فیکٹ چیک: یمن میں طبی مشاورت کر رہے ڈاکٹر کی تصویر کو پاکستان کی بتا کر کیا گیا وائرل
وشواس نیوز کی پڑتال میں پاکستان کے دعوی کے ساتھ شیئر کی جا رہی یہ پوسٹ فرضی ثابت ہوئی۔ علاوہ ازیں کولاج میں نظر آرئی دوسری تصویر میں ایڈیٹڈ کر کے اردو لکھی گئی ہے۔
- By: Umam Noor
- Published: Jan 28, 2021 at 06:45 PM
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر دو تصاویر کا ایک کولاج وائرل ہو رہا ہے جس کی پہلی تصویر میں ایک گاڑی کے باہر کھڑا شخص، دوسرے شخص کو پرچے پر کچھ لکھ کر دیتےہوئے نظر آرہا ہے۔ وہیں دوسری تصویر اسی کی نیکسٹ اسٹل امیج ہے جس میں گاڑی کو دیکھا جا سکتا ہے اور اس کے پیچھے اردو میں لکھا ہے،’’بیمار افراد کسی بھی وقت گاڑی روک کر مفت میں علاج کروا سکتے ہیں ‘‘۔ اب اسی تصویر کو شیئر کرتے ہوئے صارفین دعوی کررہےہیں کہ وائرل تصویر میں نظر آرہے ڈاکٹر پاکستان کے چیچہ وطنی سے تعلق رکھتے ہیں اور یہیں لوگوں کی مدد کر ہے ہیں۔
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل تصویر میں نظر ا ٓرہے ڈاکٹر پاکستان نہیں بلکہ یمن سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر سامی الحاج ہیں اور یمن میں اپنی خدمت انجام دے رہے ہیں۔ وشواس نیوز سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر سمی نے وائرل دعوی کو فرضی بتایا ہے۔
کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟
ٹویٹر صارف ’صاد ‘ نے دو تصاویر کے کولاج کو شیئر کرتے ہوئے لکھا
‘‘A Pakistani doctor from Chichawatni, wrote, “sick people can stop car anytime to get free treatment” on his car. This is my Pakistan’’.
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
پڑتال
اپنی پڑتال کا آغاز کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے گوگل رورس امیج کے ذریعہ وائرل تصویر کو سرچ کرنا شروع کیا۔ سرچ میں ہمیں انڈیپنڈینٹ عربیہ ڈاٹ کام پر 6 جون 2020 کو شائع ہوئی ایک خبر ملی جس میں وائرل تصویر کو دیکھا جا سکتا ہے۔ خبر میں دی گئی معلومات کے مطابق،’ ایک یمنی ڈاکٹر نے ضروری طبی مشاورت فراہم کرتے ہوئے عام لوگوں کے لئے ایک انسانی ہمدردی کی پہل کرتے ہوئے کورونا وائرل وبا کے اس دور میں لوگوں کی مدد کر رہے ہیں‘‘۔ مکل خبر یہاں پڑھ سکتے ہیں۔
اب ہم نے متعدد کی ورڈ ڈال کر گوگل نیوز سرچ کیا اور ہمیں عالمی صحت ادارہ (ڈبلو ایچ او) کی ایسٹرن میڈیٹیرئن کی آفیشیئل ویب سائٹ پر وائرل خبر سے جڑا ایک آرٹیکل ملا۔ 2جولائی 2020 کو شائع ہوئے اس آرٹیکل میں دی گئی معلومات کے مطابق، ڈاکٹر سامی الحاج یمن کے صنعاء میں سائنس اینڈ ٹکنالوجی اسپتال میں کام کرنے والے ایک ڈاکٹر ہیں۔ خبر میں مزید بتایا گیا کہ، یمن میں جیسے ہی کووڈ-19 وبائی بیماری کا انکشاف ہوا ، ڈاکٹر سامی کو سوشل میڈیا پر بہت سارے لوگوں کے فون اور پیغامات موصول ہوئے جو وائرس سے پریشان تھے۔ اور اسی نے انہیں سڑکوں پر کام کرنے والے لوگوں کے بارے میں سوچنے پر مجبور کیا جن کے پاس فون یا انٹرنیٹ نہیں ہے اور جنھیں طبی رہنمائی کی ضرورت ہے۔ لہذا انہوں نے ایک انوکھا اقدام شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے ایک پوسٹر اپنی گاڑی کے پیچھے لگوایا جس میں لوگوں سے طبعی مشاورات کے لئے گاڑی کو روکنے کی گزارش کی ‘‘۔
نیوز سرچ میں ہمیں الوطن نیوز ویب سائٹ پر شائع ہوئی ایک خبر ملی جس میں وائرل کی جا رہی دوسری تصویر یعنی جس میں گاڑی نظر آرہی ہے، وہ تصویر ہمیں خبر میں نظر آئی۔ حالاںکہ اس میں گاڑی کے پیچھے کے شیشے پر اردو نہیں بلکہ عربی لکھی ہوئی دکھی۔ ڈبلو ایچ او کے آرٹیکل سے بھی اس تصویر کی تصدیق ہوتی ہے۔
اصل تصویر میں گاڑی پر عربی زبان میں لکھا ہے جب کہ ایڈیٹڈ تصویر میں اسے اردو میں لکھ دیا دیا گیا ہے۔
وشواس نیوز نے ڈاکٹر سامی الحاج سے رابطہ کیا اور وائرل پوسٹ ان کے ساتھ شیئر کی۔ جس پر انہوں نے ہمیں بتایا کہ اس تصویر میں وہ ہی ہیں لیکن ان کا تعلق پاکستان سے نہیں بلکہ یمن سے ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے کہا کی وائرل تصویر ایڈیٹڈ ہے، میری گاڑی پر عربی لکھی ہوئی ہے، کیوں کہ یمن میں عربی زبان بولی جاتی ہے۔
پوسٹ کو فرضی دعوی کے ساتھ شیئر کرنے والے ٹویٹر صارف صاد کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کا تعلق پاکستان سے ہے ۔ علاوہ ازیں صارف کو 2416 لوگ فالوو کرتے ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز کی پڑتال میں پاکستان کے دعوی کے ساتھ شیئر کی جا رہی یہ پوسٹ فرضی ثابت ہوئی۔ علاوہ ازیں کولاج میں نظر آرئی دوسری تصویر میں ایڈیٹڈ کر کے اردو لکھی گئی ہے۔
- Claim Review : بیمار افراد کسی بھی وقت گاڑی روک کر مفت میں علاج کروا سکتے ہیں
- Claimed By : Saad Khizer
- Fact Check : جھوٹ
مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں
سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔