وشواس نیوز نے وائرل پوسٹ کی پڑتال میں ہم نے پایا کہ یہ دعوی گمراہ کن ہے۔ بلوچستان میں کسانوں کے ذریعے ٹماٹر کو پھینکنے کا معاملہ پیش آیا تھا کیوں کہ کسان اس بات سے ناراز تھے کہ حکومت نے ان کی تقریبا تیار شدہ فصل کو نہ خرید کر دوسرے ملک سے فصل کو منگوا لیا تھا جس سے ان ک فصل کو نقصان ہوتا یا وہ کم دام میں فروخت ہوتی۔ حالاںکہ ویڈیو کے ساتھ کیا جا رہا فرقہ وارانہ دعوی غلط ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں کچھ کسانوں کو ٹرک سے ٹمارٹر کے ڈبے نکال کر سڑک پر پھینکتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے صارفین دعوی کر رہے کہ ’شیعہ مُلک کے کافر ٹماٹر پاکستان میں نھیں کھائے جایں گے‘۔ اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے فرقہ وارانہ دعوی کر رہے ہیں کہ ایران سے آئے ٹماٹر اسلئے تباہ کر دئے گئے کیوں کہ وہ شیعہ ملک سے آئے تھے۔ وشواس نیوز نے اس ویڈیو کی پڑتال میں پایا کہ یہ دعوی گمراہ کن ہے۔ بلوچستان میں کسانوں کے ذریعے ٹماٹر کو پھینکنے کا معاملہ پیش آیا تھا کیوں کہ کسان اس بات سے ناراز تھے کہ حکومت نے ان کی تقریبا تیار شدہ فصل کو نہ خرید کر دوسرے ملک سے ٹماٹر اور پیاز کو منگوا لیا تھا جس سے ان کی فصل کو نقصان ہوتا یا وہ کم دام میں فروخت ہوتیں۔
فیس بک صارف نے وائرل ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’شیعہ مُلک کے کافر ٹماٹر پاکستان میں نھیں کھائے جایں گے۔فرقہ واریت کی لعنت ھے کہ ختم ھونے میں ھی نھیں آتی اللہ اس قوم پر رحم کرے‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
اپنی پڑتال کو شرو ع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے ویڈیو کو ان ویڈ ٹول میں اپلوڈ کیا اور متعدد کی فریمس نکالے اور انہیں گوگل رورس امیج کے ذریعے سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ ویڈیو ’کویٹہ اسپیشل نیوز‘ نام کے فیس بک پیج پر 8ستمبر کو اپلوڈ ہوا ملا۔ یہاں ویڈیو کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق، ’بلوچستان کے زمینداروں نے تنگ آکر ویندر کے مقام پر ایران سے آنیوالے ٹماٹر اور پیاز کے کنٹینر روک لئے ان کا کہنا ہے کہ ہم مزید بلوچستان کے زمینداروں کا معاشی قتل عام برداشت نہیں کر سکتے‘۔
پڑتال کو آگے بڑھاتے ہوئے سرچ کئے جانے پر ہمیں یہی ویڈیو ہمیں ایک یوٹوی چینل پر 10 ستمبر 2022 کو اپلوڈ ہوا ملا۔ یہاں خبر میں بتایا گیا کہ ہمسایہ ممالک سے پیاز، ٹماٹر اور دیگر زرعی اجناس کی درآمد کے خلاف منگچر کے زمیندرا بپھر گئے۔
مزید سرچ کئے جانے پر ہمیں اسی وائرل ویڈیو کا اسکرین گریب گلف ٹوڈے کی ویب سائٹ پر 10 ستمبر 2022 کو شائع ہوئی خبر میں ملا۔ خبر میں دی گئی معلومات کے مطابق، ’بلوچستان کے ضلع قلات میں ایران سے درآمد شدہ ٹماٹر لے جانے والی گاڑیوں کو روک دیا گیا اور ان میں سے کچھ کو لوٹ کر تباہ کر دیا گیا ہے۔ مظاہرین نے ایران سے درآمد کیے گئے ٹماٹروں سے لدی ایک گاڑی کو روکا اور ٹماٹروں کے ڈبوں کو سڑک پر پھینکنا شروع کر دیا۔مظاہرین نے حکومت کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے کہا کہ وہ ایران سے ٹماٹر کی درآمد کی اجازت نہیں دیں گے اور ان کی فصل مارکیٹ میں بھیجنے کے لیے تیار ہے۔ بلوچستان زمینداروں کی ایسوسی ایشن کا خیال ہے کہ مقامی کاشتکاروں کو ایران اور افغانستان سے ٹماٹر اور دیگر سبزیوں کی درآمد کے دوران کافی مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ ان کی فصل، جو مارکیٹ میں آنے کے لیے تیار ہے، مناسب قیمت حاصل نہیں کرے گی‘۔ مکمل خبر یہاں پڑھی جا سکتی ہے۔
انڈیپینٹڈیٹ اردو پر اسی مظاہرے سے متعلق دی گئی معلومات کے مطابق، ’سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں کچھ افراد ایران سے آئے ٹماٹروں کو کنٹینر سے باہر پھینک رہے ہیں۔ زمیندار ایکشن کمیٹی بلوچستان کے ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبر میر منیر احمد شاہوانی اس بارے میں کہتے ہیں کہ بلوچستان میں سیلاب اور بارشوں سے زمینداروں کا بہت زیادہ نقصان ہوا ہے۔ فصلوں، باغوں، ٹیوب ویلوں کی تباہی نے ان کو شدید مشکلات سے دوچار کر دیا ہے۔ ضلع قلات کے بعض علاقوں میں ٹماٹر اور پیاز کی فصل کسی حد تک محفوظ رہی ہے، جن کے مالکان انہیں فروخت کر کے بجلی کے بل اور کسی حد تک خود کو بحال کرنا چاہتے تھے، لیکن ایران سے درآمد نے ان کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے۔ مکمل خبر کو یہاں پڑھیں۔
ویڈیو سے متعلق تصدیق کے لئے ہم نے ہم نے بلوچستان کے صحافی صفر خان بلوچ کے رابطہ کیا اور وائرل پوسٹ ان کے ساتھ شیئر کیا۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ یہ احتاج اسلئے ہوا تھا کیوں کہ حکومت نے دوسرے ممالک سے ٹماٹر اور پیاز منگوال لیا تھا جبکہ کسان اور زنیندار یہ چاہتے تھے کہ ہم سے ٹماٹر کو خریدا جائے‘۔
گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کا تعلق پاکستان سے ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے وائرل پوسٹ کی پڑتال میں ہم نے پایا کہ یہ دعوی گمراہ کن ہے۔ بلوچستان میں کسانوں کے ذریعے ٹماٹر کو پھینکنے کا معاملہ پیش آیا تھا کیوں کہ کسان اس بات سے ناراز تھے کہ حکومت نے ان کی تقریبا تیار شدہ فصل کو نہ خرید کر دوسرے ملک سے فصل کو منگوا لیا تھا جس سے ان ک فصل کو نقصان ہوتا یا وہ کم دام میں فروخت ہوتی۔ حالاںکہ ویڈیو کے ساتھ کیا جا رہا فرقہ وارانہ دعوی غلط ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں