وشواس نیوز نے وائرل تصویر کی پڑتال میں پایا کہ یہ دعوی گمراہ کن ہے۔ وائرل تصویر کا پرائڈ مارچ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ حافظ قرآن بننے کے موقع پر تقریب منقعد ہوئی تھی اور میں مقامی روایات کے مطابق لوگوں نے مارچ نکالا تھا۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے جس میں کچھ لوگ مارچ نکالتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ تمام لوگوں کو سفید رنگ کا لمبا کرتا یا روایتی لباس پہنے اور ٹوپی لگائے ہوئے دیکھا جا سکتاہے۔ اب اسی تصویر کو شیئر کرتےہوئے صارفین یہ دعوی کر رہے ہیں کہ گزشتہ روز ترکی کے استنبول میں ہوئے پرائڈ مارچ کے بعد حافظ قرآن نےاس کے خلاف ریلی نکالی ہے اور یہ اسی کی تصویر ہے۔ جب ہم نے وائرل پوسٹ کی پڑتال کی تو پایا کہ یہ دعوی گمراہ کن ہے۔ وائرل تصویر کا پرائڈ مارچ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ حافظ قرآن بننے کے موقع پر تقریب منقعد ہوئی تھی اور اسی میں مقامی روایات کے مطابق لوگوں نے مارچ نکالا تھا۔
فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’ہم جنس پرستوں کو ان کے پرائڈ مارچ کو کرنے سے روکنے کے لئے حافظ قرآن نے اس کے خلاف استنبول کی گلیوں میں ایک بڑا مارچ کیا۔کاش اسلامی دارالحکومت اور شہر ان ہم جنس پرستوں کے مارچوں کے عملی ردعمل کے طور پر اس کی پسند سے بھر جائیں جو خدا، مذہب اور انسانی جبلت کے خلاف مغربی شہروں کو بھر رہے ہیں‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے رورس امیج کے ذریعہ وائرل تصویر کو سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں ایک ٹویٹر ہینڈل کے ذریعہ پوسٹ ہوئی اسی تصویر کا پورا ویڈیو ورژن ملا۔ 12 جون 2022 کو ٹویٹ کئے گئے ویڈیو کے ساتھ دی گئی معلومات کےمطابق، استنبول کی مسجد میں حافظ قرآن ہوئے لوگوں نے مارچ نکالا جس کے بعد انہیں مخالفت کا سامنا بھی کرنا پڑا‘۔ مکمل ٹویٹ یہاں پڑھیں۔
سرچ میں ہمیں اسی مارچ کا ویڈیو ایک ترکی کے یوٹیوب چینل پر ملا۔ ’393 حافظ قرآن کو توثیق کے ساتھ نوازا گیا‘کے کیپشن کے ساتھ اپلوڈ ہوئے اس ویڈیو میں نظر آیا کہ بہت سے لوگ ایک ہی جیسے لباس میں مارچ کر تے ہیں اور اس کے بعد لائن کے ساتھ مسجد کے اندر داخل ہو جاتے ہیں۔ مسجد میں بہت سے لوگ ان لوگوں کے استقبال کے لئے بیٹھے ہوئے نظر آئے۔ اور بہت سےلوگ ان کی انٹری کو فون سے شوٹ کرتے ہوئے بھی دکھ رہےہیں۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مسجد میں انٹری کے بعد یہ تمام لوگ حال میں بیٹھ جاتے ہیں اورپھر دعا ہوتی ہے اور اس کے بعد سرٹیفیکٹس بنٹتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ مکمل ویڈیو نیچے دئے گئے لنک پر دیکھا جا سکتا ہے۔
اسی معاملہ سے متعلق مزید معلومات ہمیں ترکی کی نیوز ویب سائٹ ’اے اے ڈاٹ کام ڈاٹ ٹی آر‘ پر ملی۔ یہاں دی گئی معلومات کے مطابق ’تاسولوک ییسل مسجد میں قرآن حفظ کرنے والے 393 طلباء کے لیے توثیق کی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ خبر کے ساتھ دی گئی تصویر میں تقریب میں بانٹےگئے سرٹیفیکیٹ کوبھی دیکھا جا سکتا ہے۔ سرٹیفیکیٹ پر صاف طور پر ’حافظ قرآن‘ لکھا ہوا پڑھا جاسکتا ہے۔
مزید تصدیق کے لئے ہم نے اسپوتنک ترکی کے صحافی ارکن اونکان سے رابطہ کیا اور وائرل تصویر ان کے ساتھ شیئر کی۔ انہوں نے ہمیں تصدیق دیتے ہوئے بتایا کہ پچھلے روز ہوئے پرائڈ مارچ کی مخالفت کچھ مسلمان رہنماؤ نے تو کی تھی لیکن اس تصویر کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ تصویر حافظ قرآن ہونے کی تقریب کا ہے۔ اور اس تقریب میں اس طرح کا مارچ نکالا جاتا ہے۔
گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک پیج کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ 19,711 لوگ اس پیج کو فالوو کرتے ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے وائرل تصویر کی پڑتال میں پایا کہ یہ دعوی گمراہ کن ہے۔ وائرل تصویر کا پرائڈ مارچ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ حافظ قرآن بننے کے موقع پر تقریب منقعد ہوئی تھی اور میں مقامی روایات کے مطابق لوگوں نے مارچ نکالا تھا۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں