نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر گزشتہ کچھ روز سے ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے۔ ویڈیو پولیس کے لاٹھی چارج کا ہے۔ ویڈیو کے ساتھ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ معاملہ بھوپال میں وزیر اعلی رہائش گاہ کے باہر ہوئے لاٹھی چارج کا ہے۔ وشواس ٹیم کی پڑتال میں یہ دعویٰ فرضی ثابت ہوتا ہے۔ ہماری پڑتال میں ہمیں معلوم ہوا کہ 12 جون 2018 کو علی گڑھ کے ایس ایس پی آفس کے باہر ایک تنظیم کے لوگ مظاہرہ کر رہے تھے۔ اسی دوران پولیس نے انہیں وہاں سے ہٹانے کے لئے لاٹھی چارج کیا تھا۔ اب اسی ویڈیو کو مدھیہ پردیش کے نام سے وائرل کیا جا رہا ہے۔
فیس بک صارف وشوال ویشال اوینس نے 16 ستمبر کو ویڈیو کو اپ لوڈ کرتے ہوئے لھا، ’’بھوپال سی ایم کمل ناتھ رہائش گاہ کے باہر ملازمت کے لئے احتجاج کر رہے بے روزگار نوجوانوں کو پولیس نے ہاتھوں ہاتھ کلیکٹر کے عہدہ کے لئے تقرری کا خط دے دیا‘‘۔
فیس بک پر متعدد صارفین علی گڑھ کے ویڈیو کو مدھیہ پردیش کے بھوپال کے نام سے وائرل کر رہے ہیں۔
وشواس ٹیم نے سب سے پہلے وائرل ویڈیو کو غور سے دیکھا۔ اس میں پولیس کچھ لوگوں پر لاٹھی چارج کرتے ہوئے نظر آئی۔ اس کے بعد ہم نے اس ویڈیو کو ان ویڈ ٹول میں اپ لوڈ کر کے متعدد ویڈیو گریب نکالے اور گوگل رورس امیج میں سرچ کیا۔ بالآخر ہمیں اصل ویڈیو یو ٹیوب چینل ویب نیوز 24 پر ملا۔ اس ویڈیو کو یہاں 12 جون 2018 کو اپ لوڈ کیا گیا تھا۔
ویڈیو کے ساتھ لکھا گیا کہ علی گڑھ: ایس ایس پی دفتر کا گیٹ بند کرنا پڑامہنگا، ہندو جاگرن منچ کے کارکنان پر لاٹھی چارج۔ اس ویڈیو کے 1:49 سیکنڈ سے ہمیں وہی فوٹیج ملی، جو بھوپال کے نام سے وائرل ویڈیو میں تھی۔ اس ویڈیو سے ہمیں متعدد کی ورڈ ملے۔ اس میں ہندو جاگرن منچ کے کارکنان اور پولیس کا بھی بیان موجود تھا۔
پڑتال کے اگلے مرحلے میں ہم نے گوگل پر ’علی گڑھ پولیس لاٹھی چارج‘ ٹائپ کر کے سرچ کیا تو ہمیں دینک جاگرن کی ایک پرانی خبر ملی۔ 12 جون 2018 کو شائع اس خبر میں بتایا گیا کہ علی گڑھ میں ’ہندو جاگرن منچ کے کارکنان پر پولیس کا لاٹھی چارج، آٹھ حراست میں‘۔ خبر میں تفصیل سے بتایا گیا کہ علی گڑھ میں میناکشی سنیما کے مینجر کے خلاف کاروائی کر گرفتاری کرنے کا مطالبہ کو لے کر ایس ایس پی دفتر پر احتجاج کر رہے ہندو جاگرن منچ کے کارکنان پر پولس نے لاٹھی چارج کیا پولیس نے آٹھ کارکنان کو حراست میں لیا ہے۔ کارکنان تین ماہ قبل منچ کے کارکن مکیش ماہور پر ہوئے حملہ میں کاروائی نہ ہونے کے سبب احتجاجا کر رہے تھے۔ پوری خبر آپ یہاں پڑھ سکتے ہیں۔
ہم نے معاملہ کی مزید پڑتال کی اور ہمارے ہاتھ اے این آئی یو پی کے ٹویٹر ہینڈل پر 12 جون 2018 کو صبح کے وقت کیا گیا ایک ٹویٹ ملا۔ اس میں پولیس اہلکاروں کی علی گڑھ کے ایس اسی پی دفتر کے باہر مظاہرہ کر رہے ہندو جاگرن منچ کے کارکنان پر پولیس نے لاٹھی چارج کیا۔
اس کے بعد ہم نے ان ویڈ ٹول کی مدد سے علی گڑھ پولیس کے اس ٹویٹ کو سرچ کیا، جس میں سینئر پولیس ایس پی کی جانب سے کیا گیا ٹویٹ تھا۔ ایٹ علی گڑھ پولیس نے 12 جون 2018 کو ایس ایس پی نے صحافیوں کے سامنے اپنا بیان دیا تھا۔ اس میں انہوں نے کہا تھا کہ کچھ لوگوں نے ایس ایس پی دفتر میں دھکہ مکی کی اور گیٹ بند کر دیا۔
اس کے بعد وشواس ٹیم نے علی گڑھ کے ڈی ایس پی سنجیو دکشت سے رابطہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ مدھیہ پردیش کے نام پر جو ویڈیو وائرل ہو رہا ہے، وہ علی گڑھ کا ہی ہے۔ گزشتہ سال ایک تنظیم کے لوگ ایس ایس پی دفتر کے باہر مظاہرہ کر رہے تھے۔ ویڈیو اسی وقت کا ہے۔
آخر میں ہم نے علی گڑھ کے پرانے ویڈیو کو بھوپال کے نام سے وائرل کرنے والے فیس بک صارف وشوال ویشالی ایونس کی سوشل اسکینن کی۔ ہم نے اس اکاونٹ پر متعدد فرضی خبریں پائیں۔
نتیجہ: وشواس ٹیم کی پڑتال میں معلوم ہوا کہ مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی رہائش گاہ کے باہر کے بے روزگاروں کے مظاہر کے نام سے وائرل ویڈیو فرضی ہے۔ اصل ویڈیو اتر پردیش کے علی گڑھ کے ایس ایس پی دفتر کے باہر ایک سال پہلے 12 جون 2018 کو ہوئے لاٹھی چارج کا ہے۔ اس ویڈیو کا مدھیہ پردیش سے متعلق نہیں ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں