فیکٹ چیک: اے کے 47، اے کے 56 بندوقوں کی پرانی تصویر، مدرسہ چھاپہ ماری کے نام سے ہو رہی ہے وائرل

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر آج کل ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے جس میں پولیس کے ساتھ کچھ لوگوں کو کھڑا دیکھا جا سکتا ہے۔ وہیں دوسری تصویر میں بندوقیں دیکھی جا سکتی ہیں۔ یہ دکھنے میں اے کے 47، اے کے 56، اسٹینگن نظر آرہی ہیں۔ اس تصویر کے ساتھ کیپشن لکھا ہے کہ یہ تمام غیر قانونی اسلحہ اترپردیش کے بجنور میں ایک مدرسہ میں ہوئی چھاپہ ماری کے دوران دستیاب ہوئے ہیں جس میں ان لوگوں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ ہماری پڑتال میں ہم نے پایا کہ پوسٹ میں شیئر کی گئی تصویر گمراہ کن ہے۔ اصل میں مردسہ میں ہوئی چھاپہ ماری کے دوران ایک پستول، دو میگزین، چار بندوقیں اور 24 کارتوس برآمد ہوئے تھے۔

دعویٰ

وائرل پوسٹ میں 2 تصاویر ہیں۔ پہلی تصویر میں پولیس کے ساتھ کچھ لوگوں کو کھڑا دیکھا جا سکتا ہے۔ دوسری تصویر میں بہت سی بندوقیں دیکھی جا سکتی ہیں۔ یہ بندوقیں دکھنے میں اے کے 47، اے کے 56، اسٹینگن نظر آرہی ہیں۔ اس تصویر کے ساتھ کیپشن میں لکھا ہے ’’اترپردیش کے بجنور مدرسے میں اسلحہ ملنے پر کوئی بھی حزب مخالف اور سکیولر یہ نہیں کہےگا کہ ملک خطرہ میں ہے…!!!‘‘۔

فیکٹ چیک

ہم نے پڑتال کے لئے دونوں تصاویر کی الگ- الگ تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا۔ پہلی تصویر کو گوگل پر رورس امیج سرچ کرنے پر ہمارے ہاتھ دینک جاگرن کی خبر لگی۔ اس خبر کے مطابق، پولیس کو چھاپہ ماری میں ایک پستول، دو میگزین، چار بندوق اور 24 کارتوس برآمد ہوئیں اور پولیس نے مدرسہ انچارج سمیت چھ افراد کو حراست میں لیا۔

اس کے بعد ہم نے دوسری تصویر کو رورس امیج سرچ کیا۔ یانڈکس رورس امیج سرچ میں ہمارے ہاتھ میہرزادا لاونیا (نیچے انگریزی میں دیکھیں) نام کے ایک انسٹاگرام صارف کے ذریعہ شیئر کی گئی یہ تصویر لگی۔ یہ تصویر 17 اپریل 2019 کو اپ لوڈ کی گئی تھی۔ آپ کو بتا دیں کہ پولیس نے بجنور کے مدرسے میں 11 جولائی 2019 کو چھاپہ مارا تھا۔
@mehrzadalavinia

مزید تصدیق کے لئے ہم نے بجنور کے ایس پی سنجیو تیاگی سے بات کی جنہوں نے ہمیں بتایا، ’’شیر کوٹ میں پولیس نے بدھ کے روز دوپہر کے وقت کندلا روڈ پر ایک مدرسہ میں چھاپہ ماری کی۔ چھاپہ ماری میں پولیس کو مدرسہ کی تلاشی کے دوران ایک پستول، دو میگزین، چار بندوق اور 24 کارتوس ملیں۔ پولیس نے مدرسہ سے چھ لوگوں کو حراست میں لیا ہے۔ مدرسہ کی ایک الماری میں دوائیوں کے ڈبے رکھے تھے، انہیں ڈبوں میں سے ہتھیار برآمد ہوئے ہیں‘‘۔

اس پوسٹ کو متعدد سوشل میڈیا صارفین کے ذریعہ شیئر کیا گیا ہے۔ انہیں میں سے ایک صارف ہیں ویر پرتاپ سنگھ پرمار۔ ان کے پوسٹ کو اب تک 600 سے بھی زیادہ لوگوں نے شیئر کیا ہے۔

نتیجہ: ہماری پڑتال میں ہم نے پایا کہ پوسٹ میں شیئر کی گئی پہلی تصویر تو انہیں لوگوں کی ہے جو مدرسہ میں ہوئی چھاپہ ماری میں گرفتار ہوئے، مگر بندوقوں والی تصویر گمراہ کن ہے۔ ایک پستول، دو میگزین، چار بندوق اور 24 کارتوس برآمد ہوئے تھے، نہ کہ اے کے 47، اے کے 56 رائفل۔

مکمل سچ جانیں…سب کو بتائیں

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com 
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔

False
Symbols that define nature of fake news
Related Posts
Recent Posts