X
X

فیکٹ چیک: راجستھان کے جالور کی پرانی تصویر کو طوفان بپرجوائے سے جوڑ کر کیا جا رہا وائرل

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی تصویر سال 2017 کی راجستھان کے جالور کی اس وقت کی ہے جب زبردست بارش ہونے کے سبب یہ حادثہ پیش آیا تھا۔ اس تصویر کو گمراہ کن دعوی کے ساتھ پاکستان کے سندھ سے جوڑتے ہوئے شیئر کیا جا رہا ہے۔

  • By: Umam Noor
  • Published: Jun 20, 2023 at 06:15 PM

نئی دہلی(وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر سمندری طوفان بپرجوائے سے متعلق متعدد گمراہ کن تصاویر اور ویڈیو وائرل ہو رہی ہیں۔ اسی ضمن میں ایک تصویر کو شیئر کرتے ہوئے صارفین دعوی کر رہے ہیں کہ وائرل کی جا رہی تصویر پاکستان کے سندھ کی ہے۔ وائرل فوٹو میں بہت سی موییشوں کو مردہ حالت میں دیکھا جا سکتا ہے۔

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی تصویر سال 2017 کی راجستھان کے جالور ضلع کی اس وقت کی ہے جب زبردست بارش ہونے کے سبب یہ حادثہ پیش آیا تھا۔ اس تصویر کو گمراہ کن دعوی کے ساتھ پاکستان کے سندھ سے جوڑتے ہوئے شیئر کیا جا رہا ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’سمندری طوفان 🌀 بائپر جوائے سے سندھ کے مشرقی اور جنوب مشرقی علاقوں میں گھروں اور مویشیوں کو شدید نقصان پہنچا ساتھ ہی شدید ریکارڈ توڑ بارش بھی ریکارڈ کی گئی جنکی تفصیل: نگر پارکر: 350 ملی میٹر مٹھی: 234 ملی میٹر اسلام کوٹ: 212 ملی میٹر ڈیپلو: 196 ملی میٹرز بارش ریکارڈ‘‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے تصویر کو گوگل لینس کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں نیوز ٹریک کی ویب سائپٹ پر اگست 2019 کو شائع ہوئی خبر میں یہ تصویر ملی۔

مزید سرچ کئے جانے پر یہ فوٹو 27 جوالائی 2017 کو ہندوستان ٹائمس کی ویب سائٹ پر اپلوڈ ہوئی ملی۔ یہاں خبر میں دی گئی معلومات کے مطابق،’’راجستان کے جالور ضلع میں3 -4 دن بارش ہوئی جس کی وجہ سے 700 گائیں کی موت ہو گئی ہے۔ معلومات کے مطابق گائیں بے حد کمزور ہوگئیں اور زمین پر بیٹھ گئیں۔ ایسے معاملات میں، وہ خود نہیں اٹھ سکتے ہیں اور انہیں اوپر اٹھانا پڑتا ہے۔ بارش کی وجہ سے ان کا چارہ بھی خراب ہو گیا تھا۔ زیادہ تر گائیں کمزوری اور بھوک کی وجہ سے مر گئیں۔‘‘۔ مکمل خبر یہاں پڑھی جا سکتی ہے۔

وائرل تصویر سے متعلق تصدیق کے لئے ہم ہندوستان ٹائمس میں اس خبر کو لکھنے والے صحافی سالک احمد سے
رابطہ کیا اور انہوں ہمیں بتایا کہ یہ تصویر پرانی ہے اور اس کا بپرجوائے سے کوئی تعلق نہیں۔

بپر جوائے سے متعلق خبر یہاں پڑھی جا سکتی ہے۔

اس سے قبل بھی بیپرجوئے طوفان کے نام سے کئی پوسٹس وائرل ہو چکی ہیں۔ آپ ہمارا فیکٹ چیک یہاں پڑھ سکتے ہیں۔

گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کا تعلق پاکستان سے ہے۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی تصویر سال 2017 کی راجستھان کے جالور کی اس وقت کی ہے جب زبردست بارش ہونے کے سبب یہ حادثہ پیش آیا تھا۔ اس تصویر کو گمراہ کن دعوی کے ساتھ پاکستان کے سندھ سے جوڑتے ہوئے شیئر کیا جا رہا ہے۔

  • Claim Review : سندھ کی تصویر
  • Claimed By : FB User: Karachi bakra mandi کراچی بکرا منڈی
  • Fact Check : گمراہ کن
گمراہ کن
فرضی خبروں کی نوعیت کو بتانے والے علامت
  • سچ
  • گمراہ کن
  • جھوٹ‎

مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں

سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔

ٹیگز

اپنی راے دیں

No more pages to load

متعلقہ مضامین

Next pageNext pageNext page

Post saved! You can read it later