فیکٹ چیک: عثمانیہ اسپتال کے مردہ خانہ کا یہ ویڈیو تقریبا چھ سال پرانا ہے، کووڈ 19 سے نہیں ہے کوئی تعلق

حیدرآباد کے عثمانیہ اسپتال کے مردہ خانے کے پرانے ویڈیو کو کورونا وائرس کی وبا سے ہوئی موت سے جوڑ کر وائرل کیا جا رہا ہے۔ اصل میں یہ ویڈیو تقریبا چھ سال پرانا ہے، جس کا کورونا وائرس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ ملک بھر میں کورونا وائرس وبا کے بڑھتے معاملوں کے درمیان سوشل میڈیا پر ایک ویڈویو وائرل ہو رہا ہے، جس میں بہت سی لاشوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔ دعوی کیا جا رہا ہے کہ کورونا وائرس کے سبب ہوئی اموات کی وجہ سے لاشوں کا ڑھیر عثمانیہ اسپتال کے مردہ خانے میں پڑا ہوا ہے۔

وشواس نیوز کی پڑتال میں یہ دعوی غلط نکلا۔ وائرل ہو رہے ویڈیو عثمانیہ اسپتال کے مردہ خانہ کا تقریبا چھ سال پرانا ویڈیو ہے، جس کا کورونا وائرس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک پیج ’’حیدرآباد نیوز سب سے تیز‘ نے وائرل ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے
‘‘Osmania Hospital me Lasho ke dhaer.. #Stay_home #Stay_Live #insan #COVID19 #coronavirus #lockdown’’۔

پڑتال

ویڈیو کے ساتھ کئے گئے دعوی کی حقیقت کو جانچنے کے لئے ہم نے یوٹیوب سرچ کی مدد لی۔ آئی این ڈی ٹوڈے‘ یوٹیوب چینل پر ہمیں یہی ویڈیو ملا۔ 25 دسمبر 2013 کو اپ لوڈ کئے گئے ویڈیو کے مطابق، حیدرآباد کے عثمانیہ اسپتال کے مردہ خانے کا ڑھیر لگا ہوا ہے اور انہیں کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

ہمیں آئی این ڈی ٹوڈے‘کے فیس بک پیج پر اس ویڈیو کو لے کر وضاحت بھی ملی، جسے 26 جون کو جاری کیا گیا ہے۔

वायरल वीडियो को लेकर Indtoday की तरफ से जारी किया स्पष्टीकरण

آئی این ڈی ٹوڈے کی جانب سے 26 جون 2020کو جاری کردہ وضاحت کے مطابق، ’انڈ ٹولے اپنے ناظرین کو بتانا چاہتا ہے کہ اس کے ایک ویڈیو میں چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے اور غلط دعوے کے ساتھ وائرل ہوا ہے ، جس میں عثمانیہ اسپتال کی مردہ خانہ کی حالت خراب ہے۔ ویڈیو میں کئی افراد کی لاشیں دیکھی جاسکتی ہیں اور یہ ویڈیو تقریبا چھ سال پرانی ہے۔ مذکورہ ویڈیو کو یوٹیوب چینل پر 25 دسمبر 2013 کو اپ لوڈ کیا گا تھا۔ ہم واٹس ایپ صارفین سے بھی گزارش کرتے ہیں کہ وہ اسے گزشتہ روز کا نہ سمجھیں اور نہ اسے لے کر خوفزدہ ہوں۔ اگر کوئی اس ویڈیو کو پھیلاتا ہے، تو قانون کاروائی کا سامنا کرنے کے لئے ذمہ دار ہوگا۔ شکریہ‘‘۔

اس کے بعد ہم نے نیوز چینل ٹی وی 9 میں حیدرآباد کے کرائم رپورٹر نور محمد سے رابطہ کیا۔ انہوں نے ہمیں بتایا، ’وائرل ہو رہے اس ویڈیو کا کورونا وائرس کی وبا سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ یہ تقریبا چھ سال پرانا ویڈیو ہے، جسے لوگ گزشتہ روز کا سمجھ کر شیئر کر رہے ہیں‘‘۔

اب باری تھی اس پوسٹ کو فرضی دعوی کے ساتھ شیئر کرنے والے فیس بک پیج حیدرآباد نیوز سب سے تیز کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس پیج سے زیادہ تر وائرل پوسٹ شیئر کی جاتی ہیں علاوہ ازیں 44,862 صارفین فالوو کرتے ہیں۔

نتیجہ: حیدرآباد کے عثمانیہ اسپتال کے مردہ خانے کے پرانے ویڈیو کو کورونا وائرس کی وبا سے ہوئی موت سے جوڑ کر وائرل کیا جا رہا ہے۔ اصل میں یہ ویڈیو تقریبا چھ سال پرانا ہے، جس کا کورونا وائرس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts