فیکٹ چیک: حضرت محمد ﷺ کے نہیں ہیں یہ کپڑے، فرضی دعوی وائرل
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی تصویر نیشنل میوزیئم آف ڈنمارک میں موجود کلیکشنز میں سے ایک کی ہے اور اس میں رکھا سامانا مصر کے پادری کا تقریبا 2600 سال پرانا ہے۔ اس میں رکھےسامانا کا محمد ﷺ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
- By: Umam Noor
- Published: Sep 18, 2024 at 01:34 PM
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا کے الگ- الگ پلیٹفارمز پر ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک میوزیئم میں کچھ کپڑوں اور چپل کو رکھے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ وائرل کی جا رہی اس فوٹو کو شیئر کرتے ہوئے صارفین دعوی کر رہے ہیں کہ یہ حضرت محمد ﷺ کے لباس مبارک ہیں۔
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی تصویر نیشنل میوزیئم آف ڈنمارک میں موجود کلیکشنز میں سے ایک کی ہے اور اس میں رکھا سامانا مصر کے پادری کا تقریبا 2600 سال پرانا ہے۔ اس میں رکھےسامانا کا محمد ﷺ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟
فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئےلکھا، ’’22 کروڑ عوام میں کوئی بھی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے مبارک کو شیئر نہیں کرتے‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
پڑتال
وائرل پوسٹ سے جڑی پڑتال کا آغاز کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے اس تصویر کو گوگل لینس کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ کئے جانے پر ہمیں یہ تصویر ایک فیس بک پیج پر اپلوڈ ہوئی ملی۔ یہاں دی گئی معلومات کے مطابق، ’ یہ 4500 سالہ قدیم مصری پادری کے کپڑے ہیں۔
سرچ کئے جانے پر ہمیں یہ فوٹو ایک انسٹاگرام ہینڈل پر بھی اپلوڈ ہوئی ملی۔ یہاں تصویر کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق، یہ تمام سامان اور کپڑے نیوبیا خاندان / کشائی سلطنت کے ہیں۔
اسی بنیاد پر سرچ کئے جانے پر ہمیں ڈانس میپ ڈاٹ نام کی ویب سائٹ پر بھی یہی تصویر ایک آرٹیکل کے اندر ملی۔ یہاں تصویر کے ساتھ دی گئی تفصیلی جانکاری کے مطابق یہ سامان اور کپڑے نوبیا خاندان / کشائی سلطنت: 746 قبل مسیح – 656 قبل مسیح کے پادری دی-مٹ- شیپ- ن- انکھ کی ہیں۔ اور یہ کوپنہیگین کے نیشنل میوزیئم آف ڈینمارک میں موجود ہیں۔ وہیں اس تصویر کے ساتھ د گئی معلومات کے مطابق، اس فوٹو کو 2014 میں ڈان ہچکوک نے کھینچا تھا۔ واضح رہے یہ ویب سائٹ بھی ڈان ہچکوک کے ہی نام سے ہے۔
اس پوری ویب سائٹ پر مصر کے دیگر خاندان اور ممیز کے متعلق معلومات بھی دی گئی ہے۔
قابل غور ہے کہ وائرل تصویر قبل مسیح کے دور کی تقریبا 2600 سال پرانی ہے جبکہ حضور محمد ﷺ کا دور محض 1400 سال پرانا تھا۔
وائرل پوسٹ اس سے قبل بھی فرضی دعوی کے ساتھ پھیل چکی ہے اور اس وقت ہم نے وائرل کئے جا رہے دعوی سے متعلق تصدیق کے لئے اس تصویر کو کھینچنے والے شخص ڈان ہچکوک سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کیا تھا۔ ہمارے میل کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے ہمیں بتایا تھا کہ، یہ فوٹو انہوں نے ہی سال 2014 میں کوپنہیگین کے میوزیئم میں کھینچی تھی۔ اس میں مصر کی ایک پادری کا سامان ہے اور اس تصویر کا حضرت محمد سے جوڑ کر شیئر کیا جا رہا دعوی فرضی ہے۔
اب باری تھی فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک پیج کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس پیج کو پاکستان سے چلایا جاتا ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی تصویر نیشنل میوزیئم آف ڈنمارک میں موجود کلیکشنز میں سے ایک کی ہے اور اس میں رکھا سامانا مصر کے پادری کا تقریبا 2600 سال پرانا ہے۔ اس میں رکھےسامانا کا محمد ﷺ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں
سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔