فیکٹ چیک: ٹی وی ڈرامے کے ایک حصے کو کیا جا رہا ایران کا اصل واقعہ بتاتے ہوئے وائرل
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل دعوی گمراہ کن ہے۔ وائرل ویڈیو کسی اصل واقعہ کا نہیں بلکہ نشر ہوئے ایک ڈرامے کا حصہ ہے۔ ڈراما کے اس منظر کو فرضی حوالے کے ساتھ حالیہ زاویہ سے جوڑتے ہوئے وائرل کر دیا گیا ہے۔
- By: Umam Noor
- Published: Oct 6, 2022 at 05:11 PM
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ ایران میں حجاب کو لے کر چل رہے مظاہروں کے درمیان ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے، جس میں ایک شخص کو ایک جنازے کے آگے روتے اور رقص کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے صارفین یہ دعوی کر رہے ہیں کہ یہ معاملہ اصل ہے اور ایران میں پیش آیا ہے۔ جہاں ایک پاب اپنی بیٹی کے جنانے کے آگے رقص کر رہا ہے۔ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل دعوی گمراہ کن ہے۔
وائرل ویڈیو کسی اصل واقعہ کا نہیں بلکہ نشر ہوئے ایک ڈرامے کا حصہ ہے۔ ڈراما کے اس منظر کو فرضی حوالے کے ساتھ حالیہ زاویہ سے جوڑتے ہوئے وائرل کر دیا گیا ہے۔
کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟
فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’ایران میں ایک باپ کا اپنی بیٹی سے وعدہ تھا کہ اس کی شادی پر ڈانس کرے گا لیکن افسوس وہ اس کے جنازے پر ڈانس کرتے ہوئے‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
پڑتال
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے ان ویڈ ٹول میں ویڈیو کو اپلوڈ کیا اور متعدد کی فریمس نکالے اور انہیں گوگل لینس کے ذریعے سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں اسی میں ہمیں اسی ویڈیو کا بڑا اور کلئر ورژن ایک یوٹیوب چینل پر اپلوڈ ہوا ملا۔ یہاں ویڈیو کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق، ’(آذربائیجانی سیریز) آٹا اوکاگی کا ایک منظر جہاں والد نے اپنی بیٹی سے اس کی شادی پر رقص کرنے کا وعدہ کیا اور اپنا وعدہ نبھایا، لیکن بدقسمتی سے اس کے جنازے پر انہوں نے رقص کیا‘۔
مزید سرچ کئے جانے پر ہمیں یہی ویڈیو ہمیں ’خضر ٹی وی‘ نام کے ایک ویری وائڈ ویٹوب چینل پر 9 جنوری 2018 کو اپلوڈ ہوا ملا۔ یہاں دی گئی معلومات کے مطابق، ’اس سیریز میں خاندانی تنازعات پر بات کی جائے گی۔ جو بچے اپنے خاندان کی سماجی حیثیت سے متفق نہیں ہیں ان کے مسائل آج ایک اہم مسئلہ ہیں۔اس لیے ہم کوشش کریں گے کہ سامعین اس سیریز میں اپنے اور اپنے مسائل دیکھ سکیں۔ یہ الفاظ ٹی وی سیریز ’’عطا اوکاگی‘‘ کے ڈائریکٹر رفعت شہبازوف نے ٹیلی گراف ڈاٹ کام کو اپنے بیان میں کہے۔ ہدایت کار کے مطابق سیریز میں کئی خاندانوں کے ڈرامے کو دکھایا جائے گا: ’یہ سیریز نفسیاتی ڈرامے کی صنف میں ہے۔ ہم ستمبر سے آن ایئر جانے کا ارادہ کر رہے ہیں۔ اس سیریز میں پیپلز آرٹسٹ حمیدہ عمرووا، اعزازی فنکار گربان اسماعیلوف، راسم جعفر، نوجوان اداکارہ آسیہ اتاکشیئیوا کو نمایاں کیا جائے گا۔”عطا اوکاگی” سیریز خضر ٹی وی پر نشر کی جائے گی‘۔
سرچ کو آگے بڑھاتے ہوئے اسی ویڈیو سے متعلق معلومات ہمیں ایران کی سرکاری منسلک میڈیا ’پریس ٹی وی‘ کے ٹویٹر ہینڈل پر 30 ستمبر 2022 کو اسی وائرل ویڈیو کے اسکرین شاٹ کوشیئر کرتا ہوا ایک ٹویٹ ملا۔ یہاں ٹویٹ میں دی گئی جانکاری کے مطابق، ’جے کے رولنگ نے ایک فرضی وائرل ویڈیو کو ریٹویٹ کیا ہے جس میں مبینہ طور پر ایران میں حالیہ فسادات میں ہلاک ہونے والی بیٹی کی قبر پر ایک ایرانی باپ کا رقص دکھایا گیا ہے۔ درحقیقت یہ ویڈیو ترکی کے ’عطا اوکاگی‘ نامی ڈرامے کا حصہ ہے۔
وشواس نیوز نے یہ ویڈیو ترکے کے صحافی ارکن انکان سے رابطہ کیا اور وائرل ویڈیو ان کے ساتھ شیئر کیا۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ اذربائجان کے ایک سیریئل کا حصہ ہے۔ حالاںکہ اس سیریئل کو ترکی زبان میں بھی ڈب کیا گیا تھا۔
وائرل یویڈیو اور اس کے ساتھ ایران سے متعلق دعوی کی تصدیق کے لئے ہم نے اس ویڈیو ایران کی ’ایچ 2 نیوز ایجنسی کے بانی اور سی ای او حامد حمیدی کے ساتھ بھی شیئر کیا۔ اور ویڈیو اور اس کے ساتھ کئے جا رہے دعوی کے حوالے سے ہمیں بتایا کہ ایسا کوئی معاملہ ایران میں پیش نہیں آیا ہے، وائرل دعوی فرضی ہے۔
پوسٹ کو فرضی دعوی کے ساتھ شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کا تعلق پاکستان سے ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل دعوی گمراہ کن ہے۔ وائرل ویڈیو کسی اصل واقعہ کا نہیں بلکہ نشر ہوئے ایک ڈرامے کا حصہ ہے۔ ڈراما کے اس منظر کو فرضی حوالے کے ساتھ حالیہ زاویہ سے جوڑتے ہوئے وائرل کر دیا گیا ہے۔
- Claim Review : ایران میں ایک باپ کا اپنی بیٹی سے وعدہ تھا کہ اس کی شادی پر ڈانس کرے گا لیکن افسوس وہ اس کے جنازے پر ڈانس کرتے ہوئے.
- Claimed By : Altaf Zaheer
- Fact Check : گمراہ کن
مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں
سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔