فیکٹ چیک: مدھیہ پردیش میں ای وی ایم پکڑے جانے کی خبر فرضی ثابت ہوئی

نئی دہلی (وشواس ٹیم)۔ آج کل سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں یہ دعوی کیا جا رہا ہے کہ مدھیہ پردیش میں اسکول وین اور جیپ کے اندر ای وی ایم پکڑی گئیں ہیں۔ وشواس ٹیم کی پڑتال میں یہ خبر فرضی ثابت ہوتی ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں

فیس بک صارف منیر الشیخ نے 23 مئی کو شام کے وقت 5 بج کر 25 منٹ پر ایک ویڈیو اپ لوڈ کیا۔ ویڈیو کی بیکگراؤنڈ وائیس میں ایک خاتون خبر پڑھتی ہوئی سنی جا سکتی ہیں۔ خبر کے مطابق، مدھیہ پردیش کے مینا بازار میں بغیر نمبر کی اسکول گاڑی اور جیپ میں سیکڑوں ای وی ایم مشین اسٹرانگ روم میں رکھتے ہوئے پکڑی گئیں ہیں۔

اس خبر کو لکھے جانے تک فیس  بک پر اس پوسٹ کو 87,889 ہزار لوگو شیئر کر چکے ہیں۔ وہیں 15 ہزار لوگوں نے لائک دیا ہے۔ تاہم تقریبا 1 ہزار لوگوں نے اس پوسٹ پر کمینٹ کیا ہے۔

پڑتال

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال کا آغاز کیا اور سب سے پہلے ہم نے ویڈیو کو غور سے دیکھا اور سنا۔ اس کے بعد لوگوں کے کمینٹس پڑھے۔ کمینٹس میں زیادہ تر لوگوں نے اسے فرضی بتایا۔ اس  پوسٹ پر لوگوں کے تبصرہ کو پڑھنے کے بعد ہم نے گوگل پر سرچ کیا ’ ای وی ایم انسیڈنٹ ان مینا بازار‘ (نیچے انگریزی میں دیکھیں)۔ یہ سرچ کرنے پر ہمارے ہاتھ ایسی کوئی بھی خبر نہیں لگی جس کا تعلق وائرل پوسٹ سے ملتا جلتا ہو۔
evm incident in madhya pradesh meena bazaar

اپنی تحقیقات کو آگے بڑھاتے ہوئے ہم نے گوگل پر دوسرے کی ورڈس ڈالے ’مینا بازار ای وی ایم انسیڈنٹ‘ (نیچے انگریزی میں دیکھیں)۔ حالاںکہ ہمیں اس بار بھی وائرل پوسٹ سے ملتی جلتی کوئی خبر نہیں ملی۔  تاہم اگر ایسی کوئی خبر ہوتی تو وہ گوگل پر ضرور موجود ہوتی۔
meena bazaar evm incident

اب باری تھی ویڈیو میں نظر آرہی اسکول بس کی پڑتال کرنے کی۔ ویڈیو کے دعوی کے مطابق، ہارفورڈ کاونٹی پبلک اسکول کی اسی بس میں ای وی ایم پکڑی گئیں۔  وشواس ٹیم نے اسکول بس کا رورس امیج سرچ کیا اور ہمارے ہاتھ یو ٹیوب کا ایک لنک لگا۔ لنک کو کھلنے پر ہم ہارفورڈ کاونٹی پبلک اسکول کے پیج پر پہنچ گئے اور ہمیں یہاں ہوبہو وہی تصویر ملی جو وائرل ویڈیو میں استعمال کی گئی تھی۔ آپ یہاں یو ٹیوب ویڈیو میں دیکھ سکتے ہیں۔

اب ہم نے گوگل پر ’ہارفورڈ کاونٹی پبلک اسکول ان مدھیہ پردیش سرچ کیا۔ ہمارے گوگل سرچ میں ہمیں ہارفورڈ کاونٹی پبلک اسکول تو ملا لیکن اس کا پتہ ہندوستان کا نہیں بلکہ امریکہ کا ہے۔ نیچے آپ گوگل سرچ دیکھ سکتے ہیں۔

اب ہم نے ویڈیو کو دوبارہ دیکھا اور جیپ پر فوکس کیا۔ دعوی کے مطابق، اس جیپ میں بھی ای وی ایم لے جائی جا رہی تھیں۔ ہم نے ویڈیو کو غور سے دیکھا تو ہمیں جیپ کا نمبر دکھا۔ نمبر کو سرکاری ویب سائٹ پر سرچ کرنے پر پتہ چلا کہ یہ گاڑھی لکھنئو سے رجسٹرڈ ہے۔

اب ہم نے جیپ کا رورس امیج سرچ کیا اور ہمیں وائرل ویڈیو والی گاڑی دکھی۔ ہمارے سامنے متعدد ویب سائٹ کے لنکس آگئے۔ ان لنکس کو ہم نے دیکھا، یہ تمام ویب سائٹ لنکس ایسے تھے جہاں گاڑیاں خریدی اور بیچی جاتی ہیں۔ ان میں سے ایک لنک پر ہم گئے۔ جہاں ہمیں اسی نمبر کی یہی گاڑی دکھی۔ اپنی پڑتال کو آگے بڑھاتے ہوئے ہم نے اس ویب سائٹ پر دئے گئے نمبر پر بات بھی کی لیکن وہاں سے ہمیں کچھ خاص پتہ نہیں چلا۔ لیکن ایک بات واضح ہو گئی کہ یہ گاڑی مدھیہ پردیش کی تو نہیں ہے اور نہ ہی بغیر نمبر پلیٹ کے ہے جیسا کہ وائرل ویڈیو میں دعوی تھا۔

اب ہم نے گوگل پر ویڈیو میں نظر آرہی ای وی ایم کی تصویر کو کراپ کیا اور گوگل رورس امیج کیا۔ ہمارے سامنے متعدد لنکس لگے لیکن ہر جگہ اس فوٹو کو بطور علامتی تصویر ہی استعمال کیا گیا تھا۔

اب ہم نے اپنی خبر کی مزید تصدیق کے لئے الیکشن کمیشن آف انڈیا کے دہلی دفتر سے رابطہ کیا۔ وہاں پر ہماری ایک آفیشیل سے بات ہوئی اور انہوں نے بتایا کہ یہ خبر فرضی ہے۔ مدھیہ پردیش میں ایسا کچھ نہیں ہوا۔

وائرل ویڈیو میں ایک بات اور غور کرنے والی تھی وہ یہ کہ ویڈیو کے تقریبا آخر میں اپڈیٹ کے لئے سبسکرائب کریں کہا گیا ہے۔ حالاںکہ عام طور پر جس ویڈیو میں ایسی کوئی گزارش کی جاتی ہے وہ زیادہ تر فرضی ہوتے ہیں۔

اب باری تھی فیس بک پر اس ویڈیو کو وائرل کرنے والے صارف منیر الشیخ (نیچے انگریزی میں دیکھیں) کی پروفائل اسکیننگ کی۔ ہمیں اسٹاک اسکین (نیچے انگریزی میں دیکھیں) کی مدد سے پتہ چلا کہ منیر الشیخ کی زیادہ تر پوسٹ ذاتی تصاویر، مذاقیہ اور حوصلہ افزا ویڈیوز ہی ہوتے ہیں۔
Munirul Shekh, Stalkscan

نتیجہ: وشواس ٹیم کی پڑتال میں یہ خبر فرضی ثابت ہوتی ہے۔ مدھیہ پردیش کے مینا بازار میں ای وی ایم سے متعلق کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔

مکمل سچ جانیں…سب کو بتائیں


اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com 
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔

False
Symbols that define nature of fake news
Related Posts
Recent Posts