وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ تینوں دعوے غلط ہے۔ چین کے چانگشا میں ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی کی اس عمارت میں لگی آگ میں 600 لوگوں کے مارے جانے سے متعلق کوئی بھی آفشیئل رپورٹ نہیں ہے اور نا ہی امریکی سازش سے متعلق کسی خبر میں سچائی ہے۔ اس کے علاوہ پوسٹ کے ساتھ کیا جا رہا یہ دعوی بھی فرضی ہے کہ یہ عمارت دنیا کی چوتھی سب سے اونچی بلڈنگ ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔گزشتہ روز وسطی چین کے شہر چانگشا میں واقع 42 منزلہ عمارت میں خوفناک آگ لگنے کے بعد سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ وائرل ہو رہی ہے جس میں یہ دعوی کیا جا رہا ہے۔ چین کی عمارت میں آگ کے پیچھے امریکی سازش ہے اور اس آگزنی میں 600 لوگوں کی جانیں بحق ہو گئی ہیں۔ علاوہ ازیں یہ دنیا کی چوتھی سب سے اونچی بلڈنگ ہے۔
چین کے چانگشا میں ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی کی اس عمارت میں لگی آگ میں 600 لوگوں کے مارے جانے سے متعلق کوئی بھی آفشیئل رپورٹ نہیں ہے اور نا ہی امریکی سازش سے متعلق کسی خبر میں سچائی ہے۔ اس کے علاوہ پوسٹ کے ساتھ کیا جا رہا یہ دعوی بھی فرضی ہے کہ یہ عمارت دنیا کی چوتھی سب سے اونچی بلڈنگ ہے۔
فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’چین کی سب سے اونچی عمارت #اسکائی اسکیپر میں کل آگ لگی ھے بتایا جا رھا ھے یہ آگ امریکی سازش کے تحت لگائی گئی ھے یہ دنیا کی چوتھی بلند عمارت تھی اب تک چھ سو لوگ جل کر مر گئے ھے یہ 9/11 کے بعد دوسرا بڑا واقعہ ہے‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے گوگل رورس رورس امیج کے ذریعے وائرل تصویر کو سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں اسی تصویر کا ویڈیو سی این بی سی ٹی وی کی ویب سائٹ پر شائع ہوئی خبر میں ملا۔ 16ستمبر کو شائع ہوئی خبر کے مطابق چین کے اسکائی اسکیپر میں لگی خوفناک آگ۔ مکمل ویڈیو یہاں دیکھا جا سکتا ہے۔
وائرل کے ساتھ آگزنی کے دو تصاویر کا کولاج شیئر کیا جا رہا ہے۔ یہی کولاج ہمیں ٹوڈے آن لائن ڈاٹ کام کی ویب سائٹ پربھی ملا۔ 16 ستمبر کو شائع ہوئی خبر میں بتایا گیا کہ چین کے چانگشا کی ایک اسکائی اسکیپر میں لگی آگ کی یہ تصاویر ہیں۔ مکمل خبر یہاں پڑھیں۔
سوشل میڈیا پر پھیلائی جا رہی اس پوسٹ میں تین دعوی کئے گئے ہیں اور ہم نے ان تینوں دعووں کو الگ الگ فیک چیکٹ کرنے کا فیصلہ کیا۔
پہلا دعوی
پہلا دعوی ہے کہ، ’’عمارت میں لگی یہ آگ امریکی سازش کے تحت لگائی گئی ہے‘‘۔
پہلے دعوی کے پڑتال کرنے کے لئے ہم نےنیوز سرچ کرتے ہم دا گارجیئن ڈاٹ کام، بی بی سی، ایڈیشن ڈاٹ سی این این، کی نیوز ویب سائٹ پر پہنچے جہاں پر دی گئی معلومات میں بتایا گیا کہ، ’سرکارمیں بی نشریاتی ادارے کے مطابق، آگ ایک 42 منزلہ عمارت میں لگی جس میں سرکاری ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی چائنا ٹیلی کام کا دفتر واقع ہے۔ وہیں چین ٹیلی کام نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا: “آج شام 4:30 بجے تک، چانگشا میں ہمارے نمبر 2 کمیونیکیشن ٹاور میں لگی آگ پر قابو پا لیا گیا ہے۔ ان تمام خبروں میں یا کسی دیگر قابل اعتماد نیوز ویب سائٹ پر ہمیں اس آگزنی کے پیچھے کہیں بھی امریکی سازش جیسا کوئی دعوی نہیں ملا۔ تمام جگہ وضاحت میں بتایا گیا کہ آگ کس وجہ سے لگی اس کا پتہ تفتیشی ایجنسی لگا رہی ہیں۔
دوسرا دعوی
وائرل پوسٹ میں کیا جا رہا دوسرا دعوی ہے کہ’’ اس آگزنی میں 600 لوگوں کی موت ہو گئی ہے‘‘۔
چین کے انگریزی نیوز پورٹل گلوبل ٹائمس کی 16 ستمبر 2022 کی خبر کے مطابق، اس آگزنی میں کسی کے بھی مارے جانے کی کوئی جانی نقصان نہیں ہوا‘۔
سی این این ڈاٹ ایڈیشن پر دی جانکاری کے مطابق، ’ہنان کے فائر ڈپارٹمنٹ نے اپنے آفیشل ویبو اکاؤنٹ پر ایک بیان میں کہا کہ انہیں اس آگ سے متعلق اطلاع شام 3:48 بجے کے قریب دی گئی۔ اور حکام کا کہنا ہے کہ آگ کے شعلوں پر قابو پا لیا گیا ہے اور ابھی تک کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے‘۔
تیسرا دعوی
وائرل پوسٹ کے ساتھ کیاجا رہا تیسرا دعوی ہے کہ، یہ دنیا کی چوتھی سب سے اونچی عمارت ہے‘۔
اسکائی اسکرپر سنٹر ڈاٹ کام کی ویب سائٹ پر دی گئی معلومات کے مطابق، ’چین کے چانگشا نمبر 2 ٹیلی کام کی یہ عمارت دنیا میں اونچائی کے معاملہ میں 1538 نمبر پر آتی ہے۔ اس معلومات کو
وہیں دنیا میں چوتھی نمبر کی سب سے اونچی عمارت چین کے شین زین شہر کی عمارت ’پنگ این فائنینس سینٹر ہے‘ جس میں 115 منزلیں ہیں۔ اس معلومات کو اسکائی اسکیپر سینٹر ڈاٹ کام اور آرک ڈیلی ڈاٹ کام کی ویب سائٹ پر پڑھا جا سکتا ہے
وائرل پوسٹ سے متعلق مزید تصدیق کے لئے ہم نے ہمارے ساتھی دینک جاگرن میں انٹرنیشنل افیئسر کی خبروں کو کوور کرنے والے صحافی جے پی رنجن سے رابطہ کیا اور وائرل پوسٹ ان کے ساتھ شیئر کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ چین کی حکومت کی جانب سے کسی بھی امریکی سازش کی اس متعلق کوئی بات نہیں کہی گئی ہے اور اس کے علاوہ 600 لوگوں کے مارے جانے کی بات غلط ہے۔
فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ لائیو کوہاٹ نام کے اس پیج کو 48,775 لوگ فالوو کرتے ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ تینوں دعوے غلط ہے۔ چین کے چانگشا میں ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی کی اس عمارت میں لگی آگ میں 600 لوگوں کے مارے جانے سے متعلق کوئی بھی آفشیئل رپورٹ نہیں ہے اور نا ہی امریکی سازش سے متعلق کسی خبر میں سچائی ہے۔ اس کے علاوہ پوسٹ کے ساتھ کیا جا رہا یہ دعوی بھی فرضی ہے کہ یہ عمارت دنیا کی چوتھی سب سے اونچی بلڈنگ ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں