فیکٹ چیک: مصنوعی ذہانت کے ذریعہ تیار کی گئی پھولوں کی تصویر، فرضی کہانی کے ساتھ وائرل

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل تصویر اصل پھولوں کی نہیں بلکہ مصنوعی ذہانت یعنی اے آئی کے ذریعہ تیار کی گی ہے۔ تصویر کو فرضی کہانی کی شکل دے کر غلط دعوی کے ساتھ پھیلایا جا رہاہے۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک بےحد خوبصورت نظر آنے والے سفید پھولوں کی تصویر وائرل ہو رہی ہے۔وائرل تصویر کو شیئر کرتے ہوئے صارفین دعوی کر ہے ہیں کہ یہ ’بندر‘ کی شکل والے پھول ہمالیہ کے پہاڑوں میں پائے جاتے ہیں اور یہ 20 سال میں ایک بار کھلتے ہیں ۔

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل تصویر اصل پھولوں کی نہیں بلکہ مصنوعی ذہانت یعنی اے آئی کے ذریعہ تیار کی گی ہے۔ تصویر کو فرضی کہانی کی شکل دے کر غلط دعوی کے ساتھ پھیلایا جا رہاہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’کہا جاتا ہے کہ ہمالیائی بندر کا پھول ہر 20 سال میں صرف ایک بار کھلتا ہے۔ دنیا واقعی وسیع اور عجائبات سے بھری ہوئی ہے! سبحان اللہ‘‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

وائرل تصویر ہمیں غور سے دیکھے جانے پر تھوڑی غیر حقیقی نظر آئی۔ اکثر ہی سوشل میڈیا پر اے آئی تصاویر گمراہ کن حوالے سسے وائرل ہو جاتی ہیں۔ اسی کی تصدیق کے لئے ہم نے اپنی پڑتال کا آغاز کرتے ہوئے سب سے پہلے مصنوعی ذہابت کے ذریعہ تیار کی گئی تصاویر کی شناخت کرنے والے ٹول ہائیو ماڈریشن پر اس فوٹو کو اپلوڈ کیا۔ یہاں ملے نتائج کے مطابق یہ 78.4 فیصد اے آئی سے تیار کردہ ہے۔

اسی بنیاد پر ہم نے اپنی پڑتال کو آگے بڑھایا اور ہمیں یہ فوٹو ’مائگوپین‘ نام کی ایک ویب سائٹ ملی۔ یہاں وائرل فوٹو سے ملتی جلتی دیگر تصاویر دیکھی جا سکتی ہیں۔ 26 جون 2023 کو تصویر کو شیئر کرتے ہوئے بتایا گیا کہ مذکورہ فوٹو کو اے آئی کے ذریعہ بنایا گیا ہے۔

تحقیقات کے دوران ہمیں ویب سائٹ مائی گوپن پر وائرل تصویر سے متعلق ایک اور رپورٹ ملی۔ رپورٹ میں ویب سائٹ ‘مائی گوپین’ کی جانب سے ایک وضاحت جاری کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ یہ تصاویر مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی مدد سے بنائی گئی ہیں، جو اب جھوٹے دعوؤں کے ساتھ وائرل ہو رہی ہیں۔

اس تصویر کا وشواس نیوز نے اس سے قبل بھی فیکٹ چیک کیاہے اور اس وقت ہم نے تصدیق کے لئے فوٹو ریسرچر انکت گوتم سے رابطہ کیا تھا اور انہوں نےتصدیق دیتے ہوئے وائرل دعوی کو غلط بتایا تھا۔

فرضی پوسٹ کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کا تعلق پاکستان سے ہے اور صارف کو چھ ہزار سے زیادہ لوگ فالوو کرتے ہیں۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل تصویر اصل پھولوں کی نہیں بلکہ مصنوعی ذہانت یعنی اے آئی کے ذریعہ تیار کی گی ہے۔ تصویر کو فرضی کہانی کی شکل دے کر غلط دعوی کے ساتھ پھیلایا جا رہاہے۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts