وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل فوٹو اصل نہیں بلکہ آرٹیفیشیئل انٹیلیجنس تکنیک کے ذریعہ تیار کی گئی ہے۔ اے آئی کی مدد سے بنائی گئی اس تصویر کو لوگ اصل سمجھتے ہوئے وائرل کر رہے ہیں۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے جس میں سڑک کے کنارے ایک خوبصورت لائبریری کو بنے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ تصویر کو شیئر کرتے ہوئے دعوی کیا جا رہا ہے کہ یہ سویٹزرلینڈ کے بس اسٹاپ پر بنی ایک لائبریری کی اصل تصویر ہے۔ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل فوٹو اصل نہیں بلکہ آرٹیفیشیئل انٹیلیجنس تکنیک کے ذریعہ تیار کی گئی ہے۔ اے آئی کی مدد سے بنائی گئی اس تصویر کو لوگ اصل سمجھتے ہوئے وائرل کر رہے ہیں۔
فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’سوئٹزرلینڈ میں بس سٹینڈ پر موجود اک پبلک لائبریری اور ہمارے بس اڈوں پر أپ کو جیب کترے بڑی تعداد میں ملیں گے ۔۔ مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس کا ذمہ دار کون ہے ؟؟ ہمارے نظر میں ہمارے سیاستدان بھی وہ لیڈران ہیں جنہوں نے ملک کیلئے شہادتیں دیں ، جیلیں کاٹیں ، ہر سیاست دان ہمارے لیے فرشتہ ہے ، ہر بااثر شخصیت ہمارے لئے مسیحا ہے تو ملک کو اس حال میں پہنچانے کا ذمہ دار کون ہے ‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے تصویر کو گوگل لینس کے ذریعہ سرچ کیا اور ہمیں یہ فوٹو ’یولیسس ڈاٹ اے آئی’ نام کے انسٹاگرام ہینڈل پر 3 اپریل 2023 کو شیئر ہوئی ملی۔
یولیسس کے انسٹاگرم پر ہینڈل پر دی گئی معلومات کے مطابق یہ ڈجیٹل کریئٹر ہیں۔
یولیسس کی ویب سائٹ پر اسی تصویر کو ’کلرچل کانسٹیلیشنس‘ کے ٹیگ میں دیکھا جا سکتا ہے۔ یہاں دی گئی معلومات کے مطابق، ’’یولیسس جدید اور اکثر غیر حقیقی ڈیزائن کے تصورات کا تصور کرنے میں مصنوعی ذہانت رکھتا ہے۔ برلن میں مقیم ڈیجیٹل ڈیزائن اسٹوڈیو کا سب سے حالیہ پروجیکٹ انفلٹیبل انفراسٹرکچر کے ساتھ لگائے گئے شہری گلیوں کے مناظر کا تصور کرتا ہے جو عوامی لائبریریوں سے دگنا ہے‘‘۔
مزید تصدیق کے لئے ہم نے یولیسس ویب سائٹ سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کیا اور وائرل پوسٹ ان کے ساتھ شیئر کیا۔ ہمیں تصدیق دیتے ہوئے بتایا گیا کہ یہ تصویر اصل نہیں بلکہ آرٹیفیشئل انٹیلیجنس (اے آئی) کے ذریعہ تیار کی گئی ہے۔
فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کے بایو کے مطابق وہ صحافی ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل فوٹو اصل نہیں بلکہ آرٹیفیشیئل انٹیلیجنس تکنیک کے ذریعہ تیار کی گئی ہے۔ اے آئی کی مدد سے بنائی گئی اس تصویر کو لوگ اصل سمجھتے ہوئے وائرل کر رہے ہیں۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں