فیکٹ چیک: بچہ چوری کے الزام میں 9 ماہ قبل ہوئی تھی دو خواتین کی پٹائی، ویڈیو اب فرقہ وارانہ دعویٰ کے ساتھ وائرل

وشواس نیوز کی پڑتال میں پتہ چلا کہ ’مسلمانوں کی پٹائی‘ کے نام سے وائرل ہو رہی پوسٹ فرضی ہے۔ سچائی یہ ہے کہ جولائی 2019 میں بہار کے روہتاس میں دو خواتین کو بھیڑ نے بچہ چوری کے الزام میں پیٹا تھا۔ اسی معاملہ کے ویڈیو کو کچھ لوگ فرقہ وارانہ دعویٰ کے ساتھ وائرل کر رہے ہیں۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ ہندوستان کو بدنام کرنے کے لئے کچھ پاکستانی صارفین کے ذریعہ بچہ چوری کے الزام میں پٹائی کا ایک پرانا ویڈیو جھوٹے دعووں کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔ صارفین دعویٰ کررہے ہیں کہ ویڈیو میں بھیڑ جس خواتین کو پیٹ رہی ہے، وہ مسلم ہیں۔

وشواس نیوز نے جب وائرل پوسٹ کی پڑتال کی تو دعویٰ فرضی نکلا۔ دراصل جولائی 2019 کو بہار کے روہتاس میں بچہ چوری کے الزام میں دو خواتین کو بھیڑ نے نشانہ بنایا تھا۔ ان خواتین کا نام سنگیتا دیوی اور بیبی دیوی تھا۔ صارفین اس ویڈیو کو فرقہ وارانہ رنگ دیتے ہوئے وائرل کر رہے ہیں۔

کیا ہو رہا ہے وائرل؟

ٹویٹر ہینڈل ’صدرا کوثر‘ نے 2 مارچ 2020 کو ایک ویڈیو کو اپ لوڈ کرتے ہوئے لکھا
”Your tears will not be seen cause You don’t have blue eyes, No one light a candle for you or hold a rally to save you. They call you criminal Beause you are a Muslim!”

پوسٹ کا آرکائیو ورژن یہاں دیکھیں۔

اس کے علاوہ بھی متعدد صارفین اس ویڈیو کو ملتے جلتے فرضی دعویٰ کے ساتھ شیئر کر رہے ہیں۔

پڑتال

وشواس نیوز نے سب سے پہلے وائرل ہو رہے ویڈیو کو ان ویڈ ٹول میں اپ لوڈ کر کے کئی ویڈیو گریب نکالے۔ اس کے بعد انہیں گوگل رورس امیج ٹول کی مدد سے سرچ کرنا شروع کیا۔ ہمیں یہ ویڈیو کئی جگہ ملا، لیکن سچائی کچھ اور ہی نکلی۔ نیوز24 لائیو نام کے ایک یوٹیوب چینل پر 26 جولائی 2019 کو اپ لوڈ ویڈیو میں بتایا گیا کہ بہار کے روہتاس میں بچہ چوری کے الزام میں بھیڑ نے سرعام دو خواتین کو پیٹا۔

پڑتال کے دوران ہمیں دینک بھاسکر کی ویب سائٹ پر بھی اس سے منسلک خبر اور ویڈیو ملا۔ 26 جولائی 2019 کو اپ لوڈ اس خبر میں بتایا گیا کہ بہار کے روہتاس ضلع کے داوتھ تھانہ علاقہ کے ملیاباغ میں پٹنا سے پہنچی دو خواتین کو بھیڑ نے بچہ چور سمجھ کر پیٹا۔ ان خواتین کا نام سنگیتا دیوی اور بیبی دیوی تھا۔

سرچ کے دوران ہمیں دینک جاگرن کی ویب سائٹ جاگرن ڈاٹ کام پر بھی ایک خبر ملی۔ اس میں بتایا گیا، ’’ملیاباغ میں ہفتہ کے روز بچہ چوری کی افواہ کے سبب برہم بھیڑ کا شکار دو خواتین ہو گئیں۔ دونوں خواتین پٹنا سے گپتا دھام جا رہی تھیں۔ راستہ بھول کر ملیا باغ پہنچ گئیں اور بھیڑ کا شکار ہو گئی۔ حالاںکہ اگر وقت پر پولیس نہ پہنچتی، تو شاید برہم بھیڑ ان کی جان ہی لے لیتی۔ پولیس نے کڑی مشقت کر کسی طرح انہیں بھیڑ کے چنگل سے چھڑا کر سی ایچ سی پہنچایا۔ اس دوران بھیڑ میں شامل شر پسند اعناصر نے پولیس پر حملہ کر دو پولیس افسران کو زخمی کر دیا۔ پولیس کی گاڑی کو بھی نقصان پہنچایا۔ پولیس ویسے لوگوں کی شناخت کر سخت کاروائی کرنے کی تیاری میں لگی ہوئی ہے۔ اس معاملہ میں زخمی خواتین اور ایک زخمی اے ایس آئی کے بیان پر تقریبا ایک ہزار لوگوں پر ایف آئی آر درج کی گئی ہے‘‘۔

مکمل خبر آپ یہاں پڑھ سکتے ہیں۔

اس کے بعد ہم نے روہتاس کے وکرم گنج کے انومنڈل پولیس افسر (ایس ڈی پی او) راج کمار سے رابطہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ وائرل ویڈیو پٹنا کی دو خواتین سنگیتا دیوی اور بیبی دیوی کا ہے، جنہیں داوتھ تھانہ ملیاباغ میں بچہ چوری کے الزام میں بھیڑ نے پیٹا تھا۔ مذکورہ معاملہ میں ایک ہزار نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ جس میں کئی لوگوں کی شناخت کر کاروائی بھی کی گئی۔ دونوں خواتین ہندو ہیں وہ اس وقت چیناری تھانہ علاقہ کے کیمور پہاڑی کی غار میں واقع گپتا دھام گپتیشور مہادیو کی پوجا کرنے جا رہی تھی۔ یہ کہنا غلط ہے کہ وہ مسلم خواتین ہیں‘‘۔

اب باری تھی اس پوسٹ کو فرضی دعویٰ کے ساتھ ٹویٹر پر شیئر کرنے والی صارف ’صدرا قوثر‘ کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس صارف کا تعلق پاکستان سے ہے علاوہ اس صارف کو1,251 صارفین فالوو کرتےہیں۔’

نتیجہ: وشواس نیوز کی پڑتال میں پتہ چلا کہ ’مسلمانوں کی پٹائی‘ کے نام سے وائرل ہو رہی پوسٹ فرضی ہے۔ سچائی یہ ہے کہ جولائی 2019 میں بہار کے روہتاس میں دو خواتین کو بھیڑ نے بچہ چوری کے الزام میں پیٹا تھا۔ اسی معاملہ کے ویڈیو کو کچھ لوگ فرقہ وارانہ دعویٰ کے ساتھ وائرل کر رہے ہیں۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts