فیکٹ چیک: آئیفل ٹاور میں آگ لگنے کا دعوی فرضی، اے آئی تصویر ہو رہی وائرل

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی تصویر اے آئی یعنی مصنوعی ذہانت کے ذریعہ تیار کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ آئیفل ٹاور میں آگ لگنے کا دعوی بھی فرضی ہے۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ فرانس میں واقع آئیفل ٹاور کی دو تصاویر وائرل ہو رہی ہیں جس میں اسے جلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ تصویر کو شیئر کرتے ہوئے صارفین دعوی کر رہے ہیں کہ ایفل ٹاؤر میں آگ لگ گئی ہے اور یہ اسی کا منظر ہے۔

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی تصویر اے آئی یعنی مصنوعی ذہانت کے ذریعہ تیار کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ آئیفل ٹاور میں آگ لگنے کا دعوی بھی فرضی ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’ایفل ٹاور میں لگی آگ‘‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے گوگل نیوز سرچ کے ذریعہ یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا آئیفل ٹاور میں آگ لگنے جیسا کوئی حالیہ روز حادثہ پیش آیا ہے۔ سرچ میں ہمیں ایسی کوئی بھی خبر نہیں ملی، اگر ایسی کوئی بھی خبر حقیقت ہوتی تو عالمی میڈیا ضرور اس کو کوور کرتی۔ ایفل ٹاور کے ویری فائڈ ایکس ہینڈل پر بھی ہمیں ایسی کوئی جانکاری نہیں ملی۔

سوشل میڈیا پر اکثر اصل سمجھتے ہوئے اے آئی کے ذریعہ تیار کردہ تصاویر وائرل ہو جاتی ہیں، اسی بنیاد پر ہم نے اے آئی تصویر کی شناخت کرنے والے ٹول ’ہائیو ماڈریشن‘ پر وائرل فوٹو کو اپلوڈ کیا۔ جانچ میں اس تصویر کے اے آئی سے بنے ہونے کے امکانات 97.6 فیصد بتائی گئی ہے۔

وہیں ایک دوسرے اے آئی تصویر کی شناخت کرنے والے ٹول ’ایز ایٹ اے آئی ڈاٹ کام‘ پر بھی ہم نے اس تصویر کو اپلوڈ کیا اور یہاں ملے نتائج کے مطابق یہ فوٹو 82.58 فیصد اے آئی ہے۔

وائرل تصویر کو اگر غور سے دیکھیں، تو صاف طور پر سمجھا جا سکتا ہے یہ اے آئی کے ذریعہ تیار کی گئی ہیں۔

وائرل پوسٹ سے متعلق تصدیق کے لئے ہم نے فرانس کی آئی ایف سی این سرٹیفائڈ سگنیٹری آبزرورزس کے فیکٹ چیکر الیکزینڈرے کیپرون سے رابطہ کیا اور انہوں نے تصدیق دیتے ہوئے بتایا کہ یہ مصنوعی ذہانت کے ذریعہ تیار کی گئی تصویر ہے آئیفل ٹاور میں کوئی آگ نہیں لگی ہے۔

فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف نے خود سے متعلق کوئی بھی معلومات اپنے اکاؤنٹ پر شیئر نہیں کی ہے۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی تصویر اے آئی یعنی مصنوعی ذہانت کے ذریعہ تیار کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ آئیفل ٹاور میں آگ لگنے کا دعوی بھی فرضی ہے۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts