زرعی قانون کے خلاف کسانوں کے جاری مظاہرہ کی وجہ سے دہلی میں لگے لمبے جام کے نام پر وائرل ہو رہی تصویر 2019 میں سی اے اے کے خلاف ہوئے احتجاجی ظاہرہ کے دوران ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ زرعی قانون کو واپس لئے جانے کا مطالبہ کر رہے کسانوں کی تحریک کو لے کر سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ایک تصویر کو اس سے جوڑا ہوا بتا کر شیئر کیا جا رہا ہے۔ وائرل ہو رہی تصویر میں سڑک پر لمبا جام دیکھا جا سکتا ہے اور دعوی کیا جا رہا ہے کہ کسانوں کے موجودہ تحریک کی وجہ سے دہلی میں 80 کلومیٹر لمبا جام لگ گیا۔
وشواس نیوز کی جانچ میں یہ دعوی غلط نکلا۔ ٹریفک جام کی جس تصویر کسان تحریک سے جوڑ کر وائرل کیا جا رہا ہے، وہ گزشتہ سال دہلی میں ہوئے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف ہوئے مظاہرے کے دوران کی ہے، جسے اب غلط دعوی کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے۔
فیس بک صارف نے وائرل تصویر کو اپ لوڈ کرتے دعوی کیا، مودی سرکار کی کسان مخالف ذہنیت اور اپنے غلط فعل پر استقامت رکھنے کی وجہ سے آج دہلی میں جام لگا گیا ہے۔ کسان تحرک کی وجہ سے دہلی میں 80 کلومیٹر لمبا جام لگا‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
وائرل تصویر کے ساتھ کئے گئے دعوی کی حقیقت جانچنے کے لئے ہم نے گوگل رورس امیج سرچ کی مدد لی۔ سرچ میں ہمیں یہ تصویر ٹی وی نیوز چینل ’ٹائمس ناؤ‘ کے فیس بک پیج پر 19 دسمبر 2019 کو اپ لوڈ کئے گے ویڈیو بولیٹن میں ملی۔
ویڈیو بولیٹن کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق، یہ تصویر شہریت تریمیم قانون (سی اے اے) کے خلاف جاری زطاہرہ کی وجہ سے لگے لمبے ٹرافک جام کی ہے۔ دہلی پولیس کی بیری کیڈنگ کی وجہ سے جام گرو گرام بارڈر پر لگا تھا، جس کی دیگر تصاویر کو ویڈیو بولیٹن میں دیکھا جا سکتا ہے۔
دوبارہ تصدیق کے لئے ہم نے اب متعدد کی ورڈ کے ساتھ ایک مرتبہ پھر سے اس تصویر کو رورس امیج سرچ کیا اور ہمیں یہ تصویر متعدد نیوز رپورٹس میں ملی۔ ’دینک جاگرن‘ کی ویب سائٹ پر 19 دسمبر 2019 کو شائع خبر میں اس تصویر کا استعمال کیا گیا ہے۔
خبر کے مطابق، ’’شہریت ترمیمی بل (اب قانون) کی مخالفت کی وجہ دہلی ۔ گروگرام بارڈر پر زبردست جام لگ گیا ہے۔ تصویر دیکھ کر آپ اس جام کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔
اس کے بعد ہم نے ہمارے ساتھی دینک جاگرن کے ان تین کارسپانڈینٹس سے رابطہ کیا، جو الگ الگ جگہوں پر کسانوں کے مظاہرے کو کوور کر رہے ہیں۔ سندھو بارڈر کوور کر رہے کارسپانڈینٹ سونو رانا، دہلی یو پی بارڈرپر کسانوں کے مظاہرے کی رپورٹنگ کر رہے آشیش گپتا اور سینئر رپورٹر شجاالدین نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ وائرل ہو رہی تصویر موجودہ کسانوں کے مظاہرہ سے متعلق نہیں ہے۔
پوسٹ کو فرضی دعوی کے ساتھ شیئر کرنے والے فیس بک صارف ’سریندر کمار رانا‘ کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کا تعلق مدھیہ پردیش سے ہے علاوہ ازیں انہوں نے خود کو یوتھ کانگریس آئی سیل کا ممبر بتایا ہوا ہے۔
نتیجہ: زرعی قانون کے خلاف کسانوں کے جاری مظاہرہ کی وجہ سے دہلی میں لگے لمبے جام کے نام پر وائرل ہو رہی تصویر 2019 میں سی اے اے کے خلاف ہوئے احتجاجی ظاہرہ کے دوران ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں