فرانس سے جنگی طیاروں کے پہلے دستہ کو اڑا کر ہندوستان لانے والے پائلٹوں میں ہلال احمد راٹھیر نام کا کوئی پائلٹ شامل نہیں تھا، بلکہ ایئر کموڈور فرانس میں تعینات ہندوستان ایئر اتاشے ہیں، جنہیں رافیل کے مقرر وقت کے مطابق ڈلیوری میں اہم کردار ادا کیا۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ پانچ جنگی رافیل جہازوں کے پہلے دستے کے ہندوستان پہنچنے کے بعد سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہے پوسٹ میں دعوی کیا جا رہا ہے کہ فرانس سے رافیل کے پہلے دستہ کو اڑا کر ہندوستان لانے والے پائلٹوں میں ایک کشمیر کے رہنے والے ایئر کموڈور احمد راتھر بھی ہیں۔
وشواس نیوز کی پڑتال میں یہ دعوی غلط نکلا۔ ہلال احمد فرانس میں ہندوستان کے ایئر اتوشو ہیں، جنہوں نے جنگی جہازوں کی ڈلیوری میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
فیس بک صارف، ’محمد ضمیر خان‘ نے وائرل پوسٹ (آرکائیو لنک) کو شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے، ’’رافیل اڑانے والے ہلال…یہ ہیں ایئر کموڈور ہلال احمد راتھر۔ جو اصل میں کشمیر سے ہیں۔ ہندوستان آرہے پہلے رافیل جنگی طیاروں کو یہ ہی اڑا رہے ہیں۔ جنوبی کشمیر کے اننت ناگ ضلع کے رہائشی ہلال نے فوجی اسکول سے تعلیم حاصل کی ہے۔ وہ 1988 میں ہندوستانی فضائیہ میں شامل ہوئے تھے۔ ہلال اس سے پہلے مگ 21 ، مراج 2000 اور کرن ایئر کرافٹ اڑا چکے ہیں۔ انہیں فضائیہ فوج سے تمغا بھی مل چکا ہے۔ 2016 میں ڈسٹنگویشڈ سروسز تمغا بھی حاصل کر چکے ہیں۔
فرانسیسی کمپنی دساؤ کی ایویئشن فیسیلٹی سے پانچ رافیل طیاروں کا پہلا دستہ 27 جولائی کو ہندستان کے لئے روانا ہوا۔ ہندوستانی فضائیہ کے آفیشیئل ٹویٹر سے ان طیاروں پر انہیں اڑا کر ہندوستان لانے والے پائلٹوں کی تصویر جاری کی گئی ہے۔
گزشتہ ماہ کی 29 تاریخ کو وزارت دفاع کے آفیشیئل ٹویٹر ہینڈل سےان طیاروں کے ہندوستانی فضائیہ علاقہ میں داخل کی ہونے کی اطلاع دی گئی۔ ٹویٹ میں ان پانچوں طیاروں کی تصویر کو بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
ان طیاروں کو فرانس سے ہندوستان لانے والے پائلٹوں کے نام سے منسلک معلومات حاصل کرنے کے لئے نیوز سرچ کی مدد لی۔ سرچ میں لائو منٹ ڈاٹ کام کی ویب سائٹ پر ہمیں 29 جولائی کو شائع خبر ملی۔ اس کے مطابق، ان پانچ طیاروں کو ہندوستان لانے والے پائلٹ 17گولڈن ایروز سے منسلک تھے اور ان کے نام بالترتیب: گروپ کیپٹن حرکیرت سنگھ، ونگ کمانڈر ایم اے سنگھ، آر کٹاریہ، سدھو اور ارون کمار ہیں۔
انڈیا ٹوڈے کے ویری فائڈ ٹویٹر ہینڈل سے پوسٹ کئے گئے، ویڈیو بولیٹن میں بھی ان پائلٹوں کے بارے میں جانکاری دی گئی ہے۔
کسی بھی رپورٹ نیں ہمیں ہلال احمد راتھر کے نام کے کسی پائلٹ کا ذکر نہیں ملا، جو فرانس سے رافیل کی پہلے دستہ کے پانچ جنگی طیاروں کو ہندوستان لے کر آئے۔
سرچ میں ہمیں ’ٹائمس آف انڈیا‘ کی ویب سائٹ پر 29 جولائی کو شائع ہوا ایک آرٹیکل ملا، جس میں راتھر کے نام کا ذکر ہے۔
‘IAF officer who played key role in Rafale delivery hero back’
اس خبر بتایا گیا کہ کیسے فرانس میں تعینات ہندوستان کے ایئر اتاشے ایئر کموڈور ہلال احمد راتھر نے رافیل کی طے وقت پر ڈلیوری کرانے میں اہم کردار ادا کیا۔ خبر میں ایئر کموڈور راتھر کی تصویر بھی لگی ہوئی ہے، جس میں وہ وردی میں نظر آرہے ہیں۔
جموں و کشمیر کے اننت ناگ رہائشی رٹھیر نے یہ طے کرنے میں اہم کردار ادا کیا کہ ہندوستان کی ضروریات کے مطابق، رافیل میں کن کن ہتھیاروں کو لگایا جائے۔ ایئر اتاشے ہندوستانی فضائیہ فوج کے افسر ہوتے ہیں، جو کسی دوسرے ملک میں سفارتی مشن کے تحت تعینات کئے جاتے ہیں۔
اس خبر کو وزارت دفاع کے آفیشیئل ٹویٹر ہینڈل سے بھی ٹویٹ کیا گیا ہے۔
خبر کے مطابق، راتھر کے علاوہ فرانس میں تیعنات سفیر جاوید اشرف نے بھی طے وقت میں کے دوران رافیل کے ڈلیوری کو لے کر اہم کردار ادا کیا۔ ہندوستان اور فرانس کے مابین رافیل ڈلیوری کو لے کر 2016 میں معاہدہ ہوا تھا اور تقریبا چار سالوں کے بعد ہندوستان کو اس جنگی طیارے کا پہلا دستہ مل گیا ہے۔
اس کے بعد ہم نے ہندوستانی فضائیہ کے ترجمان سے رابطہ کیا۔ انہوں نے کہا ، ’’ایئر کموڈور ہلال احمد فرانس میں ہندوستان کے ائیر اتاشے ہیں اور وہ رافیل کو فرانس سے ہندوستان اڑا کر لانے والے پائلٹوں میں شامل نہیں ہیں‘‘۔
اس پوسٹ کو فرضی دعوی کے ساتھ شیئرکرنے والے فیس بک پیج صارف ’محمد ضمیر خان‘ کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ اس صارف کو50,875 صارفین فالوو کرتے ہیں۔
نتیجہ: فرانس سے جنگی طیاروں کے پہلے دستہ کو اڑا کر ہندوستان لانے والے پائلٹوں میں ہلال احمد راٹھیر نام کا کوئی پائلٹ شامل نہیں تھا، بلکہ ایئر کموڈور فرانس میں تعینات ہندوستان ایئر اتاشے ہیں، جنہیں رافیل کے مقرر وقت کے مطابق ڈلیوری میں اہم کردار ادا کیا۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں