیا گیا تھا۔ پرانے اور دیگر معاملہ کے ویڈیو کو گمراہ کن حوالے کے ساتھ پھیلایا جا رہا ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ بنگلہ دیش میں چل رہے متنازعہ کے بیچ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں متعدد بسوں کو جلتے ہوئے دیکھا جا سکتاہے۔ ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے صارفین دعوی کر رہے ہیں کہ یہ ویڈیو مغربی بنگال سے بنگلہ دیش جا رہی بسوں کا ہے جنہیں نذرآتش کر دیا گیا۔
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا ویڈیو سال 2019 کا اس وقت کا جب مغربی بنگلہ کے ہاوڑہ میں شہریت قانون کے خلاف چل رہے مظاہروں کے درمیان متعدد بسوں کو نذرآتش کر دیا گیا تھا۔ پرانے اور دیگر معاملہ کے ویڈیو کو گمراہ کن حوالے کے ساتھ پھیلایا جا رہا ہے۔
فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ میں، ’’بھارت، ویسٹ بنگال میں حالات کشیدہ، بنگلہ دیش جانے والی متعدد بسوں کو نذرآتش کر دیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق بھارتی انٹلیجنس را شیخ حسینہ کی حکومت ختم ہونے کے غم میں اب بھارت میں رہنے والے بنگلہ دیشیوں کو نشانہ بنا رہی ہے‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے وائرل ویڈیو کے کی فریمس نکالے اور انہیں گوگل لینس کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ کئے جانے پر ہمیں یہ ویڈیو ایک فیس بک پیج پر 14 دسمبر 2019 کو اپلوڈ ہوا ملا۔
اسی بنیاد پر ہم نے اپنی پڑتال کو آگے بڑھایا اور ہمیں این ڈی ٹی وی کے یوٹیوب چینل پر 14 اگست 2019 کووائرل ویڈیو ایک نیوز بلیٹن کے ساتھ اپلوڈ ہوا ملا۔ یہاں دی گئی معلومات کے مطابق، ’شہریت قانون کے خلاف کئی مقامات پر احتجاج جاری ہے۔ خاص طور پر بنگال کے کئی حصوں میں تشدد اور آتش زنی دیکھی گئی۔ چوبیس پرگنہ میں ٹائر جلا کر سڑکوں پر چھوڑ دیا گیا۔ مرشد آباد ضلع کے سات ریلوے اسٹیشنوں پر توڑ پھوڑ اور آتش زنی کی گئی۔ زیادہ تر فراق کے علاقے میں ہیں۔ ہاوڑہ میں بھی مظاہرین نے ریلوے ٹریک پر ٹائر جلائے، ضلع کے مختلف حصوں میں 15 بسیں جلا دی گئیں‘‘۔
وہیس نیوز ٹریک کی ویب سائٹ پر وائرل ویڈیو کا کی فریم ایک خبر کے ساتھ ملا۔ 16 دسمبر 2019 کو شائع ہوئی خبر میں دی گئی معلومات کے مطابق، ’مغربی بنگال کے کئی اضلاع میں مظاہرین نے ہنگامہ کھڑا کر دیا ہے۔ شہریت قانون کے خلاف مغربی بنگال میں ٹرینوں، اسٹیشنوں اور بسوں کو آگ لگانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔
وائرل ویڈیو ہمیں ’انڈین روڈی‘ نام کے فیس بک پیج پر بھی دسمبر 2019 کو اپلوڈ ہوا ملا۔ یہاں ویڈیو کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق، ’کولکتہ میں دریائے ہگلی کے قریب کونا ایکسپریس وے پر مظاہرین نے ہفتہ کے روز 2019-12-14 کی صبح 15 سے زیادہ بسوں اور کم از کم 1 پولیس وین کو نذکرآتش کر دیا۔ مسافر اپنے سامان کو پیچھے چھوڑ کر کسی طرح جلتی بسوں سے باہر نکلے‘۔
وائرل ویڈیو سے متعلق تصدیق کے لئے ہم نے کولکاتہ کے سینئر صحافی اور فیکٹ چیکر چیودیپ داس گپتا سے رابطہ کیا اور وائرل پوسٹ ان کے ساتھ شیئر کی۔ انہوں نے ہمیں تصدیق دیتے ہوئے بتایا کہ وائرل ویڈیو پرانا ہے، اس کا حالہ بنگلہ دیش تنازعہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف فیس بک پر کافی سرگرم رہتے ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کیا جا رہا ویڈیو سال 2019 کا اس وقت کا جب مغربی بنگلہ کے ہاوڑہ میں شہریت قانون کے خلاف چل رہے مظاہروں کے درمیان متعدد بسوں کو نذرآتش کر دیا گیا تھا۔ پرانے اور دیگر معاملہ کے ویڈیو کو گمراہ کن حوالے کے ساتھ پھیلایا جا رہا ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں