X
X

فیکٹ چیک: عصمت دری پر بی جے پی ایم پی کرن کھیر کے نام سے وائرل ہو رہا بیان فرضی

  • By: Umam Noor
  • Published: Jun 14, 2019 at 12:54 PM
  • Updated: Jun 14, 2019 at 01:24 PM

نئی دہلی (وشواس ٹیم)۔ سوشل میڈیا پر چنڈی گڑھ سے بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) کی رکن پارلیمنٹ کرن کھیر کے نام سے ایک بیان وائرل ہو رہا ہے، جس میں کہا گیا ہے، ’’عصمت دری تو صدیوں سے ہو رہی ہے، یہ ثقافت کا حصہ ہے، اسے ہم روک نہیں سکتے‘‘۔ وشواس نیوز کی پڑتال میں یہ بیان پرضی ثابت ہوتا ہے۔ فوٹو شاپ کی مدد سے کرن کھیر کے نام سے ایسے بیان کو وائرل کیا گیا، جو انہوں نے کبھی نہیں دیا۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک پر ابھیشیک یادو (نیچے انگریزی میں دیکھیں) کے پروفائل سے 9 جون کو ایک گرافکس پلیٹ شیئر کیا گیا ہے، جس میں کرن کھیر کی تصویر کے ساتھ ان کے میبنہ بیان کا ذکر کیا گیا ہے۔

ابھیشیک یادو نے لکھا ہے، ’’عصمت دری جیسے گھنونے حادثہ پر بی جے پی کی نیچ سوچ‘‘۔ پڑتال کئے جانے تک پوسٹ کو تقریبا 350 لوگ شیئر کر چکے ہیں۔

پڑتال

پڑتال کی شروعات ہم نے گوگل رورس امیج سے کی۔ سرچ کے دوران ہمیں تقریبا دو سال پرانا کرن کھیر کا ایک ویڈیو ملا، جس میں وہ انہیں لباس میں نظر آرہی ہیں، جو وائرل پوسٹ میں استعمال کی گئی ہے۔

اس سے واضح ہو گیا کہ کرن کھیر کے جس مبینہ بیان کا استعمال وائرل پوسٹ میں کیا گیا ہے، وہ اسی پریس کانفرنس کا ہے۔ 29 نومبر 2017 کو نیوز ایجنسی اے این آئی کے ٹویٹر فیڈ ان کے اس پریس کانفرنس کو دیکھا جا سکتا ہے۔

ان کی یہ پریس کانفرنس نومبر 2017 کے چنڈی گڑھ عصمت دری معاملہ کو لے کر تھی۔ کھیر، چنڈی گڑھ سے بی جے پی کی لوک سبھا رکن پارلیمنٹ ہیں۔ 17 نومبر کو چنڈی گڑھ میں دہرادون کی ایک خاتون کے ساتھ آٹو رکشہ میں عصمت دری کا معاملہ سامنے آیا تھا۔

پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا، ’’بچی کی سمجھداری کو بھی میں تھوڑا سا کہنا چاہتی ہوں۔ ساری بچیوں کو..کہ جب پہلے سے تین آدمی بیٹھے ہوئے ہیں اس کے اندر…تو آپ کو، بیٹا، اس سے نہیں جانا چاہئے‘‘۔

انہوں نے کہا، ’’میں سبھی لڑکیوں کو کہنا چاہتی ہوں۔ جب آٹو رکشہ میں تین تین لڑکے پہلے سے موجود تھے، تو آپ کواس میں نہیں بیٹھنا چاہئے‘‘۰ ان کے پوری بیان کو ویڈیو میں سنا جا ستکا ہے۔ کھیر کے اس بیان کو لے کر کافی متنازعہ ہوا تھا۔

ان کے اس بیان کو سبھی اخباروں میں میڈیا اداروں نے شائع کیا تھا۔ انگریزی اخبار انڈین اکسریس میں شائع اس خبر کو دیکھا جا سکتا ہے۔

چنڈی گرھ کے سابق رکن پارلیمنٹ پون بنسل نے بھی ان کے اس بیان کو لے کر کھیر پر نشانہ سادھا تھا۔ اتنا ہی نہیں، سوشل میڈیا پر ان کے اس بیان کو لے کر ہنگامہ ہوا تھا۔

متنازعہ بڑھتا ہوا دیکھ کر کرن کھیر نے اس معاملہ میں وضاحت بھی دی تھی۔ 30 نومبر 2017 کو اس معاملہ میں اپنی بات رکھتے ہوئے کرن کھیر نے کہا، ’’میں نے تو یہ کہا کہ زمانہ بہت خراب ہے، بچیوں کو احتیط کرنا چاہئئے۔ چنڈی گڑھ پولیس پی سی آر بھیجتی ہے اگر کوئی لڑکی رات میں 100 نمبر پر فون کرتی ہے تو۔ اس میں سیاست نہیں ہونی چاہئے‘‘۔

انہوں نے کہا، ’’لانت ہے ان پر جنہوں نے اس پر سیاست کرنے کی کوشش کی۔ آپ کے گھر میں بچیاں ہیں، آپ کو بھی میری طرح معقول بات چیت کرنی چاہئے، نہ کہ نقصان پہنچانے والی‘‘۔ نئی دنیا میں 30 نومبر 2017 کو کھیر کے اس بیان کو لے کر خبر بھی شائع ہوئی تھی۔

नई दुनिया में 30 नवंबर 2017 को प्रकाशित खबर

اس کے بعد ہم نے پوسٹ کرنے والے پروفائل کو اسکین کیا۔ فیس بک صارف ابھیشیک یادو نے خود کے راشٹریہ جنتا دل سے جڑے ہونے کا دعویٰ کیا ہے اور ان کی فیڈ میں ایسے متعدد پوسٹ نظر آئے، جو غلط اور گمراہ کرنے کے ساتھ ہی سیاسی آڈیولاجی سے متاثر ہیں۔ وشواس نیوز، حالاںکہ ان کے آر جے ڈی سے جڑے ہونے کے دعویٰ کی تصدیق نہیں کرتا ہے۔

نتیجہ: عصمت دری کو لے کر چنڈی گڑھ سے بی جے پی کی رکن پارلیمنٹ کرن کھیر کے حوالے سے وائرل ہو رہا بیان فرضی ہے۔ کھیر نے نومبر 2017 میں چنڈی گڑھ میں ہوئی عصمت دری کو لے کر پریس کانفرینس کرتے ہوئے اپنی بات رکھی تھی، لیکن اس دوران انہوں نے ایسا کچھ نہیں کہا، جیسا فرضی پوسٹ میں بتایا جا رہاہے۔ وشواس ٹیم کی پڑتال میں کرن کھیر کے حوالے سے وائرل ہو رہا بیان فرضی ثابت ہوتا ہے۔

مکمل سچ جانیں…سب کو بتائیں

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com 
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔

  • Claim Review : عصمت دری جیسے معاملہ پر بی جے پی لیڈر کی خراب سوچ
  • Claimed By : FB User-Abhishek Yadav
  • Fact Check : جھوٹ‎
جھوٹ‎
فرضی خبروں کی نوعیت کو بتانے والے علامت
  • سچ
  • گمراہ کن
  • جھوٹ‎

ٹیگز

اپنی راے دیں

No more pages to load

متعلقہ مضامین

Next pageNext pageNext page

Post saved! You can read it later